جھارکھنڈ اور یوپی میں مساجد پر حملہ پلامو میں مہاشیوراتری کا گیٹ بنانے کو لے کر فرقہ وارانہ تصادم، مسجد پر شرپسندوں کا پتھراؤ ، توڑ پھوڑ، گاڑیاں نذرآتش

باندہ میں مسجد کی تزئین کاری پر وشو ہندو پریشد اور بجرنگ دل کو اعتراض ، پولس کی موجودگی میں مسجد کے اندر شرانگیزی، توڑ پھوڑ کرتے ہوئے سامان پھینک دیا، سدرشن نیوز چینل کاجھارکھنڈ کے ویڈیو کی آواز بند کرکے فتنہ پھیلانے کی کوشش 

رانچی؍ باندہ: جھارکھنڈ کے پلاموں اور اترپردیش کے باندہ میں مساجد میں توڑ پھوڑ اور آتشزنی کی خبریں اور اس کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہورہی ہیں۔ سدرشن نیوز چینل نے جھارکھنڈ کا ایک ویڈیو میوٹ (آواز بند) کرکے اس کیپشن کے ساتھ اشتعال انگیزی کو ہوا دی ہے ٹوئٹر پر لکھا کہ ’’پلامو میں اسلامک شدت پسندوںنے توڑا مہاشیوراتری کا تورن دوار، مسجد سے برسائے گئے پتھر، جبکہ مدنی بول رہے ہیں اللہ اور اوم ایک ہی ہے پھر اوم پر حملہ کیوں؟‘‘ آلٹ نیوز کے شریک بانی محمد زبیر نے اصل ویڈیو اس کے جواب میں اپلوڈ کی ہے جس میں واضح طور پر دیکھا جارہا ہے کہ ہندو شدت پسند مسجد پر پتھر برسارہے ہیں، سڑکوں پر کھڑی گاڑیوں کو آگ کے حوالے کررہے ہیں ، مکیش نامی ہندو نوجوان کا نام واضح لفظوں میں سنا جاسکتا ہے جو گاڑی کو آگے کے حوالے کرتا ہوا نظر آرہا ہے‘‘۔ اطلاعات کے مطابق جھارکھنڈ میں فرقہ وارانہ تصادم اور مسجد پر پتھرائو ، توڑ پھوڑ اور آتشزنی کے بعد دفعہ ۱۴۴ نافذ کردی گئی ہے، دراصل پانکی میں شیوراتی کے تورن دُوار بنانے کو لے کر دو فریقوں میں تنازعہ ہوا تھا، جس کے بعد شرپسندوں نے آس پاس کے علاقوں میں پتھر بازی کرتے ہوئے آتشزنی کی، اس تشدد کے بعد پانکی بازار کو چھائونی میں بدل دیا ہے۔ بتایاجارہا ہے کہ اس دوران پٹرول بم کا بھی استعمال کیاگیا، اطلاع ملتے ہی موقع پر بھاری پولس تعینات ہے، حالات قابو میں کرلیاگیا ہے، تشدد کے بعد شہر میں سناٹا ہے انٹرنیٹ سروس بھی معطل کردی گئی ہے۔ بتایاجارہا ہے کہ پلاموں کے پانکی بازار میں ایک فریق شیوراتری پر تورن گیٹ بناناچاہتا تھا، وہیں دوسرے کو اس پر اعتراض تھا اس دوران دونوں فرقوں کے افراد الجھ پڑے جو بعد میں فرقہ وارانہ کشیدگی کا رخ اختیار کرلیا۔ پورے بازار میں سڑکوں پر پتھر بکھرے پڑے ہیں، اس دوران شرپسندوں نے مسجد پر پتھرائو کیا، بائیک کو آگ لگادی، او رٹھیلوں کو پلٹ دیا اس کے ساتھ ہی گھروں میں آگ لگانے کی کوشش کی گئی۔ پولس نے کچھ افراد کو گرفتار بھی کیا ہے، آئی جی راج کمار لکڑا اور اے ڈوڈے و ایس پی چند ن سنہا نے کہاکہ واردات میں پولس کے چھ جوان بھی تشدد کو قابو میں کرتے وقت زخمی ہوئے ہیں افسران کا کہنا ہے کہ شیوراتری تک فورس تعینات رہے گی، افواہوں پر نظر رکھی جارہی ہے، انٹرنیٹ سروس ۲۴ گھنٹے تک معطل رہے گی۔ ادھر بدھ کو ہی اترپردیش کے باندہ میں مسجد کی تزئین و آرائش کا کام جاری تھا، وہیں وی ایچ پی اور بجرنگ دل کے غنڈوں نے ہنگامہ کیا، وی ایچ پی اور بجرنگ دل کے غنڈوں نے کام کی مخالفت کی ہنگامہ اتنا بڑھا کہ کام کے لیے لائے گئے سامانوں اور شٹرنگ کو سڑک پر پھینک دیاگیا۔ آج تک کی خبر کے مطابق باندہ میں وشو ہندو پریشد اور بجرنگ دل کے کارکنان نے ہنگامہ آرائی کی، شہر کے ایک مسجد میں چل رہے تزئین وآرائش کے کاموں کو لے کر مخالفت کی، حد تو تب ہوگئی جب پولس کی موجودگی میں شٹرنگ کا سامان سڑکوں پر پھینک دیا اور جم کر ہنگامہ کیا، سامان پھینکنے اور ہنگامہ کرنے کا ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہورہا ہے۔ مسجد فریق کے افراد نے جمعرات کو پولس انتظامیہ اور اعلیٰ عہدیداران سے شکایت کی ہے وہیں وشو ہندو پریشد کے ضلع صدر نے کہا ہے کہ انتظامیہ کے احکام کی خلاف ورزی کرکے مسجد کے کئی حصوں میں تعمیری کام چل رہا ہے اس لیے ہم یہا ںآئے ہیں۔ وہیں پولس سپرنٹنڈنٹ نے و ائرل ویڈیو کی بنیاد پر تھانہ انچارج کو معاملہ درج کرکے کارروائی کرنے کا حکم دیا ہے۔ یہ معاملہ شہر کوتوالی کے بلکھنڈی ناکہ علاقے کی مسجد کا ہے جہاں پولس کی موجودگی میں وی ایچ پی اوربجرنگ دل کے کارکنان نے گاڑیوں کو سڑک پر کھڑا کرکے ہنگامہ کیا، مسجد میں پولس کی موجودگی میں توڑ پھوڑ کی۔ مسجد کی دیکھ بھال کرنے والے ظہیرالدین نے کہاکہ ہم انتظامیہ کے حکم کے بعد ہی کام کروارہے تھے، جبھی ۳۰ سے ۴۰ لوگ آئے، بہت دیر تک سڑک جام کیے رہے، توڑ پھوڑ کیے، شٹرنگ کا سامان، ڈرم، مشین میں توڑ پھوڑ کی ہے، پولس نے ابھی تک کارروائی نہیں کی ہے، ہم سخت کارروائی کا مطالبہ کرتے ہیں۔ وہیں وشو ہندو پریشد کے ضلع صدر چندر موہن بیدی نے کہاکہ ایس ڈی ایم باندہ کے ذریعہ ۱۲ دسمبر ۲۰۲۲ کو مسجد کی تزئین وآرائش کی اجازت دی گئی، انہو ںنے تزئین وآرائش تو کرایا لین ایک حصہ، دوسرے حصے میں تعمیری کام چل رہا ہے، تو ہم انتظامیہ کو بلاکر یہ دکھاناچاہتے ہیں کہ آپ دیکھئے یہاں آپ کے حکم کی خلاف ورزی کس طرح ہورہی ہے۔

SHARE
ملت ٹائمز میں خوش آمدید ! اپنے علاقے کی خبریں ، گراؤنڈ رپورٹس اور سیاسی ، سماجی ، تعلیمی اور ادبی موضوعات پر اپنی تحریر آپ براہ راست ہمیں میل کرسکتے ہیں ۔ millattimesurdu@gmail.com