مرکز کی یو پی اے – اول حکومت کے ذریعہ 2005 میں تشکیل شدہ ‘سچر کمیٹی’ کی رپورٹ 2006 میں جاری کی گئی تھی، جس کے مطابق ملک میں مسلمان سماجی اور سیاسی زندگی کے ہر شعبے میں پیچھے ہیں۔ ان کے خلاف مسلسل تشدد نے ان کے ذہنوں میں عدم تحفظ کا احساس پیدا کر دیا ہے جس کی وجہ سے سماجی و سیاسی زندگی میں ان کی نمائندگی کم ہوتی جا رہی ہے۔ یو پی اے حکومت نے اس مسئلے سے نمٹنے کے لیے کچھ اقدامات کیے تھے۔ ان اقدامات میں سے ایک مولانا آزاد فیلو شپ کی شروعات کرنا تھا۔ یہ فیلو شپ اقلیتی طلبہ کو اعلیٰ تعلیم اور تحقیق کے لیے دی گئی تھی۔ اس کے لیے تمام اقلیتی برادریوں جیسے مسلمان، عیسائی، سکھ، بدھ مت اور جین کے طلبہ اہل تھے لیکن اس سے مستفید ہونے والوں میں مسلمانوں کی تعداد سب سے زیادہ تھی۔ پچھلی بار 1000 فیلو شپس میں سے 733 مسلم طلبہ کو دی گئیں۔






