نئی دہلی: (عامرظفر قاسمی) خوش نصیب والدین کے خوش نصیب ہونہار بیٹے حافظ عبداللہ بن جناب ابوبکر صاحب کو حفظ قرآن کی تکمیل پر مبارکباد پیش کرتا ھوں۔
یہ خوشی ہرخوشیوں سے بلند و بالا تر ہے،تکمیل حفظ کے بعد حفاظ کرام کی ذمہ داریاں بڑھ جاتی ہیں،ان کو عبادات کے اہتمام کے ساتھ غلط صحبت سے بچنے کی ضرورت ہے،آج نوجوان شعائر اسلام سے دور ہوتا جارہاہے، مالک نے ہم کو ایک ایسی کتاب عطا فرمایا جس میں ہماری کامیابی مضمر ہے، اگر ہم رسول کے راستے سے ہٹیں گے تو نقصان ہی نقصان ہے دنیا چند روزہ ہے جو فنا ہونے والی ہے انسان کی عمر مثل برف پگھل رہی ہے،ہم کو اپنی جوانی اپنے رب پر فدا کرنا چاہیے، ہم یہود و نصاریٰ کے کلچر اختیار کئے ہوئے ہیں ،
جس شخص نے قرآن کو سینے میں بسایا
فردوس معلیٰ میں مکاں اپنا بنایا
دس اہل جہنم کی سفارش وہ کرے گا
فردوس میں لے کر وہ انہیں ساتھ چلے گا
جس شخص کی اولاد ہوئی حافظ قرآن
محشر میں ملے گا اُسے تاج درخشاں
جو شخص قرآن مجید کو حفظ کرنے کے بعداس پر عمل کرتا ہے اللہ تعالی اسے اجر عظیم سے نوازتے ہیں ۔اور اسے اتنی عزت وشرف سے نوازا جاتا ہے کہ وہ کتاب اللہ کو جتنا پڑھتا ہے اس حساب سے اسے جنت کے درجات ملتے ہیں
عبداللہ بن عمررضي اللہ تعالی بیان کرتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا :
( صاحب قرآن کوکہا جاۓ گا کہ جس طرح تم دنیا میں ترتیل کے ساتھ قرآن مجید پڑھتے تھے آج بھی پڑھتے جاؤ جہاں تم آخری آیت پڑھو گے وہی تمہاری منزل ہوگي ) سنن ترمذی حدیث نمبر ( 2914 ) سنن ابوداود حدیث نمبر ( 1464 ) اس حدیث کو علامہ البانی رحمہ اللہ تعالی نے سلسلۃ احادیث صحیحۃ میں ( 5 / 281 ) حدیث نمبر ( 2240 ) صحیح کہنے کے بعد یہ کہا ہے :
اللہ تعالیٰ نے قرآن کریم کے حفاظ کو بہت فضیلت سے نوازا ہے اور جناب نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے مختلف احادیث مبارکہ میں حفاظ کے بیسیوں اعزازات و امتیازات کا تذکرہ فرمایا ہے جو قیامت کے دن قرآن کریم کے حافظوں کو عطا ہوں گے۔ ان میں سے ایک کا تذکرہ کروں گا کہ جناب نبی اکرمؐ نے فرمایا کہ قیامت کے دن اللہ تعالیٰ حافظ قرآن کریم کو اپنی برادری اور خاندان کے دس افراد کی سفارش کا حق دیں گے جو اس کی سفارش پر جنت میں داخل ہوں گے
اس لیے صرف قرآن کریم یاد کر لینا کافی نہیں ہے بلکہ اسے زندگی بھر یاد رکھنا بھی ضروری ہے۔ اگر کوئی حافظ اپنی غفلت اور بے توجہی کی وجہ سے قرآن کریم یاد کرنے کے بعد بھول گیا تو اس کے لیے سخت وعید اور سزا کا بھی ذکر احادیث مبارکہ میں کیا گیا ہے۔ پھر قرآن کریم پر عمل بھی ا س کا لازمی تقاضہ ہے اپنے معمولات میں، کھانے پینے میں، لین دین میں، کار و بار میں، معاملات میں اور زندگی کے تمام امور میں حلال و حرام کے فرق کو ملحوظ رکھے۔ چنانچہ حفاظ کرام سے گزارش ہے کہ وہ قرآن کریم کو یاد کرنے کا اعزاز حاصل کرنے کے ساتھ ساتھ اسے بعد میں یاد رکھنے کا بھی اہتمام کریں اور خاص طور پر حفاظ کے والدین کی ذمہ داری ہے کہ وہ اس طرف توجہ دیں!
مبارکباد پیش کرنے والوں میں والدہ ہمشیرہ بھائی رشتے دار دوست احباب بھی شامل ہیں،اور اللہ تعالیٰ سے دعاگوں ھوں کہ اللہ تعالیٰ ہم سب کو اس پر عمل کرنے کی توفیق عطا فرمائے، آمین ۔