نئی دہلی: بھارتی مسلمانوں کی وفاقی تنظیم آل انڈیامسلم مجلس مشاورت کی ریاستی اکائی ۔ مغربی بنگال مسلم مجلس مشاورت کے عہدیداروں کا پچھلے تقریباً دس برسوں سے دستور مشاورت کی ضابطوں کی روشنی میں کبھی انتخابات نہیں ہوئے اور آل انڈیا مسلم مجلس مشاورت سے وابستہ کولکاتہ کے محترم عبد العزیز صاحب ریاستی مشاورت کے جنرل سکریٹری کی حیثیت سے سروے سروا بنے ہوئے تھے اور جب بھی موصوف سے انتخابات کرانے کے لیے کہا جاتا تو وہ اس تجویز پر عمل درآمد کرنے سے گریز کرتے رہے۔محترم عبد العزیز صاحب سے انتخابات کرانے کی درخواست اس حقیقت کو سامنے رکھ کر کی جاتی رہی کہ کیونکہ ریاستی مشاورت کے منصب صدارت پر فائز صدر کے تعلق سے کبھی بھی دفتر مرکزی مجلس مشاورت کومطلع نہیں کیا گیا۔
19/فروری 2023ء کو ایک بار پھر محترم عبد العزیز صاحب کو بذریعہ فون ایک بار پھر اس بات سے مطلع کیا گیا کہ چونکہ ریاستی مشاورت کے ایک عرصہ سے انتخابات نہیں ہوئے ہیں،اور اس لیے اگرریاستی مشاورت میں کوئی صاحب منصب صدارت پر فائز ہیں تو ان کا فون نمبر فراہم کیا جائے،تاکہ ریاستی مشاورت کے انتخابات کے تعلق سے صدر موصوف سے گفتگو کی جائے۔جب انھوں نے مشاورت کے دیگر ریاستی عہدیداروں کے نام اوران کے رابطوں کے تفصیل بتانے سے انکار کر دیا تو موصوف کو یہ اطلاع دی گئی کہ اگر وہ اس ضمن میں تعاون کرنے کے لیے تیار نہیں ہیں، تب دستور مشاورت کی روشنی میں ریاست میں مغربی بنگال مسلم مجلس مشاورت کے معاملات کو درست کرنے اور نئے انتخابات کروانے کے لیے ایک کنوینر مقرر کیا جارہا ہے۔اس گفتگو کی روشنی میں 20/فروری 2023ء کو مغربی بنگال مسلم مجلس مشاورت کے کنوینر کی ذمہ داری، بنگال میں مقیم دیگر ارکان مشاورت کے مشوروں سے،مغربی بنگال ہائی کورٹ کے معروف وکیل اور بنگال ہائی کورٹ کے سابق جج مرحوم و محترم جناب خواجہ یوسف صاحب کے صاحبزادے محترم جناب خواجہ جاوید یوسف صاحب کو دے دی گئی،اور اس کی اطلاع تمام ارکان مشاورت کو بھیج دی گئی۔
حیرت کی بات ہے کہ جیسے ہی ریاستی مشاورت کے کنوینر کا اعلان ہوا کن ہی وجوہات کی بنا پر اگلے چھتیس گھنٹوں میں محترم عبد العزیز صاحب نے ایک سوشل میڈیا پر پوسٹ کے ذریعہ مغربی بنگال ریاست کے انتخابات میں کچھ ایسے عہدیداروں کے نام کا اعلان کیا جن کا مشاورت سے کبھی کوئی تعلق نہیں رہا ہے۔محترم عبد العزیز صاحب کے ذریعہ اس غیر اصولی عمل کی کوئی دستوری حیثیت نہیں ہے، کیونکہ دستور مشاورت کی روشنی میں کسی بھی ریاستی انتخابات سے قبل ریاستی ارکان کی وہ فہرست جو انتخابات میں ووٹرز ہوں گے کی فہرست مرکزی مسلم مجلس مشاورت سے منظوری لیناضروری ہے۔ مزید یہ کہ انتخابات سے قبل ایک ریٹرننگ آفیسر مقرر کیا جاتا ہے، اور انتخابات میں صرف منصب صدارت اور مجلس عاملہ کے 11/ارکان کا انتخاب ہوتا ہے، دوسرے ریاستی عہدیداروں کو ریاستی صدر نامزد کرتا ہے۔اس لیے ریاستی مشاورت کے کنوینر کی نامزدگی کے بعد سابق جنرل سکریٹری محترم عبد العزیز صاحب کو ریاستی مشاورت کا انتخابات کروانے کا کوئی دستوری حق حاصل نہیں ہے۔
ملک کی مؤقر تنظیم جماعت اسلامی ہند سے وابستہ محترم عبد العزیز صاحب کا سارا عمل نہ صرف تشویشناک ہے بلکہ ملت میں انتشار پھیلانے کی کوشش اور متوازی مشاورت بنانے کے مترادف ہے۔امید کی جاتی ہے کہ محترم عبد العزیز صاحب مشاورت مخالف سرگرمیوں سے طائب ہوں گے۔جناب خواجہ جاویدیوسف صاحب سے توقع کی جاتی ہے کہ جلد از جلد وہ ارکان ریاستی مشاورت کی ایک فہرست دفترمرکزی مشاورت کو روانہ کریں گے تاکہ اس کی منظوری کے بعد مغربی بنگال مسلم مجلس مشاورت کے باقاعدہ انتخابات کروائے جا سکیں۔