کرناٹکا ہائی کورٹ کا حجاب پر فیصلہ ناقابل تفہیم، حجاب کے حامیوں کو ہر طرح کے احتجاج سے بچتے ہوئے سپریم کورٹ سے رجوع کرنا چاہیے: پروفیسر اخترالواسع

نئی دہلی: (ملت ٹائمز) آج کرناٹکا کی ہائی کورٹ کی تین رکنی بینچ نے یہ فیصلہ سنا یا کہ حجاب اسلام کا لازمی حصہ نہیں ہے اور وسرے اسٹوڈینٹس اسکول یا کالج کی طے شدہ یونیفارم پہننے سے انکار نہیں کر سکتے بعض اعتبار سے خلط مبحث والا ہے۔ اس لئے کہ اس بات سے ہم بھی اتفاق کرتے ہیں کہ اسکول اور کالجوں میں یونیفارم کی پابندی لازمی ہونی چاہیے کہ یہ سماجی اور طبقاتی مساوات کے لیے ضروری ہے لیکن معزز ہائی کورٹ بینچ کا یہ کہنا کہ حجاب اسلام کا لازمی حصہ نہیں ہے، ہماری نظر میں ناقابل تفہیم ہے اس لئے کہ قرآن کریم کی سورہ احزاب اور سورہ نور میں جس چیز کا ذکر آیا ہو اور اس کے بارے میں یہ کہنا کہ یہ اسلام کا لازمی حصہ نہیں ہے، صحیح نہیں ہے۔ ممتاز مسلم دانشور، ماہر اسلامیات پدم شری پروفیسر اخترالواسع نے ان خیالات اظہار کرتے ہوئے کہا کہ صرف قرآن مجید ہی نہیں دستور کی دفعہ 25 بھی ہر ہندوستانی کی مذہبی آزادی کو یقینی بناتی ہے اور یہ فیصلہ ہماری نظر میں اس سے بھی مطابقت نہیں رکھتا۔ ہندوستان کی خوب صورتی اور طاقت اس کی رنگا رنگی میں ہے، یک رنگی میں نہیں۔ دوسرے صرف مسلمان ہی نہیں، سکھ مذہب اور خود ہندو مذہب نیز کیتھولک عیسائی مذہب میں بھی پردے کے اعتبار سے مذہبی بوقلمونی دیکھنے کو ملتی ہے۔ آپ کسی سِکھ سے یہ نہیں کہہ سکتے کہ وہ کھلے سَر کے ساتھ آئے یا پگڑی یا سر پر دوپٹہ پہن کر اسکول میں نہیں آ سکتے یا کوئی کیتھولک کرسچین راہبہ اپنے سر پر ہیڈ گیئر اور صلیب کا نشان گلے میں ڈال کر کالج یا اسکول میں داخل نہیں ہو سکتی، کس طرح جائز قرار دیا جا سکتا ہے۔ آپ اسکول اور کالج کی یونیفارم کے رنگوں کے مطابق دوپٹے یا حجاب کو یقینی بنا سکتے ہیں۔ ہمیں افسوس ہے کہ عدالت عالیہ نے صرف یونیفارم کی اہمیت کو تو اپنے فیصلے میں اجاگر کیا لیکن بچے اور بچیوں کے لئے تعلیم کے حصول کو ضروری نہیں جانا۔

 پروفیسر اخترالواسع نے بڑی درد مندی کے ساتھ حجاب کے حامیوں سے بھی اپیل کی ہے کہ وہ اس فیصلے کے خلاف کوئی شور شرابا نہ ہونے دیں۔ کسی طرح کا عوامی احتجاج سڑکوں یا اداروں نہ ہونے دیں بلکہ سلیقے اور پوری تیاری کے ساتھ سپریم کورٹ سے اس معاملے میں رجوع کریں اور اپنی اپیل میں اس بات کی طرف بھی عدالت عظمیٰ کی توجہ دلائیں کہ وہ بچیاں جو حجاب پر پابندی کی وجہ سے امتحان نہیں دے پائی ہیں یا انہیں امتحان نہیں دینے دیا گیا ہے، اس فیصلے کو رد کرتے ہوئے ان بچیوں کے مستقبل کی بھی حفاظت فرمائی جائے۔

 ہمیں اس سلسلے میں پورا یقین رکھنا چاہیے کہ عدالت عظمیٰ اور اس ملک کا دستور ہمارے حق میں ضرور معاون ثابت ہوں گے۔

SHARE
ملت ٹائمز میں خوش آمدید ! اپنے علاقے کی خبریں ، گراؤنڈ رپورٹس اور سیاسی ، سماجی ، تعلیمی اور ادبی موضوعات پر اپنی تحریر آپ براہ راست ہمیں میل کرسکتے ہیں ۔ millattimesurdu@gmail.com