10بجے دن میں قلعہ گھاٹ سے دربھنگہ کمشنری تک جائے گا احتجاجی مارچ
دربھنگہ: (پریس ریلیز) ملک میں لگاتار مسلمانوں کو نشانہ بنایا جارہا ہے۔ جگہ جگہ پر مآب لنچنگ کی جارہی ہے، آر ایس ایس، وشو ہندوپریشد، بجرنگ دل کے شرپسندعناصر کے علاوہ مرکزی حکومت کے کچھ لیڈران لگاتار بھارت کے مسلمانوں کو پاکستان بھگانے کی بات کرتے ہیں، توکبھی ہندو راشٹر بنانے کی بات کرتے ہیں لیکن اس کی مخالفت جمہوری طریقے سے جب کی جاتی ہے تو مرکز کی حکومت بلندہونیوالی آواز کو دبانے کے لئے ریاست کی پولیس اور حکومت کا استعمال کرکے بڑے بڑے اکابر علماء کرام اور سماجی کارکنان کو جیل کی سلاخوں میں ڈال کر مسلمانوں کی قیادت کو خاموش کرنے کی ناپاک کوشش کررہی ہے۔ پچھلے دنوں اُترپردیش کے بریلی شریف میں مولانا توقیر رضا خاں نے ہندوراشٹر کی بات کرنے والے شرپسند عناصروں کے خلاف آواز بلند کیا تھااور کہا تھا ایسے لوگوں پر مرکزی و ریاستی حکومت کارروائی نہیں کرتی بلکہ اس کی پشت پناہی کررہی ہے۔ اس سے ملک کی فضا خراب ہورہی ہے اور ایک دوسرے کے بیچ نفرت کو مزید بڑھاوا دیا جارہا ہے۔ بھارت ایک جمہوری ملک ہے اور یہاں سبھی کو آزادی کے ساتھ رہنے کا حق حاصل ہے پھر کیسے کوئی کسی کو پاکستان بھیج سکتا ہے یا پھر جمہوری ملک کو ہندوراشٹربناکر مسلمانوں کے خلاف زہرافشانی کرسکتا ہے۔ ایسی کھلی چھوٹ آخر مرکزی حکومت نے کیسے دے رکھی ہے؟مولانا توقیر رضا خاں صاحب نے اسی سب معاملے پر کل اُترپردیش سے دہلی تک ترنگا یاترا نکالنے جارہے تھے جسے اُترپردیش کی پولیس نے روک دیا اور مولانا کے ساتھ بدتمیزی کی۔ جس سے نہ صرف بہار بلکہ پورے ملک کے مسلمانوں میں بے چینی پائی جارہی ہے اور غصہ کا ماحول دیکھا جارہا ہے۔ لوگ اب یہ کہنے لگے ہیں کہ اب ہمارے علماء کرام کو بھی یہ لوگ نہیں بخش رہے ہیں تو ہمیں خاموش رہنا اپنے اوپر ایک اور ظلم کو تھوپنا جیسا ہوگا۔ اس لئے مسلمانوں پر لگاتار ظلم و تشدد اور مولانا کے ساتھ کئے گئے بدتمیزی کے خلاف آل انڈیا مسلم بیداری کارواں و ایم آئی ایم نے مشترکہ فیصلہ لیا ہے کہ مورخہ 20 مارچ بروز سموار کو دن کے دس بجے قلعہ گھاٹ سے دربھنگہ کمشنری تک احتجاج درج کرایا جائے اور ترنگا یاترا نکال کر مولانا توقیر رضا کی حمایت میں کھڑا ہوکرموجودہ مرکز کی حکومت کو بتایا جائے کہ ہم اپنے اوپر اور ظلم برداشت نہیں کرسکتے۔ آپ تمام احباب سے مؤدبانہ گذارش ہے کہ اس احتجاج میں بلاتفریق کسی مسلک و مذہب شریک ہوکر احتجاجی مارچ کو کامیاب بنائیں۔ترنگا یاترا قلعہ گھاٹ سے چل کر ناکا نمبرپانچ کے راستے،ناکا نمبر۶ ہوتے ہوئے باقرگنج کے راستے لوہیا چوک سے لہیریا سرائے ٹاور ہوتے ہوئے دربھنگہ کمشنری میدان تک جائے گا۔ میدان میں یاترا پہنچتے ہی جلسہ میں تبدیل ہوجائے گا اور وہاں لوگ اپنی اپنی باتیں رکھیں گے اس کے بعد دربھنگہ ضلع کلکٹر کے ذریعہ ملک کے وزیراعلیٰ کو میمورینڈم سونپا جائے گا تاکہ ہندوراشٹر کا مطالبہ کرنے والے اور بھارتیہ مسلمانوں کو پاکستان بھگانے والوں پر سخت سے سخت کارروائی ہوسکے۔مذکورہ پروگرام کی اطلاع مسلم بیداری کارواں کے دربھنگہ ضلع یوتھ صدر محمدطالب و ایم آئی ایم کے شہری حلقہ کے صدر اشرف احمد نے پریس بیان جاری کر دی ہے۔