علماء بورڈ کے زیرِ اہتمام روزگار کنونشن کا انعقاد، فضلاء اور علماء کو روزگار سے جوڑنے کی کوشش

ممبئی: (پریس ریلیز):آل انڈیا علما بورڈ نے علما اور آئمہ کو روزگار سے جوڑنے کے لئے’’ علما اور آئمہ روزگار کنونشن ‘‘ کا انعقاد کیا اس موقع پر شہر ، مضافات اور دور دراز سے علما اور آئمہ نے بڑی تعداد میں ٹریننگ کے لئے آن لائن فارم پر کئے۔ ٹریننگ کے بعد انہیں سرٹیفکیٹ اور رعایتی داموں میں ادویات دستیاب کرائی جائیں گی۔۸ اکتوبر کی شام انجمن اسلام میں آل انڈیا علما بورڈ اور مولانا آزاد پیرا میڈیکل کالج کے اشتراک سے منعقدہ’’ روزگار کنونشن‘‘ سے خطاب کرتےہوئے مفتی محمد عزیز الرحمن فتح پوری نے کہا کہ علماء کو برسرِ روزگار کرنا یہ ایک اچھا قدم ہے۔ انہوں نے عورتوں میراث میں ان کا حق دیئے جانے کے تعلق سے تفصیل سے روشنی ڈالی ۔ اس موقع پر اپنے خیالات کااظہا رکرتے ہوئےکنونشن کے کنوینر قاری محمد یونس چودھری نے کہا کہ آل انڈیا علما بورڈ نے معاشی استحکام کی غرض سے طب یونانی کی ٹریننگ کا آغاز کیا ہے۔ جس کی آج اس کنونشن سے شروعات کی جارہی ہے۔

 اس موقع پر محمد شمیم اختر ندوی (آرگنائزیشن سکریٹری آل انڈیا علماء بورڈ) بورڈ نے کہا کہ گزشتہ چند سالوں سے ہم تین عنوانات پر مسلسل پورے ملک میں کام کررہے ہیں نمبر ایک متحدہ سماج کی تشکیل و تعمیر ،ایجوکیشن کا فروغ اور زمینی قیادت کا ارتقاء ، آج کا ہمارا یہ کنونشن بھی ا نہیں اہم عنوانات کو لیکر منعقد ہورہا ہے جہاں ہم علماء کے درمیان طب یونانی کے فروغ اور اس کی ٹریننگ کیلئے کام کرنے جارہے ہیں کیونکہ اس فن کو سیکھنا اور سمجھنا ان کیلئے دیگر لوگوں کے بالمقابل زیادہ آسان ہے۔ مولانا نوشاد احمد صدیقی ( نائب قومی صدر) نے کہاکہ آل ممبئی اور مہاراشٹر کے دیگر اضلاع سے اتنی بڑی تعداد میں علماء وائمہ شرکت سے یہ واضح ہے کہ واقعی ان کی معاشی حالت غیر مستحکم ہے اور اب یہ خود کفیل ہونے کیلئے بیدار ہورہے ہیں۔ علامہ بنئی نعیم حسنی (قومی ناظم عمومی)نےکہاکہ آل انڈیا علماء بورڈ نے ائمہ مساجد اور علماء کو خود کفیل بنانے کیلئے یہ پہل کی ہے اور آئندہ پوری شدت کے ساتھ یہ عمل پورے ہندوستان میں جاری رہے گا۔انہوں نے مزید کہاکہ مدارس کے نصاب میں یہ ساری چیزیں شامل ہوا کرتی تھیں لیکن بدقسمتی سے اب یہ نہیں ہے جس کا خمیازہ ان فارغین کو جھیلنا پڑتا ہے۔ مشہور ماہر تعلیم اور کنونشن کے کنوینر سلیم الوارے نے کہا کہ روزگار سے متعلق ہمارا اچھا تجربہ ہے اور گزشتہ تیس برسوں سے میں روز نامہ انقلاب میں ہفتہ وار اس پر لکھ بھی رہا ہوں مجھے مسرت ہے کہ آل انڈیا علماء بورڈ نے اس جانب اپنی توجہ مبذول کی ہے جوکہ ایک انقلابی قدم ہے، میرا تعاون ہمہ وقت شامل ر ہے گا۔ مولانا محمود دریابادی نے کہا کہ طب تو علماء کا ہی فن ہے جسے برسوں پہلے ہم نے چھوڑ دیا ہے کاش کہ آل انڈیا علماء بورڈ کی کوششوں سے یہ پھر ہمارا امتیاز اورہمارے معاشی استحکام کا ذریعہ بھی بن جائے۔ دہلی سے تشریف لا نے والے حکیم مرتضی قاسمی نے کہا کہ علماء جس قدر معاشی اعتبار سے مضبوط ہونگے اسی قدر وہ امت کیلئے کام کرسکیں گے ۔ سانگلی مہاراشٹر سے تشریف لا نے والے ڈاکٹر محمد عرفان نے کہا کہ طب یونانی ہمارا ورثہ ہے جس کی حفاظت اور اس کا فروغ ہماری ِذمہ داری۔ دیوبند سے تشریف لانے والے مولانا سید مسعود اسعد مدنی نے کہا کہ آل انڈیا علماء بورڈ نے مولانا آزاد پیرا میڈیکل کالج کی وساطت سے علماء و ائمہ کے درمیان طب یونانی کے فروغ اور اس کی ٹریننگ کیلئے جس کوشش کا آغاز کیا ہے وہ ایک ایسا کارنامہ ہے جو مستقبل قریب میں سنہرے حروف سے لکھا جائیگا۔ مفتی محمد حذیفہ قاسمی نے کہا کہ علماء نے خود کو مسجد اور مدرسہ تک محدود کررکھا ہے کاش کہ وہ بہت پہلے ان کاموں کے ساتھ فارغ اوقات میں تجارت کی طرف رخ کرتے ۔ بہرحال’ دیر آید درست آید‘۔ڈاکٹر محمد یونس صدیقی (ڈائریکٹر مولانا آزاد پیرا میڈیکل کالج دیوبند) نے اپنے سہ ماہی آن لائن کورس کے بارے میں بتایا اور دوا ئیں بھی رعایتی داموں میں فراہم کرنے کا وعدہ کیا۔ کنونشن میں شہر اور مضافات کے علاوہ دور دراز سے بڑی تعداد میں علما نے شرکت کی اس کے علاوہ مفتی عفان پالن پوری، ڈاکٹر عبدالمنان میرج، سید شمشاد قادری حیدر آباد، اشرف عثمانی کانپور، مولاناصوفی احمد رضا،ڈاکٹر احمد شیخ اشرفی، کولکاتا سے محبوب رضا، اورنگ آباد سے شیخ فیصل، عبد القدوس شاکر حکیمی، مفتی انصار قاسمی،حافظ سرتاج نواز، راشد خان اور دیگر موجود تھے۔ آخر میں مفتی حذیفہ کی دعاء کے ساتھ کنونشن کامیابی کے ساتھ اختتام پذیر ہوا۔

SHARE
ملت ٹائمز میں خوش آمدید ! اپنے علاقے کی خبریں ، گراؤنڈ رپورٹس اور سیاسی ، سماجی ، تعلیمی اور ادبی موضوعات پر اپنی تحریر آپ براہ راست ہمیں میل کرسکتے ہیں ۔ millattimesurdu@gmail.com