واشنگٹن: امریکہ کی ایک خفیہ رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ ہندوستان اور چین کی سرحد (ایل اے سی) دونوں ممالک کی فوجی توسیع کے باعث جنگ کا خطرہ بڑھ رہا ہے۔ یہ دعویٰ امریکن انٹیلی جنس کمیونٹی کی سالانہ تھریٹ اسسمنٹ کی رپورٹ میں کیا گیا۔ رپورٹ کے مطابق ایل اے سی کے متنازعہ حصے پر ہندوستان اور چین کی بڑھتی ہوئی عسکری سرگرمیاں دونوں ایٹمی ممالک کے درمیان مسلح تصادم کا خطرہ بڑھا رہی ہیں۔ اس رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اس سے امریکی شہریوں اور مفادات کو براہ راست خطرہ لاحق ہو سکتا ہے، ایسے میں اس معاملے میں امریکی مداخلت ضروری ہو جاتی ہے۔
امریکی انٹیلی جنس کی ایک رپورٹ کے مطابق 2020 میں سنگین جھڑپوں کے تناظر میں ہندوستان اور چین کے درمیان تعلقات کشیدہ رہیں گے اور یہ ماحول دونوں ممالک کے باہمی سرحدی مذاکرات اور سرحدی تنازع کے حل کی کوششوں میں مصروف رہنے کے باوجود برقرار رہے گا۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ہندوستان اور چین کے درمیان پچھلی جھڑپوں نے ثابت کر دیا ہے کہ ایل اے سی پر جاری کشیدگی بہت تیزی سے بڑھ سکتی ہے۔
ایل اے سی پر چین کے ساتھ جاری فوجی تعطل کے درمیان دفاعی انٹیلی جنس ایجنسیوں نے حال ہی میں اپنے فوجیوں کو ایک ایڈوائزری جاری کی تھی تاکہ یہ یقینی بنایا جا سکے کہ فوجی چینی موبائل فون استعمال نہیں کر رہے ہیں۔ ایڈوائزری میں کہا گیا ہے کہ فوجیوں اور یونٹوں کو اپنے جوانوں کو مختلف طریقوں سے حساس بنانا ہوگا، تاکہ وہ ایسے (چین ساختہ) موبائل فون کے استعمال میں احتیاط برتیں۔
رپورٹس کے مطابق یہ ایڈوائزری ایسے معاملات کے سامنے آنے کے بعد جاری کی گئی جس میں ایجنسیوں کو مبینہ طور پر چینی نژاد موبائل فونز میں مالویئر اور اسپائی ویئر ملے تھے۔
ایڈوائزری میں منسلک فہرست میں ذکر کردہ فون کے علاوہ دیگر فونز میں تبدیلی کرنے کو کہا گیا ہے۔ ہندوستان کے بازاروں میں موجود چینی موبائل فونز میں شیومی، ون پل، آنر، ریئل می، ویوو، آپو، زیڈ ٹی آئی، جیونی، آسوس اور انفنکس شامل ہیں۔