نئی دہلی: (پریس ریلیز) پاپولر فرنٹ آف انڈیا کی قومی مجلس عاملہ کے بنگلور میں منعقدہ اجلاس نے ایک قرارداد پاس کرتے ہوئے ملک کے مختلف حصوں میں تنظیم کے خلاف جاری بدنام کرنے کی مہم کی سخت الفاظ میں مذمت کی ہے۔
تیلنگانہ اور بہار میں تنظیم اور اس کے کارکنان کو نشانہ بنائے جانے اور اس کے بعد سے تنظیم کے خلاف جاری جھوٹے پروپگنڈے سے یہ واضح ہو گیا ہے کہ اس کے پیچھے تنظیم کو خاموش کرنے کی ایک بڑی سازش کارفرما ہے۔ دونوں ہی ریاستوں میں پاپولر فرنٹ کو ایک ہی طرز پر نشانہ بنایا گیا ہے: بے قصور مسلم نوجوانوں کو گرفتار کرو، انہیں غیرضمانتی دفعات کے تحت سلاخوں کے پیچھے ڈالنے کے لئے دہشت گردانہ بیان تیار کرو اور اس میں پاپولر فرنٹ کا نام جوڑ دو۔ اس پوری کاروائی میں قانون کے ذریعہ شہریوں کو دی گئی آزادیوں اور تحفظ کو بالائے طاق رکھ دیا جاتا ہے۔ ان مسلم نوجوانوں کو اس لئے نشانہ نہیں بنایا جا رہا ہے کہ انہوں نے کوئی جرم کیا ہے بلکہ اس لئے کیونکہ انہوں نے جمہوری سرگرمی کی اپنی آزادی کا استعمال کیا ہے۔ پولیس کی دھر پکڑ کی کاروائی کو میڈیا کے ایک بڑے طبقے کے ذریعہ مزید آسان بنا دیا جاتا ہے جوکہ حقیقت سے روبرو کرانے کے بجائے معاملے کو سنسنی خیز بنانے کی زیادہ چاہت رکھتا ہے۔ آج پاپولر فرنٹ ہے، کل یہی رویہ اور طریقہ ملک کی ہر اس سرگرمی کے ساتھ اپنایا جائے گا جسے حکومت ناپسند کرتی ہے۔ پاپولر فرنٹ کو ان گرفتاریوں سے نہیں روکا جا سکتا۔ تنظیم سرکاری ہراسانی کے خلاف اپنی جمہوری جدوجہد کو جاری رکھے گی۔
پاپولر فرنٹ سیاسی پارٹیوں او ر سول سوسائٹی سے اپیل کرتی ہے کہ وہ ملک کو پولیس ریاست میں تبدیل کرنے کے اس رجحان کے خلاف آواز بلند کریں۔
ایک دوسری قرارداد میں پاپولر فرنٹ کی این ای سی نے کہا کہ غیرپارلیمانی الفاظ کی نئی فہرست آزادی کے ساتھ بولنے پر پابندی عائد کرنے کے مترادف ہے۔
جہاں جمہوریت میں پارلیمنٹ کا مقصد ہی یہ ہوتا ہے کہ حکمرانوں سے سوال پوچھے جائیں، وہاں الفاظ پر پابندی عائد کرکے یہ حکومت ارکان پارلیمنٹ کے بولنے کی صلاحیت کو ہی ختم کرنا چاہتی ہے۔ یہ ان ارکان کی توہین ہے جنہیں منتخب کرکے عوام نے پارلیمنٹ تک پہنچایا ہے تاکہ وہ ان کی آواز بن سکیں۔ یہ بحث پر حد سے زیادہ کنٹرول اور کانٹ چھانٹ کی کوشش کا پتہ دیتا ہے، جسے بے نقاب اور خارج کرنے کی ضرورت ہے۔






