خسرو فاﺅنڈیشن اور آئی آئی سی سی کے اشتراک سے ’غیر منقسم ہندوستان: ایک نقطہ نظر ‘ کے عنوان سے کا نفرنس کا انعقاد

نئی دہلی: (نمائندہ) خسرو فاﺅنڈیشن اور انڈیا اسلامک کلچرل سینٹر کے اشتراک سے ’غیر منقسم ہندوستان : ایک نقطہ نظر ‘ کے عنوان سے ایک کا نفرنس کا انعقاد کیا گیا ، جس میں مہمان خصوصی کے طور پر شر کت کرتے ہوئے معروف متذکرہ مفکر اور سینئر انسانی حقوق کارکن ڈاکٹر خواجہ افتخار احمد نے اپنی گفتگو میں 1942سے اب تک کے ہندوستان کے حوالے سے اپنے تاثرات واضح طور پر پیش کئے اور خسرو فاﺅنڈیشن کی خدمات کی ستائش کی ۔انہوں نے اپنے خصوصی لیکچر میں کہاکہ پورے مسلم اقتدار میں دیکھیں تو جنگیں بہت ہوئیں ، لیکن کبھی بھی ہندو – مسلم فساد نہیں ہوا۔ خواجہ افتخار نے افسوس کے ساتھ کہاکہ جو ہزاروں کروڑوں روپئے ملک کی ترقی کیلئے لگنی چاہئے ، وہ آج کشمیر میں فوج پر خرچ کئے جارہے ہیں ۔ انہوں نے اپنی پُراثر انداز تقریر میں کہاکہ لوگوں کو جوڑنا میرا ہمیشہ مقصد رہا ہے ، میں کبھی بھی ہندو – مسلم نہیں کرتا ہوں ،آج سنگھ اقتدار میں ہیں اور میں پچھلے 10سالوں سے سنگھ کے ساتھ جڑ کر کام کررہا ہوں ۔انہوں نے کہاکہ یہ جو نام ہم سب کے ہیں وہ لڑنے، جھگڑنے کیلئے قطعی نہیں ہیں ، بلکہ یہ پہچان کیلئے خدا نے بنائے ہیں۔ انہوں نے موجود نوجوانوں سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ ہر قیمت پر محبت کا دامن نہیں چھوڑنا ہے اور جہاں چھوٹ رہا ہے اس کو مزید مضبوط کرنا ہے ۔خواجہ افتخار احمد نے پُرمغز خطاب میں کہاکہ کبھی بھی حالات خراب ہوجائیں تو جوش میں نہیں آنا ہے، کیونکہ جوش میں انسان ہوش کھو بیٹھتا ہے اور حکمت و دور اندیشی کے ساتھ قدم اٹھانا ہے نیز ملک کو خراب ہونے سے بچانا ہے ساتھ ہی ملک کو ترقی کی طرف لے جا نے کیلئے کوششیں کر نی چاہئے۔

قبل ازیں خسرو فاﺅنڈیشن کے قومی صدر اور پدم شری پروفیسر اختر الواسع نے سبھی مہمانوں کا گلدستہ سے استقبال کیا اور اپنی گفتگو میں خسرو فاﺅنڈیشن کے اغراض و مقاصد پر روشنی ڈالی ۔انہوں نے کہاکہ ہم جو یہاں جمع ہو ئے ہیں وہ ہم مسلمان ہندوکی بات کر نے نہیں آئے ہیں، بلکہ ہندوستان کی بات کر نے آئے ہیں ۔ پروفیسر واسع نے مزید کہاکہ امن و اتحاد ہی میں ہماری طاقت ہے ،یہ ملک سبھی مذاہب کے افراد کا ہے ، ہمیں کسی بھی حال میں ملک کے حالات کو خراب نہیں ہو نے دینا ہے اور سبھی مذاہب کااحترام ہم سب کیلئے لازم ہے ۔ صدراتی خطبہ میں جا معہ ہمدرد کے وائس چانسلر ڈاکٹر پروفیسر محمد افشار عالم نے اپنی تقریر میں کہاکہ آج کے حالات میں ڈائیلاگ بہت ضروری ہے ، کیو نکہ کسی بھی مسئلہ کا حل بات چیت کے ذریعہ ہی ممکن ہے۔انہوں نے کہاکہ جو 3لاکھ بنگالی ہندوستان سے بنگلہ دیش گئے ہیں ، انہیں آج تک وہاں کی سٹیزن شپ نہیں ملی ہے ، اسی طرح جولوگ پاکستان گئے ہیں ،ان کے بھی حالت ڈھکے چھپے نہیں ہیں ، ہمیں اپنے ملک پر بے پناہ فخر ہے ،ہمارے آباواجداد کی قربانیاں شامل ہیں وطن عزیز کیلئے ۔آخر میں سینٹر کے صدر فاﺅنڈیشن کے ڈائریکٹر سراج الدین قریشی نے سبھی مہمانان کاشکریہ ادا کیا اوربتایا کہ آج اگر بنگلہ دیش و پاکستان ہندوستان کا حصہ ہوتے تو ہم مزید طاقتور ملک ہوتے۔ انہوں نے مزید کہاکہ آج پاکستان کے حالات بہت زیادہ خراب ہیں وہ آج ہندوستان کی طرف دیکھ رہے ہیں ۔ سراج قریشی نے یہ بھی کہاکہ پیار ومحبت میں ہی ہندوستان کی طاقت ہے ، ہمیں بھائی چارگی و روا داری کے پیغام کو ہر حالت میں عام کرنا ہے ۔

SHARE
ملت ٹائمز میں خوش آمدید ! اپنے علاقے کی خبریں ، گراؤنڈ رپورٹس اور سیاسی ، سماجی ، تعلیمی اور ادبی موضوعات پر اپنی تحریر آپ براہ راست ہمیں میل کرسکتے ہیں ۔ millattimesurdu@gmail.com