نئ دہلی: (نامہ نگار) نارتھ ایسٹ دہلی میں ہونے والے فساد کے دو سال مکمل ہونے پر آج دہلی کے پرس کلب میں وکیلوں صحافیوں اور مظلومین کے گھر والوں نے ایک پریس کانفرنس کر کے فساد کی سچائی کو بیان کیا۔نارتھ ایسٹ دہلی میں فساد ہوئے دو سال مکمل ہو چکے ہیں۔اس
فساد میں 53 لوگوں نے اپنی جان گنوائی،جس میں دو تہائی مسلمان تھے۔مظلومین نے بتایا کےکس طرح مسلم دکانداروں کی دکانیں جلا کر راکھ کر دی گئیں جب کہ وہیں موجود غیر مسلموں کی دوکانیں بلکل ہی محفوظ ہیں۔یہ دکھاتا ہے کے یہ کوئی معمولی فساد نہیں تھا بلکہ اس میں مسلم شہریوں کو خاص طورسے نشانا بنایا گیا۔مسلمانوں کے گھروں کو نشانا بنا کر جلایا اور تباہ کیا گیا۔جس وقت شمال مشرقی دہلی آگ کی لپیٹ میں تھا وہاں ایمبولینس اور فائر بریگیڈ کی گاڑیوں تک کو نہیں جانے دیا گیا۔اس دوران سی اے اے مخالف مظاہرین کو بارہا دھمکیاں ملتی رہیں لیکن پولس ہاتھ پر ہاتھ دھرے بیٹھی رہی۔یہ قتل عام دہلی کی سڑکوں پر پورے تین دنوں تک چلتا رہا لیکن آج دو سال گزرنے کے بعد بھی کسی کو انصاف نہیں مل سکا۔اس کے بعد پھر 18 مسلم سماجی کارکنوں کو جن میں بیشتر طلباء تھے فساد بھڑکانے کے الزام میں جھوٹے مقدمات کے تحت گرفتار کر لیا گیا۔26 فروری 2022 کو عشرت جہاں اور خالد سیفی کے جیل میں دو سال پورے ہو گئے۔ جب کہ وہ لوگ جنہوں فساد بھڑکایا تھا اور کھلے عام مظاہرین کو دھمکیاں دی تھیں وہ آج بھی آزاد ہیں۔ان کے خلاف ایف آئی آر تک درج نہیں ہوئی۔گجرات فساد کو بھی بیس سال پورے ہو رہے ہیں لیکن انصاف کی لڑائی ابھی بھی جاری ہے۔ یہ درحقیقت مسلمانوں کے قتل عام کو عوام کے ذہنوں سے مٹانے کی بھی کوشش ہے۔دہلی کے قتل عام کو جس میں تین دن تک بڑے پیمانے پر مسلمانوں کا خون کیا گیا اسے بھی عموما دہلی فسادات کے نام سے یاد کیا جاتا ہے۔ اب وقت آگیا ہے کی بیانیہ کو صحیح کیا جائے اور سچ کو اس وقت تک بار بار بیان کیا جاتا رہے جب تک وہ جھوٹ پر غالب نہ آجائے۔






