نئی دہلی: (پریس ریلیز) پاپولر فرنٹ آف انڈیا کے ذمہ داران، ارکان و کارکنان کے خلاف ملک گیر سطح پر این ائی اے اور ای ڈی کی کاروائی انتہائی تشویشناک اور قابل مذمت ہے، جس میں ان کے سیکڑوں افراد کو بے بنیاد الزامات کے تحت گرفتار کر لیا گیا ہے۔ ویلفیئر پارٹی آف انڈیا اس غیر جمہوری، غیر دستوری اور غیر اخلاقی طرز عمل کی پر زور مذمت کر تی ہے۔
ویلفیئر پارٹی آف انڈیا کے قومی صدر ڈاکٹر سید قاسم رسول الیاس نے ایک پریس بیان میں کہا ہے کہ بر سر اقتدار پارٹی جب سے اقتدار میں آئی ہے اس نے دستوری قدروں کو پامال کر نا شروع کر دیا ہے۔ حکومت کے فیصلوں اور پالیسیوں کے خلاف اٹھنے والی ہر آواز کو دبا نے کے لئے تمام ہتھکنڈے استعمال کئے جا رہے ہیں۔ اپوزیشن پارٹیوں کے رہنماﺅں کے خلاف ای ڈی اور سی بی آئی کے چھاپے، گرفتاریاں، سو ل سو سائٹی کے رہنماﺅں کی گرفتاریاں ، حقوق انسانی اور سماجی میدانوں میں کام کر نے والی این جی اوز کے ایف سی آر اے (FCRA) کی منسوخی اور ان کے کھاتوں کو منجمد کر نے کی کاروائی یکے بعد دیگرے گزشتہ 8 سالوں سے جاری ہے، جو نہ صرف جمہوری قدروں اور دستوری تقاضوں کے خلاف ہے بلکہ وہ ملک کی جمہوریت اور قانون کی حکمرانی پر سوال کھڑا کرتی ہے۔
پارٹی کے قومی صدر نے آگے کہا کہ گزشتہ 8 سالوں سے ملک میں مسلمان، دلتوں اور دیگر کمزور و محروم طبقات کے حقوق پر مسلسل حملے ہو رہے ہیں، مسلمانوں کی نسل کشی کا اعلان کیا جارہا ہے، ان کی خواتین کی عفت و عصمت کو پامال کر نے کی باتیں کی جا رہی ہیں، غلط اور بے ہودہ الزامات لگا کر ان کی لنچنگ کی جارہی ہے، دینی مدارس پر طرح طرح کی بندشیں لگا ئی جارہی ہیں، پیغمبر اسلام کی شخصیت پر نازیبا کلمات ادا کئے جارہے ہیں اور اگر اس پر مسلم نوجوان احتجاج کر تے ہیں تو ان کے گھروں کو بلڈوز کر دیا جاتا ہے۔ سی اے اے (CAA) اور این آر سی (NRC) کے خلاف تحریک چلانے والے نو جوانوں کو دلی دنگوں کے بے بنیاد اور بے ہودہ الزامات کے تحت کالے قوانین لگا کر پابند سلانسل کیا گیا اور اب پی ایف آئی کے خلاف یہ چھاپے اور گرفتاریاں اسی سلسلہ کی کڑی ہیں۔
ویلفیئر پارٹی آف انڈیا ملک کے ہر انصاف پسند شہری اور سیاسی رہنما کو آواز دیتی ہے کہ وہ اس ظلم و زیادتی کے خلاف آواز اٹھائیں اور حکومت سے مطالبہ کر تی ہے کہ وہ اس کاروائی کو لگام دے اور جن لوگوں کو گرفتار کیا گیا ہے انھیں فی الفور رہا کرے۔ اگر حکومت کے پاس کو ئی ٹھوس ثبوت ہوں تو پہلے عدالت میں اسے ثابت کرے اس کے بعد ہی کو ئی کاروائی کی جاسکتی ہے۔