دہلی میں خواتین کانفرنس کا انعقاد، نئی نسل میں اسلامی ثقافت کو فروغ دینے کی مہم چلانے کا فیصلہ

دہلی میں خواتین کانفرنس 2023 بعنوان تحفظ نسل مسلم

 بتاریخ 18 فروری۔ بروز ہفتہ ایوان غالب (غالب انسٹیٹیؤٹ) میں منعقد ہوئی۔

ملک کے طول و عرض سے 35 سے زائد اہم مندوبات اس کانفرنس میں شریک ہوئیں۔

اس کانفرنس کی صدار ت ڈاکٹر اسما زہرا نے کی۔

کانفرنس میں اہم عنوانات جیسے اولاد کی تربیت ‘ عقائد ، اخلاق ، آداب، والد کی ذمہ داریاں، ماں کی ذمہ داریاں، اساتذہ کا رول، سوشل میڈیا کے مضر اثرات تحفظ نسل مسلم کی ضرورت اور اہمیت پر دانشور خواتین نے مخاطب کیا۔

کانفرنس کی کنوینر ممدوحہ صاحبہ نے کانفرنس کی اہمیت بتاتے ہوئے کہا اس دور کے بیشمار چیلنجز ہیں اس میں ایک اہم چیلنج نسل مسلم کی اسلامی خطوات پر آبیاری اور گمراہی سے تحفظ ہے۔ اس مقصد کیلئے دانشور خواتین و اساتذہ ، ماؤں کو جوڑ کر منظم کوشس کرنا اور صحیح حکمت عملی اور لائحہ عمل پیش کرنے کیلئے مسلم ویمن ایسوسی ایشن سرگرم عمل ہیں۔

محترمہ زینت مہتاب صاحبہ جواءنٹ کنوینر نے اپنے خطاب میں خواتین کو انکے مقام و ذمہ داری کا۔احساس دلایا اور کہا کہ اولاد ایک عظیم نعمت اور امانت ہے۔ انکی تعلیم و تربیت اور اصلاح و ترقی کیلئےکوشش کرنا بہت ضروری ہے۔

انہوں کہا ک گزشتہ ایک ماہ سے پرانی دہلی اور نئ دہلی کے بیشتر علاقوں میں ورک شاپ منعقد کئے گئے اور آج کی یہ کانفرنس میں خواتین کی کثیر تعداد ان ورک شاپ پر کی گئی محنت کا نتیجہ ہے۔

محترمہ افروز فاطمہ جعفری جوائنٹ کنوینر نے بیت المسلم کے عنوان۔ہر مخاطب کرتے ہوئے کہاکہ مسلمان گھرانوں کے لیل و نہار، گھروں کی تہذیب ، آداب و گفتگو اخلاق، رہن سہن، طور طریقے، عادات و اطوار، بڑوں کا ادب و احترام ، چھوٹوں ہر شفقت یی سب اسلامی تعلیمات کا حصہ ہے۔ اس کا رواج گھروں میں قائم کرنا خاتون خانہ کی ذمہ داری ہے۔

محترمہ ڈاکٹر اسماء زہرہ صاحبہ، نے اپنے صدارتی خطاب میں مسلم خواتین کے مسائل پر روشنی ڈالی اورکہا کہ خواتین ملت اسلامیہ کا نصف حصہ ہے۔ خواتین کی تعلیم و تربیت ، اصلاح و ترقی کےلئے کوشش کرنا ، اور ان کے مسائل کا شرعی و قانونی حل پیش کرنا بہت ضروی ہے۔

انھوں نے کہا کہ بیٹیوں کی تربیت میں حجاب کی پابندی کو لازمی بنائیں ، انہوں نے حجاب کو اسلام کا لازمی جز بتایا اورکہا کہ جس طرح مسجد اور نماز ضروری ہے اس طرح خواتین کے لئے پردہ کی پابندی۔

 انہوں نے کہا کہ مسلم خواتین اور ان کا لباس، حجاب، شریعت اسلامی میں ان کا مقام ، شادی کی عمر، خلع کے حقوق، جائیداد میں ان کا حصہ، سب نشانہ پر ہے۔ اس کی حفاظت ہم پر ضروری ہے

ایک جانب میڈیا غلط تاویلات و تشریحات پیش کر رہا ہے۔دوسری جانب ملی قائد ین بھی سچ اور حق بتانے سے گریز کررہےہیں اورکترارہے ہیں۔ایسے وقت میں صوت الحق اور ندائے حق کی صدا لگانا عظیم خدمت ہے۔

آسام میں غریب مسلم خاندانوں میں شعور کی کمی کی وجہ سے جو لڑکیوں کی شادی سترہ’ اٹھارہ سال۔میں کردی گئی ‘اسکو بہانہ بناکر فاسکو ایکٹ Pasco Act میں 4 ہزار سے زاید کیسس بک کئے گئے اور اکثرمسلم۔گھرانوں سے باپوں کو، شوہروں کو اور قاضیوں کو جیل میں ڈالا گیا ہے۔ یہ سراسر ظلم و زیادتی ہے۔ اس کے خلاف عدالت عظمی میں پیٹیشن ڈالنا بہت ضروری ہے۔

ڈاکٹر اسما زہرا نے نوجوان لڑکیوں کو مخاطب کرتے ہوئے کہا۔کہ آج کا دور سائنس و ٹکنالوجی کا دور یے ۔وقت کا صحیح استعمال کرتے ہوئے لائبرری، لباٹرئیز سے جڑیں ، اور ملت اسلامیہ کا قیمتی اثاثہ بنیں۔

انھوں نے خواتین سے اپیل کی کہ خیر کے کاموں کیلئے اور ملت کی خدمت کیلئے آگے آیئں اورملت اسلامیہ کے تحفظ و بقاء و ترقی کے لئے طویل جدوجہد کے لئے تیار ہو جائیں۔

اس کانفرنس میں بنت المسلم کی طالبات نے مخاطب کرتے ہوئے کہاکہ نوجوانوں کو ابتدا ہی سے سیرت صحابی و صحابیات سیکھنے اور انہی کو اپنا رول۔ماڈل بنانے کی کوشش کرنی چاہئے ۔ طالبات نے مسلم لڑکیوں کی بیش بہا قیمت اور اسلام میں انکے اعلی مقام کو اجاگر کیا۔

اس کانفرنس میں کولکتہ سے ڈاکٹر نیلم غزالہ ‘ ڈاکٹر سمیہ ناز ‘ بھوپال سے ڈاکٹر صوفیہ فاطمہ ، پٹنہ سے ھدی روال ، محترمہ نکہت خاں ‘ ڈاکٹر شاہین محترمہ انور جہاں محترمہ فرحہ جاوید ‘محترمہ نجمہ پروین ‘ محترمہ وزنہ ‘ دیوبند سے عذرا خاں ، محترمہ حمیرہ خان ، پونہ سے محترمہ ثوبیہ لولہ ‘ محترمہ ایفا لولے، حیدرآباد سے محترمہ شمیم فاطمہ ‘ محترمہ فرحانہ عزیز، محترمہ تہنیت اطہر ‘ مرادآباد سے محترمہ ام۔محمد الہی ‘ محترمہ عریشہ ، محترمہ آصفہ ‘ محترمہ صالحہ اور دیگر ریاستوں و شہروں اوردہلی کے اطراف و اکناف وگرد ونواح سے خواتین و۔طالبات کی کثیر تعداد نے شرکت کیں ۔

اس کانفرنس کے اختتام پر قرار داد ہیش کی گئی۔*

۱۔ مسلمانوں کی بقاء اور نوجوان نسل کی حفاظت آج کے دور کا عظیم چیالنج یے۔ نسل۔مسلم کی تعلیم و تربیت ‘اصلاح وترقی کےلئے بھرپور جدوجہد کریں گیں۔

۲۔ طالبات کو اسلامی تعلیمات سے قریب کرتے ہوئے انکی تعلیمی ترقی کیلئے ہر ممکنہ کوشش کریں گیں۔

۳۔ سماج میں بڑھتی ہوئی جہالت ‘ گمراہی ‘ بیجا رسومات کے تدارک کیلئے کوشس کریں گے ۔

۴۔ طالبات اور نوجوان لڑکیوں میں صحیح رخ پر اخلاقی تعلیمات کو عام کرنے کی کوشش کریں گے۔

 ۵۔ اولاد۔کے لباس’ حیا’ اخلاق’ آداب اور طرز زندگی کو اسلامی تعلیمات کے مطابق ڈھالنے کی کوشش کریں گیں ‘ تاکہ ہماری نسل ملت اسلامیہ کا قیمتی اثاثہ بنیں۔

۶ ۔ ہم خواتین جہالت کے اندھیرے کومٹانے اور۔غربت و استحصال۔کے خلاف مستقل جدوجہد۔کریں گںے۔ماؤں’بیٹیوں اور بہنوں کی تعلیم و معاشی بہتری و استحکام کیلئے مضبوط و مربوط جدوجہد کریں گے۔

۷۔ حجاب اسلام۔کا لازمی جز ہے۔ہم خواتین اسکی پابندی کریں گیں اور حیاکی تہذیب کو عام۔کرنے ‘اور بے حیائی و تبرج سے اجتناب کے لئے مستقل کوشش کریں گیں۔

۸۔ سماجی برائیاں’ بیجا رسومات ، جہیز ، لین دین سے اجتناب کرتے ہوئے مسنون نکاح کو پروان چڑھانے کی کوشش کریں گے۔

۹۔ دور جدید کی ترقی ‘ سائنس و ٹکنالوجی و ریسرچ میں آگے بڑھنے اور لائبریز’ اسٹڈی سرکلس’ لباریٹریز سے نسل مسلم کو جوڑ کر دین و دنیا کی ترقی کیلئے بھرپور کوشس کریں گے۔

۱۰۔ ہم کانفرنس۔میں موجود خواتین اپنے عقیدے’ تہذیب ‘زبان’ آداب زندگی’اخلاق و تاریخ کے شعورکو بلند کریں گیں اور تحفظ کی بھرپور کوشش کریں گیں۔

۱۱ ۔ ۔ہم خواتین ملت اسلامیہ میں اتحاد و اتفاق ‘ آپسی تعاون کو پروان چڑھایں گیں۔

۱۲ ۔ ہم خواتین شرہعت اسلامی کے تمام۔احکامات نکاح۔ مہر۔خلع’ طلاق۔ عدت’ وراثت کی تقسیم’ ہبہ’ متبنی’ وقف وصیت کی انفرادی واجتماعی زندگی میں۔پابندگی کریں گیں۔

۱۳۔ ہم۔مسلم خواتین ہر ضرورت مند’ مجبور’ مظلوم و بے سہارا کی مدد کریں گیں۔

 کانفرنس میں موجود سینکڑوں خواتین نے اتفاق آرا سے قرارداد منظور کیں*اور بڑی ہی کامیابی سےکانفرنس کا اختتام عمل میں آیا۔

کانفرس کے دوسرے دن ویمن امپورمنٹ کے تحت ایگزیبیشن کم سیل Exhibition cum Sale ‘ حمزہ ہال ‘ بٹلہ ہاؤس ‘اوکھلا ‘نئی دہلی میں منعقد کیا گیا ۔جس میں 40 سے زیادہ خاتون انٹرپرینرس نے اسٹالس لگائے۔

جس میں سینکڑوں خواتین کی تعداد دیکھی گئی ۔

SHARE
ملت ٹائمز میں خوش آمدید ! اپنے علاقے کی خبریں ، گراؤنڈ رپورٹس اور سیاسی ، سماجی ، تعلیمی اور ادبی موضوعات پر اپنی تحریر آپ براہ راست ہمیں میل کرسکتے ہیں ۔ millattimesurdu@gmail.com