اُردو اورمدارس کو ختم کرنا چاہتی ہے ریاست کی سماجوادی حکومت: نظرعالم مدارس اساتذہ کی تنخواہ اور اُردو اساتذہ کی بحالی جلد سے جلد کرے نتیش حکومت: اعجاز احمد

کانفرنس کے اختتام پر 21 مطالبوں کا میمورینڈم دربھنگہ ضلع کلکٹر کے ذریعہ وزیراعلیٰ کو سونپا گیا

دربھنگہ: (پریس ریلیز) آل انڈیا مجلس اتحادالمسلمین اور آل انڈیا مسلم بیداری کارواں کے مشترکہ بینرتلے آج دربھنگہ کے ڈان باسکو اسکول کے کانفرنس ہال میں یک روزہ اُردو اور مدارس بچاؤ کانفرنس کا انعقاد کیا گیا۔ کانفرنس کی صدارت ایم آئی ایم کے بہارریاستی سکریٹری و مسلم بیداری کارواں کے صدرنظرعالم نے کی۔ پروگرام کی شروعات تلاوت کلام پاک سے کی گئی۔ پروگرام کی نظامت مولانا اسعد رشیدندوی نے کی۔کانفرنس میں بطور مہمان خصوصی امارت شرعیہ پٹنہ کے قاضی مفتی اعجازاحمد قاسمی و ڈاکٹر نظام خان نے شرکت کی۔کانفرنس کے کنوینر عظمت اللہ ابوسعید نے سبھی مہمانوں کا پاگ، شال اورٹوپی سے استقبال کیا۔کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے امارت شرعیہ کے قاضی اعجازاحمد نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہاکہ ریاست میں سماجوادی پارٹیوں کی حکومت ہونے کے باوجود مدارس اساتذہ کی تنخواہ روک دی گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ امارت اور آپ تمام کی جانب سے ہم حکومت بہار کے وزیراعلیٰ نتیش کمار سے مطالبہ کرتے ہیں کہ جلد سے جلد 609 مدارس کے اساتذہ کی تنخواہ فوری جاری کی جائے ساتھ ہی ریاست سے ختم ہوتی اُردو زبان کو بچایا جائے اور اُردو اساتذہ کی بحالی کو یقینی بنائی جائے۔ اس موقع پر مہمان ڈاکٹرنظام خان نے بھی ریاستی حکومت کی مسلم دشمنی پر بولتے ہوئے کہا کہ ہمیں یقین نہیں ہورہا کہ نتیش کمار کے رہتے بہار سے اُردو کو ختم کیا جارہا ہے۔ مدرسہ بورڈ لگ بھگ بند ہونے کی کگار کو پہنچا دیا گیا ہے۔ ہم نتیش کمار جی سے اُمید کرتے ہیں کہ بہار میں چل رہے سبھی اقلیتی اداروں کو بہتر ڈھنگ سے چلانے میں ایمانداری سے کام کریں گے۔کانفرنس کی صدارت کررہے ایم آئی ایم لیڈرنظرعالم نے کہا کہ ریاست کی حکومت نے ٹھان لیا ہے کہ مسلمانوں کو چھوڑ کر سبھی کو ساتھ لیکر چلیں گے اس لئے نتیش کمار کے رہتے بہار سے اُردو کو ختم کیا جارہا ہے۔ سالوں سے اُردو اکادمی میں سکریٹری کا عہدہ خالی پڑا ہواہے۔ اکادمی کو لاوارث بناکررکھ دیا گیا ہے۔ مدرسوں کی بار بار جانچ کے نام پر غریب مولویوں کو لوٹا اور پریشان کیا جارہا ہے۔ سالوں سے مدرسہ بورڈ میں مستقل چیئرمین نہیں ہے۔ 609مدارس کے اساتذہ کی تنخواہ روک کر ریاست کی حکومت نے یہ ثابت کردیا ہے کہ اُردو اور مدارس کو بہار میں ختم کرکے دم لیں گے۔ نتیش جی نے مسلمانوں کے مسلم اداروں، خانقاہوں، عیدملن تقریب، حج بھون میں دعائیہ محفل اور مزاروں پر جاکر حاضری لگانے کو ہی مسلمانوں کی ترقی کا کام سمجھ لیا ہے۔ ہم نتیش کمار جی سے بتانا چاہتے ہیں کہ آپ یہ سب بند کردیں اور آپ بھاجپا کو بھگانے کی بات بھی نہ کریں۔ پہلے آپ نے بھاجپا اور آر ایس ایس کو گھر گھرتک پہنچایا اور اب بھگانے کی بات کررہے ہیں۔ عوام سمجھ رہی ہے کہ آپ اپنی کرسی بچانے کی سیاست کررہے ہیں۔ ہمیں اس سے کوئی مطلب نہیں، ہمیں ابھی صرف اپنے مسائل کے حل کے لئے آپ سے بات کرنی ہے۔ ہمارے اس پروگرام میں 21 مطالبہ ہے جسے آپ جلد سے جلد حل کریں نہیں تو ہم پورے بہار میں حکومت کی مسلم مخالف پالیسی کے خلاف عوام کے بیچ جائیں گے اور زوردار تحریک چلائیں گے۔ وہیں اس کانفرنس کے کنوینر عظمت اللہ ابوسعید نے 21مطالبوں کو عوام کے بیچ پڑھ کر سنایا اور لوگوں کو بتایا کہ حکومت مسلمانوں کے ساتھ لگاتار ناانصافی کررہی ہے۔ ہمارے مطالبوں پر اگر حکومت نے ایک ہفتہ کے اندر غور نہیں کیا توہماری پارٹی آگے اس پرزوردار تحریک بہار بھر میں چلانے کو مجبور ہوگی۔ کانفرنس کے شروع ہونے سے پہلے ڈان باسکو اسکول کے ڈائرکٹر سیدانورحسن عابدی عرف رفیع عابدی صاحب کے ایصال ثواب کے لئے ایک دعائیہ تعزیتی نشست کا انعقاد کیا گیا۔ اس موقع پر قاری نسیم احمدنے عابدی صاحب کے لئے دعائے مغفرت کی۔اس موقع پر عابدی صاحب کے دونوں صاحبزادے محمدفہد، ابوبکر کے علاوہ اُن کے بھائی قرنین صاحب، ڈاکٹراحمدنسیم آرزو، وصی احمد شمسی، مولانا محمدمصطفی، محمود احمد کریمی، ڈاکٹر منصورخوشتر، احتشام الحق، عرفان احمد پیدل، ڈاکٹر شرف الدین، پنکج کمار، انجینئر خورشید عالم، حافظ لئیق منظرواجدی، فصیح احمد خان، فقیہ احمدعرف راجا خان، اظہرسلیمان، علی حسن انصاری، مولانا آفتاب غازی، قاری سعید ظفر، محمدطالب، جاویدذوالقرنین،ضمیرخان، اشرف احمد، ڈاکٹرسہیل روحانی، مبارک حسین عطاری، محمدفیروز، ہادی حسن، طارق انور، ماسٹرمحمدنورعالم، جمال ناصر، مولانا مہدی رضا قادری، نسیم احمد رفعت مکی، مولانا محمدکیفی، قاری نسیم احمد، ایڈوکیٹ صفی الرحمن راعین، ابوبشر ربانی، مولانا عبدالقادر، آفتاب عالم، شاہداطہر، مولانا امام الدین، محمدقریش، حافظ عبدالخالق، محمد دلشاد، انورآفاقی، ساجدین اختر، نصرنواب، مزمل رضا، زیارت اللہ، دلشاد گوہروغیرہ کے علاوہ بڑی تعداد میں محبانِ اُردو اور مدارس اساتذہ شریک ہوئے۔

SHARE
ملت ٹائمز میں خوش آمدید ! اپنے علاقے کی خبریں ، گراؤنڈ رپورٹس اور سیاسی ، سماجی ، تعلیمی اور ادبی موضوعات پر اپنی تحریر آپ براہ راست ہمیں میل کرسکتے ہیں ۔ millattimesurdu@gmail.com