نئی دہلی: (پریس ریلیز) علمی دنیا میں یہ خبر بہت رنج و غم کے ساتھ سنی گئی کہ عالم اسلام کے معروف مفکر اور اسلامی معاشیات کے عالمی محقق و مصنف پروفیسر محمد نجات اللہ صدیقی امریکہ میں وفات پاگئے۔ اس خبر پر اپنے رنج و غم کا اظہار کرتے ہوئے انسٹی ٹیوٹ آف آبجیکٹیو اسٹڈیز کے چیئرمین ڈاکٹر محمد منظور عالم نے کہا کہ ”پروفیسر محمد نجات اللہ صدیقی کی وفات سے مجھے سخت صدمہ ہوا۔ آج مجھے ایک مرتبہ پھر اپنی یتیمی کا احساس ہو رہا ہے۔ وہ میرے نہایت مشفق استاد و مربی تھے۔ میں نے زندگی کے مختلف مراحل میں ان کی گراں قدر رہنمائی حاصل کی۔ ان کی وفات سے فکر اسلامی اور معاشیات اسلامی کے میدانوں کا بڑا نقصان ہوا ہے۔“
ڈاکٹر محمد منظور عالم نے مزید کہا کہ ”پروفیسر محمد نجات اللہ صدیقی اسلامی معاشیات کے عالمی محقق تھے۔ اس سلسلے میں انھیں شاہ فیصل ایوارڈ سے بھی نوازا گیا تھا۔ میں ان دنوں سعودی عرب میں مقیم تھا۔ مجھے ایک شاگرد کی حیثیت سے اس ایوارڈ کے سلسلے میں اپنی خدمت انجام دینے کا موقع ملا تھا۔ اس کے بعد آئی او ایس کی خاکہ سازی میں بھی مجھے ان کی مکمل حمایت اور رہنمائی حاصل رہی۔ بعض نامناسب حالات کی وجہ سے جب انھیں آئی او ایس سے علاحدگی اختیار کرنی پڑی تب بھی انھوں نے مجھے اس بات کا یقین دلایا کہ وہ پہلے سے زیادہ تعاون کرتے رہیں گے۔ پھر انھوں نے اپنے اس قول کو تاعمر نبھایا۔ ان کی وفات آئی او ایس کے لیے فکری رہنما اور سرپرست کی وفات ہے۔ آئی او ایس نے ان کی خدمت میں اسلامی معاشیات کے میدان میں نمایاں خدمات انجام دینے کے لیے شاہ ولی اللہ ایوارڈ بھی پیش کیا تھا۔ انھوں نے آئی او ایس کے متعدد پروگراموں میں شرکت کی اور ادارے کے لیے کتابیں بھی تصنیف کیں، جن میں ”جہاد، اجتہاد اور مجاہدہ نفس“ اور ”تشدد، اسلام اور تحریک اسلامی“ خصوصیت کے ساتھ قابل ذکر ہیں۔“
ڈاکٹر محمد منظور عالم نے دعائے مغفرت کرتے ہوئے کہا کہ ”دکھ کے ان لمحات میں اپنے استاد محترم پروفیسر محمد نجات اللہ صدیقی کے تمام اہل خانہ بالخصوص برادرم ڈاکٹر احمداللہ صدیقی اور خالد صدیقی اور پروفیسر صدیقی کے تمام تلامذہ اور محبین کی خدمت میں تعزیت پیش کرتا ہوں۔ میں دعا گو ہوں کہ اللہ تعالیٰ ان کی مغفرت فرمائے، جنت الفردوس کو ان کا مسکن بنائے، ان کی خدمات کو ان کے لیے صدقہءجاریہ بنائے اور پس ماندگان کو صبرِ جمیل عطا فرمائے۔ آمین“