ہزاروں امیدوار پریشان، کونسلنگ کے باوجود آٹھ ماہ سے فہرست جاری نہیں ہوسکی
پٹنہ-دربھنگہ: (پریس ریلیز) وزیراعلیٰ نتیش کماراقلیتوں کے مسائل کے حل کے لیے سنجیدہ سمجھے جاتے ہیں اوربلاشبہ انہوں نے اقلیتوں کے لیے بڑے کام کیے ہیں۔لیکن اردوٹی ای ٹی کاجومسئلہ عرصہ سے ہے وہ توہے ہی،دیگرکئی مسائل ہیں جن پرسرکارسنجیدگی نہیں دکھارہی ہے ،ان میں معاون اردو مترجم کامعاملہ بھی ہے ۔معاون اردومترجم کے امیدواروں کی کونسلنگ گزشتہ سال جولائی ،اگست میں ہوچکی ہے اوراتنے عرصے کے بعدبھی اب تک بہاراسٹاف سلیکشن کمیشن نے فائنل میرٹ لسٹ جاری نہیں کی ہے۔فائنل لسٹ کے بعدبھی مزیدچھ سات مہینے لگ جائیں گے۔اس سے اندازہ ہوتاہے کہ یا تو سرکار سنجیدہ نہیں ہے یا پھر اسٹاف سلیکشن کمیشن کے افسران حکومت کی بات نہیں سن رہے ہیں،دونوں باتیں قابل غورہیں اورکئی سوال کھڑے کرتی ہیں۔اگرمعاون اردومترجم کامسئلہ کورٹ میں ہے تویادرہے کہ ان کامعاملہ کورٹ میں ہے جن کے پاس بی ایس ایس سی کے نوٹیفکیشن کے مطابق پرانااین سی ایل،پراناای ڈبلیوایس یاپرانااوبی سی نہیں ہے۔لیکن جوامیدوارجنرل زمرے کے ہیں،یاای ڈبلیوایس،اوبی سی،ایس سی ایس ٹی کے وہ امیدوارجن کے پاس نوٹیفکیشن کی شرط کے مطا بق تمام کاغذات ہیں،ان کی فہرست میں تاخیرکیوں کی جارہی ہے۔ایسے تقریباآٹھ سوامیدوارہیں جن کی بحالی چندلوگوں کی وجہ سے روک کررکھی گئی ہے۔یہ انصاف کے تقاضے کے خلاف ہے۔کم ازکم ان کی فہرست جاری کی جائے جوکونسلنگ میں بی ایس ایس سی کی شرائط کوپوری کررہے ہیں اوران کی بحالی کاپراسیس آگے بڑھایاجائے۔یہ مطالبہ معاون اردومترجم کے سینکڑوں امیدواروں کاہے جوحکومت کی سستی اور بی ایس ایس سی کی سردمہری کے شکارہیں۔
ایک امیدواراکرام الحق نے کہاکہ سرکارابھی افطارکرانے میں لگی ہے۔مہاگٹھ بندھن کی سبھی پارٹیاں مسلمانوں کاووٹ چاہتی ہیں،اس کے لیے انہوں نے شارٹ کٹ راستہ اختیارکرلیاہے۔ابھی ساری پارٹیاں افطارپارٹی میں مصروف ہیں۔ان ہی پارٹیوں میں کوئی تووزیراعلیٰ،نائب وزیراعلیٰ کویاددلائے کہ مسلمانوں کے مسائل حل کرنے سے ووٹ ملیں گے۔حکومت اگرسنجیدہ ہے توجلدمعاون اردومترجم کے ان امیدواروں کی کم ازکم میرٹ لسٹ جاری کرے جنہوں نے دستاویزی شرائط پوری کرلی ہیں۔صبوحی نازنے کہاکہ الیکشن کے قریب تک کھینچنے کی اگرکوشش ہے تواس کافائدہ سرکارکونہیں ملے گا۔مسلمانوں کارجحان بن رہاہے کہ حکومت ٹال مٹول کی پالیسی اپنارہی ہے جواس کے لیے بھی مناسب نہیں ہے۔وزیراعلیٰ انصاف پرمبنی حکومت کی بات کرتے ہیں تویہ کیساانصاف ہے کہ چندلوگوں کی وجہ سے آٹھ سو افراد کی تقرری کو لٹکا کر رکھا جائے؟ زین الدین انصاری نے کہاکہ جولوگ کورٹ جاکرکیس لٹکارہے ہیں ،ان کاکیس نہ صرف مستردکیاجائے بلکہ ان پربھاری جرمانہ عائدکیاجائے تاکہ وہ غیرضروری طور پر کورٹ کا وقت برباد نہ کریں اور نہ سماج کانقصان کریں۔
صدف آفرین نے کہاکہ جب آرجے ڈی اپو زیشن میں تھی تو ہمارے مسئلہ پر نائب وزیراعلیٰ تیجسوی یادو سنجیدہ نظر آرہے تھے ۔ان کے ایم ایل سی قاری صہیب نے بی ایس ایس سی جاکر بات بھی کرنے کی کو شش کی تھی،لیکن اب جب وہ خودحکومت میں ہیں تو کیوں ہمارا معاملہ نہیں اٹھاتے۔ سیاسی پارٹیوں کا اصل امتحان اسی وقت ہوتا ہے جب اقتدار ان کے پاس ہو۔ یہ آرجے ڈی کا امتحان ہے۔ اسی طرح جدیوبھی ترجیحی طورپرمعاون اردو مترجم اور اردو ٹی ای ٹی کے مسئلہ کوحل کرے۔ اور بی ایس ایس سی کو حکم جاری کرے کہ جلد فائنل میرٹ لسٹ نکالی جائے تاکہ آگے کا پراسیس ہوسکے۔ جس طرح تاخیرکی جارہی ہے اس سے برسراقتدارجماعتوں پرلوگوں کابھروسہ اٹھ رہاہے۔راجد،جدیوحکومت نے دس لاکھ سرکاری نوکری کاوعدہ کیاہے۔وہ دس لاکھ کیا،دس ہزارکوبھی اب تک نوکری نہیں دے سکی ہے۔اس طرح بہلانے سے اگلے الیکشن میں نقصان ہوگا۔ ایک امیدوار نازیہ پروین نے کہاکہ کورٹ جانے والے افراد یا تو کیس واپس لیں یاان پر بھاری جرمانہ عائدکیاجائے کیوں کہ وہ سماج کانقصان کررہے ہیں۔اسی طرح جن کا کیس کورٹ میں نہیں ہے کم از کم ان کی فہرست جاری کی جائے ،اگرحکومت اسے الیکشن تک لے جانا چاہتی ہے تویہ کسی بھی طرح مناسب نہیں ہے۔امیدواروں نے وزیراعلیٰ، نائب وزیراعلیٰ، جے ڈیو، کانگریس، آر جے ڈی، اور ہم کے سبھی مسلم اوراردوسے محبت کرنے والے لیڈران سے اپیل کی ہے کہ وہ ترجیحی طورپراس مسئلہ کوحل کرائیں۔اس کے لیے پوری قوم آپ کی ممنون ہوگی۔