“کسی بھی قوم کو کسی بھی میدان میں عملی تجربات سے قبل نظریات اور اصول چاہئیں جن کی حفاظت و ترویج گاہیں لائبریریز ہیں ،جن کی اہمیت و افادیت کو مہذب قوموں نے ہر دور میں تسلیم کیا ہے۔” یہ باتیں جناب اسلم حسن (آئی آر ایس) ایڈیشنل کمشنر پٹنہ نے آج اپنے آبائی گاؤں کملداہا، ارریہ کی جامع مسجد میں لائبریری کے قیام کے موقع سے کہی۔واضح رہے کہ بہار کے ارریہ ضلع میں واقع کملداہا گاؤں میں جناب اسلم حسن صاحب کی تحریک پر عمائدین گاؤں کی پر جوش تائید پر اس لائبریری کا قیام عمل میں آیا ہے۔
گاؤں کی تاریخ کے مطابق اس گاؤں میں آزادی سے قبل سے ہی ایک لائبریری قائم تھی جس کے رکھ رکھاؤ کو دیکھ کر علی برادران نے اس علاقے کے سفر کے دوران یہ بات کہی تھی کہ یہاں جنگل میں منگل ہے۔ لیکن بعد میں اس ورثے کو باقی نہ رکھا جاسکا، جس کی وجہ سے گاؤں کے علم دوست حضرات کرب مسلسل کے شکار تھے۔
اسی گاؤں کے رہائشی معروف کالم نگار مدثر احمد قاسمی نے حاضرین سے گفتگو کے دوران کہا کہ تاریخ بھی اُنہی قوموں کا احترام کرتی ہے جو اپنے عِلمی سرمائے کی حِفاظت کرنا جانتی ہیں، اس لیئے لائبریری کے قیام سے گاؤں پر جو فرض تھا وہ ادا ہو رہا ہے اور متاع گم گشتہ کے بازیابی کی شکل نکل رہی ہے۔
گاؤں کے ذمہ داران مکھیا معصوم انظر، جمال اکرم، ایڈوکیٹ قیصر، شمیم احمد، نوشاد احمد، محمد افروز، محمد ریحان، محمد ندیم، مفتی دبیر قاسمی، مولانا شبیر قاسمی، مولانا مسیح الرحمن ندوی، مولانا صبغۃ اللہ ندوی اور دیگر حضرات نے اس لائبریری کو علمی مرکز کے طور پر ترقی دینے کا عزم کیا اور جدید سہولیات سے لیس کرنے کے لیئے ہر ممکن تعاؤن دینے کی پیشکش کی۔






