اردو اکادمی دہلی کے زیر اہتمام ”نئے پرانے چراغ“ کا آغاز ہندوستان کی زبانوں میں اردو سب سے بڑی زندہ زبان ہے: پروفیسر محمد ذاکر

نئی دہلی: ( پریس ریلیز) اردو اکادمی، دہلی کی جانب سے منعقد ہونے والا دہلی کے بزرگ اور جواں عمر قلمکاروں کامقبول ترین پانچ روزہ ادبی اجتماع ”نئے پرانے چراغ“ کا تزک و احتشام کے ساتھ آغاز ہوچکا ہے۔ اکادمی کے ”قمررئیس سلورجوبلی آڈیٹوریم“ میںآج ”نئے پرانے چراغ“ کی افتتاحی تقریب منعقد ہوئی۔پروگرام کا باضابطہ آغاز مہمانوں کو گلدستہ پیش کرکے کیا گیا۔

 مہمان خصوصی پروفیسر محمد ذاکر نے پرمغز گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ ہمیں ان چیزوں سے روشنی حاصل کرنی چاہیے جو ہمارے درمیان موجود ہیں۔ کیوں کہ معاشرے کی تشکیل میں کتابوں کا اہم کردار رہا ہے۔نئے پرانے چراغ اس معنی میں بھی اہم ہے کہ ہم پہلے کیا تھے اور اب کیا ہیں، اپنا محاسبہ کرنے کے اعتبار سے بھی یہ پروگرام اہمیت کا حامل ہے۔ انہوں نے دہلی کی تاریخ کا ذکر کرتے ہوئے کہاکہ گنگا جمنی تہذیب کیا ہے، آپ جس قدر اپنے مذہب کا احترام کرتے ہیں اتنا ہی دوسرے مذہب کا بھی احترام کریں اور یہی ہماری تہذیب ہے۔ہندوستان کی 22بڑی زبانوں میں اردو سب سے بڑی زندہ زبان ہے اور وہ اس تہذیب کی پاسدار ہے۔

دوسرے مہمان خصوصی پروفیسر شہزاد انجم نے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہاکہ اردو اکادمی دہلی سے میری گزشتہ 30 برسوں سے وابستگی رہی ہے، پورے ہندوستان میں سب سے فعال اور باوقار کوئی اکادمی ہے تو وہ اردو اکادمی،دہلی ہے۔ ہر میدان میں جس قدر فوقیت اردو اکادمی،دہلی کو حاصل ہے، وہ کسی اور کو نہیں۔اردو زبان وادب کے فروغ کا مشن جاری ہے، سب سے اچھی کتابیں بھی اردو اکادمی،دہلی نے شائع کی ہیں۔ اردو اکادمی دہلی کا رسالہ ’ماہنامہ ’ایوان اردو“ اور”امنگ“ بھی سنگ میل کی حیثیت رکھتا ہے۔ انہوں نے کہاکہ صرف دہلی پر تقریباً ڈھائی سو کتابیں شائع ہوئی ہیں، جس میں سب سے زیادہ کتابیں اردو اکادمی، دہلی اور مکتبہ جامعہ نے شائع کی ہیں۔ اردو اکادمی،دہلی کی علمی و تاریخی وراثت کو ہمیں سنبھال کر رکھنا ہوگا۔اردو اکادمی نے چراغ روشن کر دیا ہے اب اس کی لوکو ہمیں سنبھال کر رکھنا ہوگا۔اردو اکادمی تربیت گاہ ہے، یہاں کی لائبریری بھی بہت اہمیت کی حامل ہے۔نئے پرانے چراغ میں تقریباً پانچ سو شعراء ادباءشرکت کررہے ہیں ، جس کے ذریعہ نئے قلم کاروں کی تربیت بھی ہوتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ تخلیق کا مرتبہ اول رہا ہے، لہٰذا ضرورت ہے کہ زیادہ سے زیادہ استفادہ کیا جائے۔

 مہمانِ اعزازی کی حیثیت سے سینئرصحافی سہیل انجم نے شرکت کی اور اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے نئے پرانے چراغ پروگرام کی ستائش کی اور کہاکہ یہ پروگرام نئے لکھنے والوں کے لیے ایک اہم پلیٹ فارم ہے، جس سے انہیں سیکھنے کا موقع ملتا ہے۔ایسے پروگرام سے نئے لوگ سامنے آتے ہیں اور ان کی حوصلہ افزائی ہوتی ہے۔ انہوں نے ویبینار کے پروگراموں پربھی روشنی ڈالتے ہوئے اس کی اہمیت و افادیت پر بات کی۔ نئے پرانے چراغ میں بطور موضوع صحافت کو شامل کیے جانے کی بھی انہوں نے تعریف کی اور کہاکہ صحافت قطعی ادب سے علیحدہ نہیں ہے، بلکہ ہر بڑا ادیب پہلے ایک بہترین صحافی بھی رہ چکا ہے۔

پروگرام کی صدارت اکادمی کے وائس چیئرمین حاجی تاج محمد نے کی ۔ انہوں نے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہاکہ نئے پرانے چراغ کو شروع ہوئے تقریباً 22 برس ہوچکے ہیں اس لیے یہ تاریخی حیثیت رکھتا ہے اور دیگر اکادمیوں کے لیے ایک مثال ہے۔میں وزیر اعلی اروندکیجریوال اور نائب وزیر اعلی منیش سسودیا کا بھی شکریہ ادا کرتا ہوں جن کی کوششوں کے سبب اس پروگرام کا انعقاد ممکن ہوسکا اور تقریباً پانچ سو شعراء اور ادباء شرکت کررہے ہیں۔

 سمینار کمیٹی کے کنوینر عبدالماجد نظامی نے اظہار تشکر کرتے ہوئے کہاکہ اس محفل کے لیے اس ذہن کو مبارک باد دینی چاہیے جس نے اس پروگرام کا خاکہ تیار کیا تھا۔ نئے پرانے چراغ کے ذریعہ ادب کی وراثت کی منتقلی ہوتی ہے۔انہوں نے ادب، شاعری اور صحافتی میدان میں مقابلہ جاتی پروگرام کی تجویز بھی پیش کی۔ انہوں نے مزید کہاکہ اردو کو زندہ رکھنے میں مدارس کے ساتھ ساتھ اردو کے اخبارات کا بھی اہم کردار رہا ہے، لہٰذا ضرورت ہے کہ اردو کے اخبارات ضرور خریدیں تاکہ ہمارے بچے اس جانب راغب ہوں۔افتتاحی اجلاس کی نظامت کے فرائض ڈاکٹر جاویدحسن انجام دیئے ۔

افتتاحی اجلاس کے فوراً بعد ”محفل شعر وسخن“ کا انعقادعمل میں آیا،جس میں دہلی کے بزرگ و جواں عمر تقریباً 75 شعراء کرام نے اپنے کلام پیش کیے۔ افتتاحی پروگرام میں دہلی کی معروف شخصیات میں سے ڈاکٹر جی۔آر۔کنول، متین امروہوی،شعیب رضا فاطمی، شکیل جمالی، حبیب سیفی، رؤف رامش، احمد علوی، سرفراز احمد فراز کے علاوہ اراکینِ گورننگ کونسل میں سے جناب محمود خاں، جناب جاوید رحمانی، جناب ضیاء اللہ، محترمہ شبانہ خان، محترمہ رخسانہ ،جناب اسرار قریشی اور محمد شاداب وغیرہ نے بھی شرکت کی۔

SHARE
ملت ٹائمز میں خوش آمدید ! اپنے علاقے کی خبریں ، گراؤنڈ رپورٹس اور سیاسی ، سماجی ، تعلیمی اور ادبی موضوعات پر اپنی تحریر آپ براہ راست ہمیں میل کرسکتے ہیں ۔ millattimesurdu@gmail.com