ملک میں پیدا ہونے والے ہر نوزائیدہ بچے پر 46 ہزار کا قرض، نیپال، بنگلہ دیش اور پاکستان سے بھی بدتر حالت میں ہے ہندوستان: سپریا شرینیت

نئی دہلی: کانگریس نے مرکز کی مودی حکومت پر بڑھتی ہوئی مہنگائی اور معیشت کی بگڑتی ہوئی حالت کا الزام لگاتے ہوئے کہا کہ ہندوستان میں پیدا ہونے والا ہر نوزائیدہ بچہ بھی اپنے سر پر 46 ہزار کا قرض لے کر پیدا ہوتا ہے۔ کانگریس کی ترجمان سپریا شرینیت نے ہفتہ کے روز مرکز کی مودی حکومت پر الزام عائد ہوئے کہا کہ ملک میں بڑھتی مہنگائی کی وجہ سے غذائی قلت اور بھوک مسلسل بڑھ رہی ہے۔ ہندوستان آج بھوک کے اعداد و شمار میں نیپال، بنگلہ دیش اور پاکستان سے بھی بدتر حالت میں ہے۔

سپریا شرینیت نے کہا کہ سال 2014 سے 2022 تک پٹرول، ڈیزل، ایل پی جی کی قیمتوں میں اضافہ ہوا ہے، اس دوران آٹا، چائے کی پتی، سبزیوں اور دودھ جیسی ضروری اشیاء کی قیمتوں میں کافی اضافہ ہوا ہے۔ انہوں نے کہا کہ جنوری 2014 سے مارچ 2022 تک کنزیومر پرائس انڈیکس میں شامل 299 میں سے 235 اشیاء کی قیمتوں میں پٹرول کی قیمتوں میں اضافے سے زیادہ اضافہ ہوا ہے۔ دو سالوں میں گھر چلانے کی لاگت میں تقریباً 44 فیصد اضافہ ہوا ہے۔ اس کے علاتہ ملک کی 84 فیصد آبادی کی آمدنی گزشتہ دو سالوں میں کم ہوئی ہے۔

کانگریس کے ترجمان نے کہا کہ دودھ کی قیمت 40 فیصد، گھی کی قیمت 38 فیصد، آٹے کی قیمت 27 فیصد اور خوردنی تیل کی قیمت 96 فیصد زیادہ ہے۔ دالوں سے لے کر پیاز اور بیگن تک 56 فیصد مہنگی ہو گئی ہے۔ ہسپتال کے اخراجات 71 فیصد مہنگے، ادویات 55 فیصد مہنگی ہو گئیں۔ انہوں نے مرکزی حکومت سے سوال کیا کہ جب ملک کی آدھی سے زیادہ آبادی کی آمدنی کم ہو گئی ہے، تو حکومت مہنگائی پر قابو پانے کے لیے کیا کر رہی ہے؟ کیا حکومت وائٹ پیپر جاری کر کے بتائے گی کہ حکومت اس پر قابو پانے کے لیے کیا اقدامات کر رہی ہے؟

وہیں، راجستھان کے الور میں مندر کے انہدام کے حوالے سے سپریا شرینیت نے کہا کہ سڑک کو چوڑا کرنے کی تجویز بی جے پی کی وسندھرا حکومت کی تھی۔ الور میونسپل کارپوریشن میں بی جے پی کو اکثریت حاصل ہے، چیرمین بھی بی جے پی کے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بی جے پی راجستھان میں دشمنی پھیلانے کی کوشش کر رہی ہے لیکن اشوک گہلوت کے راجستھان میں امن و امان برقرار ہے۔ رام نومی کے موقع پر بی جے پی کے زیر اقتدار مدھیہ پردیش میں تشدد ہوا لیکن راجستھان میں سبھی نے بڑے دھوم دھام سے اسے منایا۔

بی جے پی پر الزام لگاتے ہوئے انہوں نے کہا کہ بنارس میں جو مندر تباہ ہوئے ان کے لیے کون معافی مانگے گا؟ کیا وہاں کے اراکین اسمبلی معافی مانگیں گے یا ریاستی حکومت کے خلاف کارروائی کی جائے گی؟ جب آپ ایسا کرتے ہیں تو آپ ترقی کہتے ہیں، نیو انڈیا بتاتے ہیں اور دوسری حکومت میں آپ ہندو مسلم کرنے لگتے ہیں۔

SHARE
ملت ٹائمز میں خوش آمدید ! اپنے علاقے کی خبریں ، گراؤنڈ رپورٹس اور سیاسی ، سماجی ، تعلیمی اور ادبی موضوعات پر اپنی تحریر آپ براہ راست ہمیں میل کرسکتے ہیں ۔ millattimesurdu@gmail.com