آسٹریلیائی این جی او پر سازش رچنے کا الزام، مودی کی خاموشی پر کانگریس کا سوال، موڈیز انویسٹرس سروس نے آگاہ کیا کہ اڈانی کو سرمایہ اکٹھا کرنے میں دشواری ہوگی ، ہنڈن برگ کی رپورٹ بھارت پر حملہ نہیں: سیبی کے سابق چیئرمین کا بیان
نئی دہلی: ہنڈن برگ رپورٹ کے بھنور میں پھنسے صنعتکار گوتم اڈانی اور اڈانی گروپ نے چند دنوں میں عرش سے فرش تک کا سفر طے کیا ہے۔ اس رپورٹ کے سامنے آنے کے بعد اڈانی گروپ پر غم کا پہاڑ ٹوٹ پڑا ہے۔شیئر بازار سے لے کر ایوان پارلیمنٹ تک ہل چل شور شرابہ ہے۔ اسی شور شرابے اور ہنگامے کے دوران آر ایس ایس نے اڈانی کی حمایت کی ہے۔ آر ایس ایس کے ترجمان آرگنائزر نے ایک آرٹیکل شائع کیا ہے اور اس میں اڈانی گروپ میں چل رہی موجودہ ہلچل کے پیچھے کس کا ہاتھ ہے اس کے بارے میںبتایا ہے۔ آرگنائزر میں کہاگیا ہے کہ اڈانی گروپ پر حملے کی ابتدا ۲۵ فروری ۲۰۲۳ میں نہیں ہوئی، اس گروپ کو ٹارگیٹ کرنے کی سازش ۲۰۱۶ اور ۲۰۱۷ میں آسٹریلیا میں رچی گئی تھی۔ آرگنائزر نے یہ بھی لکھا ہے کہ اڈانی گروپ پر یہ حملہ آسٹرلیا سے سال ۲۰۱۶ اور ۲۰۱۷ سے شروع ہوچکا ہے اوراڈانی کی شبیہ خراب کرنے او رانہیں بدنام کرنے کےلیے آسٹریلیا کی این جی او نے ایک ویب سائٹ چلائی ہے، اتنا ہی نہیں اب اڈانی گروپ پر ہنڈن برگ کی رپورٹ پلاننگ کے تحت بنائی گئی ہے، آسٹریلیا میں جو ویب سائٹ بنائی گئی ہے اس کا مقصد اس گروپ کو بدنام کرنا ہے اور اڈانی کو ٹارگیٹ کرنا ہے یہ ویب سائٹ جس کا نام اڈانی واچڈاوآرجی ہے اس کے ذریعے مقصد کے حصول کی کوشش کی جارہی ہے۔ بتادیں کہ ہنڈن برگ کی رپورٹ کے بعد اڈانی چاروں طرف سے گھرے ہوئے ہیں۔ ساتھ ہی اپوزیشن اڈانی اور پی ایم مودی پر سوال کے بعد سوال اٹھا رہی ہے۔ وہ پوچھ رہے ہیں کہ پی ایم مودی دوست اڈانی کی تباہی پر خاموش کیوں ہیں؟ نیز، مودی حکومت پارلیمنٹ میں اس مسئلہ پر بحث سے کیون بھاگ رہی ہے۔اس سب کے درمیان کانگریس پارٹی نے ٹوئٹ کرکے پی ایم مودی کو نشانہ بناتے ہوئے ایک سوال پوچھا ہے۔ کانگریس نے ٹوئٹ کیا، “پی ایم مودی کے ‘بہترین دوست کے ساتھ اب تک کیا کیا ہوا؟اسٹاک مارکیٹ میں اڈانی گروپ کا برا حال ہے۔ اڈانی کے شیئر زمین پر آ گئے ہیں۔ اس پر کانگریس نے اڈانی گروپ کے گرتے ہوئے اسٹاک سے متعلق ایک گرافک شیئر کیا اور لکھا نقصان عوام کا ہے۔ ان کا کچھ نہیں بگڑا۔دریں اثناء موڈیز انویسٹرس سروس نے آگاہ کیا کہ اڈانی گروپ کی کمپنیوں کے حصص میں زبردست گراوٹ گروپ کی سرمایہ اکٹھا کرنے کی صلاحیت کو متاثر کر سکتی ہے۔ تاہم ایک اور ریٹنگ ایجنسی فچ نے کہا کہ گروپ کی کمپنیوں کے حوالے سے اس کی ریٹنگ ابھی متاثر نہیں ہوگی۔وہیں سیکورٹیز اینڈ ایکسچینج بورڈ آف انڈیا(سیبی) کے سابق چیئرمین اوپیندر کمار سنہا نے کہا ہے کہ وہ اس بات پر یقین نہیں کرتے کہ اڈانی پر ہنڈنبرگ کی رپورٹ بھارت پر حملہ ہے۔انہوں نے صحافی برکھا دت کو بتایا کہ یہ پہلا موقع نہیں ہے کہ ہنڈنبرگ نے کسی خاص ملک میں کسی خاص کمپنی کے بارے میں رپورٹ لکھی ہو۔سنہا نے یاد دلایا کہ امریکی فرم نکولا کارپوریشن اور چائنا میٹل ریسورس یوٹیلائزیشن سمیت متعدد کمپنیوں کے خلاف اپنے الزامات میں بڑی حد تک درست تھی۔سنہا نے یہ بھی کہا کہ سیبی کی طرف سے کوئی بھی تحقیقات ہوتی ہے تو وہ اڈانی گروپ اور ہنڈنبرگ ریسرچ دونوں کی کرے گی۔