محمد عبداللہ مہاراشٹر
تیرہویں صدی ہجری میں ہندوستان میں مسلمانوں کی زندگی میں شریعت اسلامی سے بے اعتنائی اور باطل رسم ورواج سے وابستگی اور توحید وسنت سے روگردانی عام ہوچکی تھی ،ایسے تاریک ترین دور میں جس وقت ارض و سماکا ذرے ذرے چپے چپے تباہ وبرباد ہوچکا تھا ، انسانیت کراہ رہی تھی،سسک رہی تھی ، ایسے وقت کسی مجدد کی ضرورت محسوس ہورہی تھی تو اللہ تبارک و تعالٰی نے اپنے ایک جری وبہادر اور دینی غیرت وحمیت رکھنے والے بندے سید احمد شہیدؒ کو اس عالم رنگ وبو میں وجود بخشا، جس وقت وہ تشریف لائے انہوں نے بہ فضل تعالٰے اپنے اعلی کردار اور مثالی اخلاق کے ایسے غیرفانی اور لاثانی نقوش مرتب کیے ہیں کہ ایک کوتاہ علم تاریخ نویس اس کے ہر ہر پہلو کو اجاگر کرنے سے عاجز وقاصر ہے ۔جن میں بالخصوص سید احمد شہیدؒ کا تحریک جہاد اور واقعہ شہادت تاریخ اسلام کا وہ معرکہ آرا حصہ ہے کہ دریدہ قلم مورخین اور جانب دار ارباب صحافت تو درکنار اور قابل اعتماد ہستیاں بھی سید احمد شہیدؒ پر کئے جانے والے اعتراضات کا اس طرح جواب دیتے ہیں کہ گویا معذرت کررہے ہیں۔
سید احمد شہیدؒ مسلمانوں کے اقتدار کو دوبارہ قائم کرنا چاہتے تھے ،اس کے متعلق جو نقطہ ہائے نظر قائم کئے وہ زیادہ تر ان کے خطوط وخطبات سے اخذ کئے جاسکتے ہیں
،،فرماتے ہیں کہ دین کی اشاعت اصلا جہاد کی بدولت ہوئی، وہ اکثر جسم پر ہتھیار سجاکر نکلتے اور اپنے اہل خانہ کو بھی ترغیب دیتے ، ایک دفعہ کا ذکر ہے کہ اپنے رفقا کے ساتھ ہتھیار لگاکر نکلے تو کسی نے کہا کہ یہ تلوار بندوق وغیرہ باندھنا آپ کے شایان شان نہیں ہے، یہ جہالت کے انداز ہیں یہ سنتے ہی ان چہرہ غصہ سے سرخ ہوگیا اور ،،یوں گویا ہوئے،، اس بات کا آپ کو کیا جواب دوں؟ اگر سمجھیے تو یہی کافی ہے کہ یہ وہ اسباب خیر وبرکت ہیں کہ اللہ تعالٰی نے حضرات انبیاءالسلام کو عنایت فرمائے تھے تاکہ کفار و مشرکین سے جہاد کریں اور خصوصا ہمارے نبی سید الاولین والآخرین محمد عربی صلی اللہ علیہ وسلم نے اسی سامان کے ذریعہ کفار و مشرکین کو زیر کرکے کائنات کے ذرہ ذرہ چپہ چپہ میں دین متین کا بول بالا کیا ۔اگر یہ سامان نہ ہوتا تو تم نہ ہوتے اور اگر ہوتے تو خدا جانے کس دین وملت کے پیروکار ہوتے (وقائع احمدی )
اور یہ بھی نظریہ پیش کیا ہے کہ اللہ تبارک و تعالٰی نے یہ وعدہ کرررکھا ہے کہ وہ مسلمانوں کی نصرت اور دین اسلام کو غلبہ عطا فرمائے گا۔ ایک مکتوب میں لکھتے ہیں (ہماری جدوجہد کا) یہ سلسلہ انجام کو پہنچ کر رہے گا ، *وکان حقا علینا نصر المومنین* اور اللہ کے وعدے کے مطابق دین متین تمام ادیان پر غالب ہوکر رہے گا ۔(سیرت سید احمد شہیدؒ)
خلاصہ کلام یہ کہ سید احمد شہیدؒ نے مختصر سے عرصے میں عزیمت کی ایسی داستانیں رقم کردیں کہ کتاب تاریخ کے مضامین ایثار کا خلاصہ قرار پائے ، اور ان کا مقصد فقط ظلم وستم کا سد باب کرکے خلافت اسلامیہ کا احیا اور حکومت علی منہاج النبوۃ کا قیام و تاسیس تھا ۔اور مسلسل اسی کی سعی و کوشش میں لگے رہے، یہاں تک کہ راہ خدا میں جام شہادت نوش فرمایا۔