نئی دہلی: محکمۂ فن، ثقافت والسنہ، حکومت دہلی ، اردو اکادمی دہلی کی جانب سے حسب روایت ’مشاعرہ جشن جمہوریت‘ کا انعقاد ایوانِ غالب، ماتاسندری لین، نئی دہلی میں عمل آیا۔اس موقع پرمہمانوں کو گلدستہ پیش کرکے ان کا والہانہ استقبال کیا گیا ۔جب کہ شمع روشن کرکے مشاعرے کا باضابطہ آغاز ہوا۔
مشاعرے کی صدارت سینئر شاعر اظہرعنایتی نے کی اورمشاعرے کی نظامت کے فرائض معین شاداب نے انجام دیے۔جب کہ افتتاحی پروگرام کی نظامت اطہر سعید نے کی۔
مہمان خصوصی کی حیثیت سے دہلی کے وزیر برائے خوراک و رسدعمران حسین نے شرکت کی۔ انہوں نے اس موقع پر اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہاکہ میری اردو کے چاہنے والوںسے گزارش ہے کہ وہ مشاعرے میں شرکت کریں،کیوں کہ یہ تاریخی مشاعرہ ہے اور یہاں مدعو شعرا عالمی شہرت یافتہ ہیں، جن کا ملک ہی نہیں بیرون ملک میں بھی ڈنکا بجتا ہے۔اس مشاعرے کی خوب خوب تشہیر ہونی چاہئے کیوں کہ مشاعرے ہماری تہذیب و ثقافت کی نمائندگی کے ساتھ ساتھ اتحاد و اتفاق کا پیغام دیتے ہیں۔
اردو اکادمی دہلی کے وائس چیئرمین حاجی تاج محمد نے استقبالیہ کلمات میں تمام شعرائے کرام اور شرکا کا شکریہ ادا کیا۔ انہوں نے مزید کہاکہ وزیراعلیٰ اروند کیجریوال اور نائب وزیر اعلی منیش سسودیا کی سرپرستی کے سبب ہم مستقل آگے بڑھ رہے ہیں اور اس نوعیت کے پروگراموں کا انعقاد ممکن ہو پا رہا ہے۔
اردو اکادمی دہلی کے سکریٹری محمد احسن عابد نے خیرمقدمی کلمات پیش کرتے ہوئے کہاکہ یہ تاریخی اور روایتی مشاعرہ ہے،یہ مشاعرہ بنیادی طور پر لال قلعے کے مشاعرے کی ایک کڑی ہے۔ ہم نے اس سال مختلف مقامات پر مشاعرہ جشن جمہوریت منعقد کرانے کا فیصلہ کیاہے، جن میں ایک مشاعرہ 3؍فروری کو انڈیا اسلامک سینٹر میں منعقد ہوگا بقیہ مشاعروں کی تاریخ اور مقام کا اعلان جلد کیا جائے گا۔
مشاعرے میں مدعو شعرائے کرام میں منظر بھوپالی، جوہر کانپوری، شکیل اعظمی، مدن موہن دانش، پاپولر میرٹھی، اقبال اشہر، حامد بھساؤلی، شرف نانپاروی، شبینہ ادیب اور علینہ عترت نے اپنا کلام پیش کیا۔ قارئین کے لیے شعرائے کرام کے منتخب اشعار پیش خدمت ہیں:
بکھر جائیں تو ہندو سکھ مسلماں
جو مل جائیں تو ہم ہندوستاں ہیں
(اظہرعنایتی)
بہت خراب ہے ماحول اس زمانے کا
نکلیں گھر سے تو ماں باپ کی دعا لے کر
(منظر بھوپالی)
وطن پہ مٹنا تو ہے نیک کام اپنے لیے
مرے نبیؐ نے کہا ہے وطن سے عشق کرو
(جوہر کانپوری)
اب تو بدنامی سے شہرت کا وہ رشتہ ہے کہ لوگ
ننگے ہوجاتے ہیں اخبار میں رہنے کے لیے
(شکیل اعظمی)
خامشی کو مری دعا سمجھو
اور جو بول دوں ہوا سمجھو
(مدن موہن دانش)
ایک بیوی کئی سالے ہیں خدا خیر کرے
کھال سب کھینچنے والے ہیں خدا خیر کرے
(پاپولر میرٹھی)
حوصلہ رکھو رات بیتے گی
دیکھنا روشنی ہی جیتے گی
( اقبال اشہر)
عاصی سے خوش نہیں ہے ولی سے بھی خوش نہیں
یہ کون شخص ہے جو کسی سے بھی خوش نہیں
( حامد بھساؤلی)
لبوں سے پھول کھلانے کا سلسلہ رکھنا
کسی نے کانپتے ہونٹوں سے التجا کی ہے
(شرف نانپاروی)
جب تلک ہے دم میں دم سب کو ترنگے کی قسم
دل کی دھرتی پر ترنگا آسما ںبن کر رہے
( شبینہ ادیب )
گلی سے کھلواڑ کر رہی تھی ہوا
دل کو تیرا خیال کیوں آیا
(علینہ عترت )
یہ کس کا شہر تھا بازار تو بہت تھے وہاں
مگر کفن کے علاوہ کچھ اور تھا ہی نہیں
(معین شاداب)
اردو اکادمی کی گورننگ کونسل کے اراکین میںعبدالماجد نظامی، محمد مستقیم خان،رفعت علی زیدی،محمود خان، اسرار قریشی، نفیس منصوری، منے خاں، رخسانہ خان، جاوید رحمانی، سلیم چودھری، محمد شاداب اورنکہت پروین کے علاوہ اہم شرکا میں دہلی اقلیتی کمیشن کے چیئرمین ذاکر خان،منیر ہمدم،ڈاکٹر رحمان مصور، انس فیضی، امیر امروہوی ،غلام معین الدین، ڈاکٹر رضوان شاد وغیرہ نے بھی شرکت کی اور مشاعرے سے محظوظ ہوئے۔
تصویر میں شمع مشاعرہ روشن کرتے ہوئے جناب عمران حسین، حاجی تاج محمد، جناب اظہر عنایتی، ذاکر خان، محمد احسن عابد اور اسرار قریشی
تصویر میں: جناب عمران حسین اظہارِ خیال کرتے ہوئے اور اسٹیج پر شعرائے کرام اور مہمانانِ گرامی۔