خواجہ اجمیریؒ: سخاوت ، شفقت اور انکساری کی بے مثال پیکر ہستی !

ڈاکٹر آصف لئیق ندوی

(لیکچرار مولانا آزاد نیشنل اردو یونیورسٹی حیدرآباد)

   سلطان الہندحضرت خواجہ معین الدین چشتی اجمیریؒ ولادت باسعادت کے اعتبار سے نجیب الطرفین اور تربیت وتزکیہ کے اعتبارسے مستند ومعروف اور آفاقی شخصیت کا نام ہے، جن کے فیوض وبرکات کا اغیار بھی قدرداں ہے اور انکے دامن فیض سے ملک ہندوستان کی مٹی ایمانی وروحانی، اخلاقی وتربیتی، اصلاحی واسلامی، علمی وادبی اورانسانی واجتماعی طورپرزرخیز ہوئی ہے اور اسمیں انکا بھی بڑا حصہ ہے،جنہوں اپنی سخاوت وشفقت اور تواضع وانکساری کی مثالوں سے بھٹکتی انسانیت کو سیراب کیا،وہ شفقت میں ایک ایسی ہستی کی مانند تھے، جسکی مثال سورج کی روشنی سے دی جاسکتی ہے، جن سے ہر کوئی فیضیاب ہوتا ہے،تواضع وانکساری میں وہ مسطح زمین کی مانند تھے، جس پر ہرکوئی اپنا گھر بنا کر رہ سکتا ہے اور آرام وسکون کی سانس لے سکتا ہے،کسی کے لئے بھی وہ تنگ نہیں ہے، اسی طرح سخاوت میں اس دریا کی مانند تھے جن سے کوئی بھی سیراب ہوسکتا ہے، سخاوت، شفقت اور تواضع وانکساری انکے مزاج وطبیعت میں داخل وپیوست تھی اور یہی انکی سب سبے بڑی خوبی اور عادت بھی تھی جن کی وجہ سے اغیار بھی ان سے قریب ہوئے اور دنیا بالخصوص اجمیر و ہندوستان کی سرزمین ان سے مسحور ہوئی اور انکو اپنا بڑامربی و مرشد سمجھی۔

کیوں نہیں ! چونکہ وہ بڑے بردبار اور برگزیدہ ہستی تھے، بزرگوار والدین کی نیک بخت اولاد تھے، جنکی نسبت والدہ کے اعتبار سے حضرت حسن بن علی رضی اللہ تعالی عنہما اور والد کے اعتبار سے حضرت حسین بن علی رضی اللہ عنہما تک تقریبا چودہ واسطوں کے بعد پہونچتی ہے، ظاہر ہے انکا گھرانہ بڑا دیندار ، زاہدانہ اور عالمانہ تھا،جسکا مکمل اثر انکی گرانقدر شخصیت پر بھی پڑا ،خراسان میں آپ کی نشوونما ہوئی، ابتدائی تعلیم وتربیت گھر سے ہی حاصل کی،نوسال میں حفظ کی تکمیل آپ نے سمرقند میں کی، پھر سنجر کے مدرسے سے آپ نے تفسیر، حدیث اور فقہ کی تعلیم حاصل کی اور بہت ہی قلیل عرصے میں آپ نے علمی وادبی مہارت حاصل کرلی ، مزید ایمانی وروحانی پیاس بجھانے ،فیضیاب ہونے اورھل من مزید کی تلاش میں گھر سے باہر نکلے،کئی جگہوں کا آپ نے سفر کیا، روحانی تربیت کیلئے آپ نے عراق کا رخ کیا جہاں اللہ نےآپ کو ایک ایسے خدارسیدہ اوربزرگ ہستی سے بیعت کرنے کی توقیق خاص عطا فرمائی ، جنکی خدمت میں آپ نے تقریبا بیس سال کا طویل عرصہ گزارا اور اپنے آپ کواستاذ ومربی کے فیوض وبرکات اور دعاؤں کے نتیجے میں ایک ایسا مرشد کامل بنا ڈالا، جن پر مرشد ومربی کو بھی فخر حاصل ہوا، انکے مربیٔ خاص شیخ المشائخ حضرت خواجہ عثمان ہارونیؒ کی اس تربیت وروحانیت کا نتیجہ تھاجنہوں نے مرید صادق خواجہ اجمیری کا ہاتھ پکڑ کرفرمایا کہ میں نے تجھے خدا تک پہونچا دیااور اسکا مقبول بندہ بنا دیا۔خوابوں میں حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے دیدار اورانکے اشارے وحکم پر آپ نے ملک ہندوستان میں اجمیر شریف کا رخت سفر باندھا اور پیاسی انسانیت کو سیراب کرنے کا بہت بڑافریضہ اور کارنامہ انجام دیا۔

 یہی وجہ ہے کہ ان کے فیوض وبرکات اور کرامات وتجلیات سے بالخصوص اجمیر شریف اور بالعموم برصغیر کا بڑا حصہ نہ صرف فیضیاب ہوا، بلکہ بڑے بڑے بادشاہ انکے قدرداں ہوئے اور برادران وطن میں بھی انکا بول بالا ہوا، ہزاروں ہزار افراد نے انکے ہاتھوں پر ایمان لایا اور انکی محنت وکاوش کا ملک پر بڑا اچھا اثر پڑا اورانکی کرامت پرراجہ پرتھوی راج حیران و پریشان ہوا، ملک کا بڑا جادوگر جے پال جوگی بالآخر خواجہ اجمیری کے قدم میں گرکر ایمان کی دولت سے مالامال ہوا۔

خواجہ اجمیری ؒ کی شخصیت بالاجماع متفق علیہ شخصیت ہے،جنکا آج بھی اجمیر میں ایک شاندارمقبرہ ہے، یقینا وہ اللہ کے بڑے محبوب اور برگزیدہ بندہ تھے جو اللہ کی محبت میں دنیا سے رخصت ہوگئے، جہاں اب بھی لوگ بلاامتیاز مذہب وملت دعاؤ ں کیلئے اجمیرشریف کا سفر کرتے ہیں اور انکی قبروں پر کھڑے ہوکر دعائیں کرتے ہیں، مگر ملک میں کچھ ایسے افراد، سنگھی ٹولہ اور گوڈی میڈیا بھی ہے جنکے اسلام اور انسانی دشمنی کا پول کھل کر عیاں ہوجاتا ہے!بڑے افسوس کی بات ہے کہ دشمنان اسلام صرف اقلیتوں خصوصا ًمسلمانوں کو ہی نہیں بلکہ ملک عزیز کو ہرطرح سے برباد ی کے دہانے پر پہونچانے کی ٹھان لی ہے، جب کہ ہمارا ملک طویل لاک ڈاؤن اور ناپاک پالیسیوں کی وجہ سے مختلف آفتوں اور بلاؤں سے دوچار ہوا،وطن عزیز کی معیشت غربت وافلاس کی دہلیز پر پہونچ گئی، لوگ کورونا مرض اور اسکے خوف و دہشت سے اب بھی مکمل نجات حاصل نہیں کرسکے، انسانیت اب بھی بھوکوں مررہی ہے، کوئی انکا پرسان حال نہیں ، لاکھوں نوکریاں بے روزگاریوں میں بدل گئیں، حتی کہ تعلیم یافتہ افراد، اساتذہ کرام سبزیاں وغیرہ بیچ بیچ کرموت کے منہ میں جانے سےاپنے آپ کو بچانے کی کوشش کررہے ہیں اور حکومت کی اچھی بری ہر پالیسیوں کا ساتھ نباہ رہے ہیں اورہر وہ بات پرعمل کرنے پر مجبور بھی ہیں جو انکے لئے بھی نقصاندہ ہے اور ملک کے لئے بھی مگر ملک کے شر پسند عناصرکی انہیں غلط پالیسیوں کیوجہ سے ہمارا حقیقی دشمن چین اور نیپال نے ہمارے ہندو مسلم تنازع سے فائدہ اٹھا کر ہندوستان کی اصلی سرزمین پر قبضہ کرتا جارہاہے اور الٹا ہمیں ہی آنکھیں دکھا رہا ہے۔

    اور ہم ہیں کہ اب تک ہندو مسلم جھگڑوں میں پڑے ہوئے ہیں، موجودہ مصائب و فتن اورآسمانی آفتوں کے باوجود ہمارے ملک میں ایک ایسا ٹولہ ہے جو مندرجہ بالا کسی بھی امر کاخیال کئے بغیر اپنی پرانی عادت وروش سے باز ہی نہیں آرہا ہے! تنبیہات ربانی سے اسکا ضمیر سبق اور ہدایت حاصل کرنے سے گریز کررہاہے، انکی آنکھوں اور دلوں پروہ دبیز پردہ پڑ گیا ہے، جسکی وجہ سے ہندومسلم کے سوا اسے کچھ نظر نہیں آرہا ہے، وہ قوم وملک کو ترقی دلانے کے بجائے ہندو مسلم بھید بھاؤاور ذات پات کے جھگڑے میں پڑا ہے اور گنگا جمنی تہذیب،اخوت و مودت کے ماحول اور یکجہتی و یگانگت کی فضا کو تار تار کررہا ہے، کتنے ایسے لوگ ہیں جو انکی ناپاک سازشوں کا شکارہوتے جارہے ہیں اور مسلسل ملک کی معیشت کی بربادی کا سودا کیے جارہے ہیں اور اسکی محبت بھری فضا میں زہر گھولنے کا کام کرتے جارہے ہیں،کہیں منافرت وعداوت کی بیج بورہے ہیں، تو کہیں ہندومسلم فساد اور غیر دستوری قوانین کی سازشیں کررہے ہیں اور ملک کوبد سے بدتر بنانے کی ناپاک کوششیں کررہے ہیں اور مسلمانوں کے صبرو استقامت کا ہرطرح سے امتحان لے رہے ہیں۔

اگر کہیں مسلمانوں کے صبر کا پیمانہ لبریزہوگیا اور سارے مظلوم متحد ہوگئے!؟ تو معاملہ سنگین ہوسکتا ہے، فتنہ عام ہوسکتاہے، قتل کا بازار گرم ہوسکتاہے!؟جب کہ یہ مسلمانوں کا ہرگز ہرگزمشغلہ نہیں۔مسلمانوں کا مشغلہ تو سخاوت ،شفقت اور تواضع وانکساری کا ہے جو خواجہ اجمیری کی خاصیت بھی ہے ،مگرشرپسندوں کا شیوہ ہی کچھ اورہے،وہ موجودہ شخصیتوں کیساتھ ساتھ خواجہ اجمیری کو بھی نشانہ بنانے سے نہیں چوکتے ، سیاسی مفاد حاصل کرنے کیلئے وہ تمام حربے اختیار کرتے جارہے ہیں، جو مسلمانوں کے جذبات واحساسات کو مجروح کرنے سے بھی نہیں ڈرتے،اصل میں وہ مسلمانوں کی نرمیوں کا فائدہ اٹھارہے ہیں،کیا انکی شریعت اورانکے مصادر و مراجع سے کھلواڑ کرنا؟اور انکے کارناموں اور اچھائیوں پر پردہ ڈالنا؟انکےمردوں کی قبر یں کھودنا اور کھاڑنا؟یا بلا وجہ انکے اوپر غلط الزامات لگا کر پر امن ماحول کو بگاڑنے اور مسلمانوں کے جذبات کو ابھارنا کہاں کی عقلمندی ہے؟؟ یہ تو ملک کے دستور اور اسکے آئین کے سراسر خلاف باتیں ہیں!!جو ملک میں سنگھی ٹولہ موقع موقع سے اچھالتا ہے! اور سیاسی مفاد حاصل کرتاہے! جیسا کہ انہوں نے خواجہ اجمیری کی شخصیت پر کیچڑ اچھالا؟!

   مسلمانوں نے کبھی کسی پر انگلیاں نہیں اٹھائیں! اور نہ وہ بے وقوفی والی حرکت کرنے کا کوئی ارادہ بھی رکھتے ہیں!شر پسندوں کاطبقہ ہے اورمیڈیا کا ایک فتنہ پرور گروپ ہے جورات ودن اسی کوشش میں لگا ہوا ہے کہ ماحول کیسے خراب کیا جائے؟ کیسے ہندومسلم فساد کروایا جائے!! حتی کہ اس مقصد کے لیے مسلمانوں اور ہندووں کے ایک متفق علیہ، آفاقی وناموراورمقبول و معروف شخصیت حضرب خواجہ معین الدین چشتی رحمہ اللہ کی کردار کشی کرکے مسلمانوں کو دنیا والوں کے سامنے ظالم، لٹیرا، اچھوت اور خونخوار انسانوں کے طور پر متعارف کرانے کے لیے کوشاں ہے۔ جو سنگھی حربوں کا ہی حصہ اور انکی ناپاک پلاننگ ہے، جسے ملک کے باشندگان کبھی قبول نہیں کرسکتے!!

   مسلمانوں کی تاریخی وعلمی مراکز ، عالمی شخصیات، بزرگوں اور اولیاء اللہ پر ہونے والی سنگھی اورگوڈی میڈیا کی گستاخیوں کو ہرگز برداشت نہیں کیا جاسکتااور نہ ہی توہین شریعت ورسالت، مدارس ومکاتب اور انکی محترم شخصیات کےخلاف استعمال کی جانے والی بکواس باتوں اور بے حیا زبان و سوچ کو اس جمہوری ملک میں ہرگز پروموٹ نہیں کیاجاسکتاہے؟؟جیسا کہ ہمارے ملک میں نیوز 18 چینل کے اینکر امیش دیوگن نے ہمارے ہردلعزیز شخصیت اور بہی خواہ انسانیت کیساتھ بدتمیزی والی زبان کا استعمال کیا اور اسی طرح سنگھی ٹولہ اور گوڈی میڈیا گاہ بگاہ کرتا رہتاہے۔ جس سے ہمارے اسلاف واخلاف پرتخریبی تنقیدی حملہ تصور کیا جاتاہو، حضرت خواجہ معین الدین چشتی اجمیری رحمۃ اللہ علیہ کی شان میں گستاخی کا معاملہ کوئی معمولی معاملہ نہیں تھا، جو ملک کی گوڈی میڈیا نے کیا ؟ جس کودوبارہ سن کر خاموش بیٹھا نہیں جائے گا!وہ توہمارے جتنے عزیز ہیں اس سے کہیں زیادہ ہندوؤں کے بھی قابل قدر ہیں، جہاں ہم ان کی شخصیت اور کارناموں پر جان و مال قربان کرنے کو تیار ہیں، وہیں ہمارے برادران وطن بھی نچھاور ہونے کو مستعد ہیں۔

    حضرت خواجہ معین الدین چشتی رحمہ اللہ کی عالمگیر شخصیت پرکسی کا اختلاف نہیں ہے، وہ ہمارے بالاتفاق پیشوا اور رہنما ہیں، ہم کسی کو ان کی شخصیت پر کیچڑ اچھالنے کی کوئی اجازت نہیں دے سکتے، حضرت خواجہ اجمیری رحمۃ اللہ صاحب جو بلا امتیاز مذہب وملت سب کے نزدیک انسانیت کے ہم نوا اور اسکے بڑے غم خوار سمجھے جاتے ہیں۔پوری دنیا انکو قدر ومنزلت کی نگاہ سے دیکھتی ہے اور انکا احترام کرتی ہے، ان کی کردارکشی کرنے والے امیش دیوگن نے ان حالیہ عرصے میں ان پرجوسنگین الزام لگایا تھا، گھناؤنا ریمارک کیاتھا اور گھٹیا تعبیر استعمال کرکے انکی عالمگیر شخصیت کو عالمی سطح پر مجروح کرنے کی جو ناپاک کوشش کی تھی۔وہ بڑا گھناؤنا کردار تھا، جسکی ہم تمام مسلمان اورانکے معتقدین بشمول برادران وطن آج بھی دوبارہ شدید مذمت کرتے ہیں اور پھرملک میں کسی بھی شخصیت پرکسی کو کیچڑ اچھالنے کی ہرگز اجازت نہیں دے سکتے! حتی کہ مولاارشد مدنی اور دیوبند پر کئے گئے ریمارک کی بھی ہم شدید مذمت کرتے ہیں اورارباب اقتدار سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ ایسے کارنامے انجام دینے والوں کے خلاف عبرتناک سزا کا قانون مرتب کرے۔تاکہ شرپسندوں کو خوف وہراس لاحق ہو۔

  ان میڈیا والوں کو آخر یہ حق کون دیتا ہے؟ کہ وہ کسی بھی مخصوص طبقہ کے خلاف زہر افشانی کرے؟ اپنا متنازعہ بیان جاری کرتا رہے؟ مسلمانوں کے خلاف پروپیگنڈہ کرتا پھرے؟ اور ڈیبیٹ منعقد کرواتا رہے؟ مسلمانوں کی شریعت، رسم و رواج اور انکے عادات و اطوار تک کو وہ نشانہ بناتارہے؟؟ حد تو یہ ہے کہ اب وہ شرپسند عناصر۔ مسلمانوں کی عبادت و ریاضت، مساجد و مدارس، خانقاہوں اور درگاہوں تک کو ٹارگٹ کرنے لگے ہیں، اور سب سے بڑی بات یہ کہ اب نامور اسلامی شخصیات اور اسلامی شریعت، رسالت اور مدارس ومکاتب کو بھی ہدف تنقید بناتے ہوئے نہیں شرماتے ہیں! مسلمانوں کی دل آزاری کرنا حرام ہے، انکی جان ومال کو بھی برباد کرنا بڑا ظلم ہے، جسکا مظاہرہ ہمارے ملک میں بڑے پیمانے پر شروع ہو گیا ہے، ایسی ناپاک سازشوں اور کوششوں کو روکنا حکومت کی اولین ذمہ داری ہے جس میں کسی قسم کی کوتاہی ملک کو تاریک غار میں لے جا سکتا ہے اور ملک کی تباہی کا سبب بن سکتا ہے۔

    آخر یہ اوچھی سیاست اور ناپاک پروپیگنڈوں کا کھیل اور تماشہ کیسے اورکہاں سے ہو رہا ہے؟ کون اسکی سرپرستی کررہا ہے؟ کب تک یہ سازش ہوتی رہے گی؟ اب توتنبیہات ربانی کے بعد یہ ڈرامہ ملک کے مفاد اور اسکی معیشت کی اصلاح کی خاطر بند کردینا چاہئے!!!اور خواجہ معین الدین چشتی ؒ کی سخاوت، شفقت اور تواضع وانکساری کی صفت کا جامع و پیکر بننا چاہئے۔

asiflaiquenadwi@gmail.com

SHARE
ملت ٹائمز میں خوش آمدید ! اپنے علاقے کی خبریں ، گراؤنڈ رپورٹس اور سیاسی ، سماجی ، تعلیمی اور ادبی موضوعات پر اپنی تحریر آپ براہ راست ہمیں میل کرسکتے ہیں ۔ millattimesurdu@gmail.com