نئی دہلی: نیویارک ٹائمز نے اپنے ایک مضمون میں کشمیر میں آزادی صحافت کے حوالے سے ایک متنازعہ مضمون شائع کیا ہے۔ اس میں کہا گیا ہے کہ ’’اگر مودی کشمیر کے انفارمیشن کنٹرول کے ماڈل کو ملک کے دیگر حصوں میں متعارف کرانے میں کامیاب ہو جاتے ہیں تو اس سے نہ صرف آزادی صحافت بلکہ خود ہندوستانی جمہوریت کو بھی خطرہ لاحق ہو جائے گا۔‘‘مرکزی وزیر انفارمیشن اینڈ ٹیکنالوجی انوراگ ٹھاکر نے اخبار کے مضمون پر سخت تنقید کرتے ہوئے نیویارک ٹائمز کو آڑے ہاتھوں لیا۔ ۔ انوراگ نے ٹویٹ کیا کہ نیویارک ٹائمز نے بہت پہلے ہندوستان کے بارے میں کچھ بھی شائع کرتے ہوئے غیر جانبداری کے تمام دعوے ترک کر دیے تھے۔ ان کا کام اب صرف بھارت اور بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کے خلاف جھوٹ پھیلانا ہے۔ٹویٹس کی ایک سیریز میں، مرکزی وزیر نے کہا، کشمیر میں آزادی صحافت پر ‘نیو یارک ٹائمز’ کی نام نہاد رائے ہندوستان اور اس کی جمہوریت کے خلاف پروپیگنڈہ کرنے کا ایک شرارتی اور فرضی طریقہ ہے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ ’دی نیویارک ٹائمز‘ اور کچھ دیگر غیر ملکی میڈیا بھارت اور ہمارے جمہوری طور پر منتخب وزیراعظم نریندر مودی کے بارے میں جھوٹ پھیلا رہے ہیں۔ ایسا جھوٹ زیادہ دیر تک نہیں چل سکتا۔