ٹیپو سلطان عظیم مجاہد آزادی تھے

اسدالدین اویسی 

‏ملک کی آزادی کے لئے انگریزوں سے لڑنے والے بہادروں کی بات کی جائے تو ایک نام ٹیپو سلطان رَحْمَتُ اللہ عَلَیہ کا بھی آتا ہے،جنہیں میسور کا شیر بھی کہا جاتا ہے۔

١٨ویں صدی کے سب سے بڑے مسلم حکمران ٹیپو سلطان کا جنم ٢٠ نومبر ١٧٥٠ کو کرناٹک کے دیوناہلی (یوسف آباد) میں ہوا تھا۔

‏ان کا پورا نام سلطان فتح علی خان تھا۔ انہوں نے شیر کو اپنی حکمرانی کی علامت کے طور پر اپنایا ۔

ایک بار ٹیپو اپنے ایک دوست کے ساتھ جنگل میں شکار کر رہے تھے کہ ایک شیر ان کے سامنے آ گیا، ان کی بندوق کام نہیں کر پائی اور شیر ٹیپو سلطان پر حملہ کر دیا اور بندوق زمین پر گر گئی، ‏ٹیپو سلطان بنا ڈرے، کوشش کر بندوق تک پہنچے، اسے اٹھایا اور شیر کو مار ڈالا، تب سے انہیں شیرمیسور کے نام سے بلایا جانے لگا۔

ٹیپو سلطان کی پہلی جنگ دوسری اینگلو میسور جنگ تھی جس میں منگلور کے معاہدہ کے ساتھ جنگ ختم کی اور کامیابی حاصل کی۔

‏ٹیپو سلطان نے ١٨ سال کی عمر میں انگریزوں کے خلاف پہلی جنگ جیتی تھی۔

٢ ١٧٨ میں ٹیپو کے والد کی وفات کے بعد ١٧٨٣ میں انگریزوں نے کوئمبٹور پر قبضہ کر لیا۔ لیکن ٹیپو سلطان نے محض ٢ سال کے اندر ہی ١٧٨٤ میں انگریزوں سے منگلور دوبارہ واپس لے لیا۔

‏ٹیپو سلطان دنیا کے پہلے راکٹ کے موجد تھے، ان کا راکٹ آج بھی لندن کے ایک میوزیم میں رکھے ہوئے ہیں۔ پالاکڈ قلعہ آج بھی ٹیپو کا قلعہ نام سے مشھور ہے، اس کی تعمیر 1766 میں ہوئی تھی۔

ٹیپو سلطان کو اردو ادب کا باپ سمجھا جاتا ہے

‏اردو زبان سے انہیں بہت محبت تھی، اُن کے دوران حکمرانی میں کئی سرکاری کام کے لئے اردو زبان کا استعمال ہوتا تھا، ٹیپو سلطان نے 1823 میں ‘جامع جہاں نما’ کے نام سے پہلا اردو اخبار قائم کیا۔

‏ٹیپو کی سلطنت میں ہندو اکثریت میں تھے،وزیر اعلیٰ سے لے کر سبھا کے بہت سے ممبران ہندو ہوا کرتے تھے۔ ٹیپو سلطان مذہبی رواداری اور آزاد خیال کے لئے بھی جانے جاتے ہیں۔

انہوں نے سری رنگا پٹنم، میسور اور ریاست کے دوسرے مقامات پر بہت سے مندر بنائے، اور مندروں کے لئے زمین دی۔

‏ایک بڑا مندر تو خود ان کے اپنے محل کے دروازے سے چند میٹر کے فاصلے پر واقع ہے۔

٤ مئی ١٧٩٩ کو ٹیپو سلطان نےسری رنگا پٹنم میں انگریزوں سے لڑتے لڑتے شہید ہو گئے۔

‏انگریز صحافی پیٹر اوبر نے اپنی کتاب میں لکھتے ہیں کہ ‘ٹیپو کی ہار کے بعد مشرق کی پوری سلطنت ہمارے قدموں پر گر گئی’ ٹیپو سلطان میسور سے تقریباً ۱۵ کلومیٹر کی دوری پر سری رنگا پٹنم میں ایک مقبرے میں اپنے والد حیدرعلی اور والدہ فاطمہ فخرالنسا کے بغل میں مدفون ہیں۔

(مضمون نگار معروف سیاسی رہنما اور آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین کے قومی صدر ہیں)

SHARE
ملت ٹائمز میں خوش آمدید ! اپنے علاقے کی خبریں ، گراؤنڈ رپورٹس اور سیاسی ، سماجی ، تعلیمی اور ادبی موضوعات پر اپنی تحریر آپ براہ راست ہمیں میل کرسکتے ہیں ۔ millattimesurdu@gmail.com