نرمدا پورم: کوئی چرچ کو آگ لگانے کے لیے ادائیگی کر رہا ہے۔ کچھ مزار میں توڑ پھوڑ کے لیے گروہ چلارہا ہے۔ کوئی سرغنہ ہے ہے جو فوٹو بھیج کر فلاں فلاں چرچ کو جلانے کے احکامات جاری کر رہا ہے۔ سن کر حیرت ہوتی ہے، لیکن مدھیہ پردیش کے نرمداپورم میں چرچ میں آتش زنی کے بعد پولیس نے گرفتار کیا ہے، پولیس نے ان کے بارے میں یہ بات بتائی ہے۔نرمداپورم کے ایس پی ڈاکٹر گروکرن سنگھ نے نرمداپورم-سکھتاوا کے چوکی پورہ چرچ میں توڑ پھوڑ اور آتش زنی کے 24 گھنٹے بعد اس معاملے کا انکشاف کرتے ہوئے کہا کہ اس کے پیچھے ایک پورا گینگ کام کر رہا ہے۔ پولیس نے چرچ کو آگ لگانے اور رام لکھنے والے دو ملزمان کو گرفتار کر لیا ہے۔ 12 فروری کو ملزمان چرچ کی کھڑکی کا شیشہ توڑ کر چرچ کے اندر داخل ہوئے اور واردات کو انجام دیا۔ پولیس نے ملزم اونیش پانڈے کو اٹارسی سے پکڑا، جبکہ دوسرے ملزم شیوا رائے کو بھی گرفتار کر لیا گیا ہے۔ واقعہ کا ماسٹر مائنڈ، مرکزی ملزم جھانسی کا رہنے والا آکاش تیواری واردات کرواتا تھا۔ ملزمان کی گرفتاری کے لیے مختلف ٹیمیں مصروف عمل ہیں۔ ماسٹر مائنڈ آکاش تیواری کو بھی خصوصی پولیس نے منگل کی صبح گرفتار کرلیا۔ایس پی نے بتایا کہ اس سے پہلے بھی دو مقامات پر ایسی ہی واردات کرچکے ہیں۔ آنے والے ڈیڑھ ماہ میں یہ لوگ کئی مقامات پر مزید وارداتیں کرنے والے تھے۔‘دی کوئنٹ’ کی رپورٹ کے مطابق نرمداپورم کے ایس پی ڈاکٹر گروکرن سنگھ نے کہا کہ آکاش تیواری یوپی کے فیض آباد میں بیٹھ کر ملزمین کو مذہبی مقامات جیسے درگاہوں، گرجا گھروں وغیرہ کی تصاویر بھیجتا تھا۔ وہ انہیں جرائم کرنے کے لیے پیسے دیتا تھا۔ آکاش نے نرمداپور میں چرچ کو منہدم کرنے کے لیے بھی ملزموں کو رقم دی تھی۔ آکاش ان کو آن لائن ادائیگی کرتا تھا۔یہ بات بھی حیران کن ہے کہ ایم پی میں گرفتار ملزموں میں سے ایک ریلوے میں کام کرتا ہے اور دوسرا ریلوے میں کام کر چکا ہے۔اس انکشاف کے بعد کہنا پڑتا ہے کہ ان مجرموں کے جرم کے بعد مذہبی طور پر مشتعل ہونے والے لوگوں کو بھی ایک بار پھر سوچنا ہو گا کہ ان پیشہ ور ‘مذہبی جنونیوں’ کا تعلق کس ‘مذہب’ سے ہے؟