آل انڈیا مسلم پرسنل لاءبورڈ نے تحلیل کردیا خواتین ونگ،عام مسلمانوں اور خواتین میں شدید ناراضگی

نئی دہلی (ملت ٹائمز)
آل انڈیا مسلم پرسنل لا ءبورڈ نے اپنا سب سے متحرک اور فعال شعبہ خواتین ونگ تحلیل کردیاہے ، بورڈ کا یہ فیصلہ سامنے آنے کے بعد ملک کی ہزراوں خواتین میں شدید غم وغصہ اور بے چینی کی کیفیت پائی جارہی ہے ۔ خواتین ونگ کا قیام دسمبر 2015 میں بورڈ کے سابق جنرل سکریٹری مولانا ولی رحمانی رحمتہ اللہ کے فیصلے سے عمل میں آیاتھا ،خواتین ونگ کی وجہ سے مختلف شعبہ حیات کی خواتین کو مسلم پرسنل لاءبورڈ سے وابستہ ہونے اور قریب سے اس تنظیم کو جاننے کا موقع ملاتھا ، خواتین ونگ نے تین طلاق کیس کے وقت سرکار کے ایجنڈا کے خلاف پورے ملک میں بڑے پیمانے پر احتجاج کیاتھا اور دستخط مہم میں سب سے زیادہ حصہ لیاتھا ، عوامی سطح پر خواتین کے درمیان تعارف میں بھی شعبہ خواتین کا کردار ناقابل فراموش ماناجاجارہا ہے ۔
11 اکتوبر 2022 کو آل انڈیا مسلم پرسنل لاءبورڈ کے سکریٹری جنرل مولانا خالد سیف اللہ رحمانی نے ڈاکٹر اسماءزہرا کو ایک خط بھیج کرآگاہ کیا کہ خواتین ونگ کو تحلیل کردیا گیاہے لہذا اس بینر تلے وہ آگے کوئی بھی سرگرمی انجام نہ دیں ، وویمن ونگ کے نام سے سبھی سوشل میڈیا اکاﺅنٹ کو ڈیلیٹ کردیا جائے، خط میں یہ بھی کہاکہ گیا ہے کہ فی الحال اصلاح معاشرہ کا ایک شعبہ خواتین کیلئے خاص کیا جارہاہے جس کی کنوینر آپ ہوں گی اور اصلاع معاشرہ کے کنوینر یا جوائنٹ کنوینر سے رابطہ کرکے اس کا م کو انجام دیا جاسکتاہے ۔18

بورڈ کے جنرل سکریٹری مولانا خالد سیف اللہ رحمانی کی طرف سے بھیجا گیا خط

اکتوبر 2022 کو ڈاکٹر اسماءزہرا نے خواتین ونگ سے وابستہ تما م خواتین کو ایک خط کے ذریعہ بورڈ کے فیصلہ سے آگاہ کیا جس کے بعد یہ معاملہ سرخیوں میں آیا اور لوگوں کو پتہ چلاکہ بورڈ نے خواتین ونگ کو تحلیل کردیاہے، سوشل میڈیا پر یہ خبر وائرل ہونے کے بعد بورڈ کے تئیں مسلمانوں نے شدید ناراضگی اور غصہ کا اظہا رکرتے ہوئے اسے غلط قدم بتایا جس کے جواب میں 19 اکتوبر 2022 بروز بدھ کو رات کے ساڑھے گیارہ بجے آل انڈیا مسلم پرسنل لاءبورڈ کے رکن ڈاکٹر قاسم رسول الیا س نے بورڈ کے لیٹر ہیڈ پر دو صفحہ کا خط ایک وہاٹس ایپ گروپ میں خود پوسٹ کیا جس میں انہوں نے اس فیصلہ پر تنقید کرنے والوں کے تئیں سخت ناراضگی جتائی ، اسلام دشمن طاقتوں کو فائدہ پہونچانے کا الزام لگایا اور صفائی دی کہ کیوں نے بورڈ نے خواتین ونگ کو تحلیل کیا ہے ۔ڈاکٹر قاسم رسول الیاس کے خط میں کہاگیا ہے کہ 22 مارچ 2022 کو لکھنو میں مجلس عاملہ کی میٹنگ میں کچھ لوگوں نے خواتین ونگ کے طریقہ کار پر اعتراض کیا تھا جس کے بعد صدر بورڈ کے مشورہ سے پانچ افراد پر جائزہ لینے کیلئے کمیٹی تشکیل دی گئی جس میں مولانا عتیق احمد بستوی ، کمال فاروقی ، عطیہ صدیقی ، فاطمہ مظفر اور ڈاکٹر قاسم رسول الیاس کے نام شامل تھے ،ڈاکٹر قاسم رسول الیاس کو اس کمیٹی کا کنوینر بنایاگیاتھا ، 24جون 2022 میں کمیٹی کی میٹنگ منعقد ہوئی جس میں چننئی سے تعلق رکھنے والی فاطمہ مظفر نے شرکت نہیں کی ، صرف چارممبران نے شرکت کی اور خواتین ونگ کو تحلیل کرنے کا فیصلہ کرلیا جس کو نافذ کرنے کیلئے جنرل سکریٹری نے 11 اکتوبر کو خط لکھا ۔
ڈاکٹر اسماءزہرا کا کہنا ہے کہ 15 اکتو بر 2022کو بورڈ کے سکریٹری جنرل کا خط ان کو موصول ہواس اس کے بعد 18/19 اکتوبر کو ایک خط تحریر کرکے انہوں نے خواتین ونگ سے وابستہ سبھی ذمہ دار خواتین کو بورڈ کے فیصلہ سے آگاہ کیا جس کے بعد یہ معاملہ وہاٹس پر لوگوں کے درمیان گردش کرنے لگا ،ڈاکٹر اسماءزہرا نے ملت ٹائمز سے بات چیت کرتے ہوئے کہاکہ بورڈ نے یہ فیصلہ ان سے مشورہ کئے بغیر کیاہے ۔ان سے کبھی کوئی بات چیت نہیں کی گئی، لکھنو کی عاملہ کی میٹنگ میں یہ صرف یہ کہاگیا تھا کہ خواتین ونگ کے حدود طئے کئے جائیں گے ، نہ تو کمیٹی تشکیل دینے کی بات ہوئی تھی اور نہ ہی کچھ اور ہواتھا یہ فیصلہ سبھی کو اندھیرے میں رکھ کیاگیاہے ۔میں حیران ہوں کہ اتنے بڑے شعبہ کو آخر کیسے اور کس بنیاد پر چار لوگوں نے ملکر تحلیل کردیا؟۔مجھے کچھ لوگوں نے کہاکہ اپنے اپنے دائرہ سے آگے بڑھ کر کام کررہی ہیں تو میں نے ان سے کہاکہ آپ لوگ دائرہ طے کردیں تو ہم لوگ اسی کے مطابق کام کریں گے لیکن اب پورا شعبہ ہی تحلیل کردیاگیا ہے ، اس فیصلہ کی وجہ سے خواتین میں شدید ناراضگی پائی جارہی ہے ۔
ڈاکٹر قاسم رسول الیا س کے خط میں یہ بھی کہاگیا ہے کہ عام خواتین کی شکایت تھی کہ علاحدہ ونگ کی وجہ سے ان کا احساس تھا کہ بورڈ سے ان کو علاحدہ کردیاگیا ہے اس لئے یہ فیصلہ لینا پڑاہے تاکہ بورڈ میں مستقل خواتین کی نمائندگی ہو۔ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے ڈاکٹر اسماءزہرا نے کہاکہ میں نے اسے سوشل میڈیا کا موضوع نہیں بنایا ہے، کوئی پریس ریلیز جاری کیا ہے اور نہ کسی کو انٹرویو دیا ہے ہم نے محض خواتین ونگ سے وابستہ خواتین کو اس فیصلہ سے آگاہ کیاتھا تاکہ آئندہ اس فیصلہ کے مطابق کوئی بھی بہن اس بینر تلے کوئی کام نہ کرے ۔

SHARE
شمس تبریز قاسمی ملت ٹائمز کے چیف ایڈیٹر اور بانی ہیں ۔اسپیشل اسٹوریز ، فیچرس اور کنٹینٹ تحریر کرنے کے علاوہ ملکی اور عالمی مسائل پر خصوصی کالم لکھتے ہیں، یوٹیوب پرانٹرویو ز ، گراﺅنڈ رپورٹس اور اسپیشل پروگرام پیش کرتے ہیں ، ڈبیٹ شو ” دیش کے ساتھ “ اور یومیہ پروگرام ” خبر در خبر “ کے وہ میزبان بھی ہیں ۔ یہاں دیئے گئے لنک کے ذریعہ سوشل میڈیا پر آپ ان سے براہ راست جڑسکتے ہیں ۔