نئ دہلی: (پریس ریلیز) بہت کم ایسا ہوتا ہے کہ کسی عالم دین کی موت پر پوری ملت سوگوار ہو مگر یہ حضرت مولانا محمد رابع حسنی ندوی صاحب صدر آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ اور ناظم ندوۃ العلماء لکھنو کا امتیاز ہے کہ ان کے سانحہ ارتحال پر ملک کا ہر طبقہ غمزدہ اور سوگوار ہے. اس کی ایک ہی وجہ ہے اور وہ یہ کہ مولانا کی شخصیت غرور و تکبر سے پاک تھی آپ سب سے پیار کرتے تھے اور اسی طرح پیار و محبت سے ملتے تھے
عجز و انکساری امتیازی شان تھی. اب ایسے لوگ کہاں ملیں گےجن کی سحرالبیانی سے پتھر دل بھی موم ہوجاتا تھا. ان خیالات کا اظہار مشہور رفاہی تنظیم خدمت خلق ٹرسٹ انڈیا کے جنرل سیکرٹری ڈاکٹر شہاب الدین ثاقب قاسمی اور اراکین ٹرسٹ نے تعزیتی بیان میں کیا ہے. انہوں نے کہاکہ یہ میرے لیے اعزاز اور شرف کی بات ہےکہ حضرت سے متعدد بار ملاقات کا شرف حاصل ہوا اور ان کے ہاتھ سے ایوارڈ بھی ملا. اب ایسے رہنما کہاں ملیں گے جنہوں نے نامساعد حالات اور ناموافق ہوا کے رستے میں بھی امید کے چراغ روشن رکھے . اور اسلام کے پیغام محبت انسانیت کو دنیا کے کونے کونے تک پہنچا نے کی اپنے اسلاف کی روایت کو زندہ و تابندہ رکھا.
ذات اسم بامسمی قول باعتبار
بہر مجلس آمد تو باعث صد افتخار
ٹرسٹ کے اراکین پروفیسر ڈاکٹر ذوالفقار عالم مدنی جدہ یونیورسٹی. مولانا رضوان الحق قاسمی پی آر او پٹنہ سیکرٹیریٹ اور مولانا حسان جامی قاسمی نےحضرت مولاناسید محمدرابع حسنی ندوی کی وفات پر اظہار تعزیت پیش کرتے ہوئے کہاکہ آپ کی علمی. دینی اور ملی خدمات کا دائرہ کی دہائیوں پر محیط ہے. ان کی زندگی کا بیشتر لمحہ اہل چمن کی فکر خدمت میں بسر ہوا. ڈاکٹر ذوالفقار عالم مدنی علیگ نے کہاکہ آپ کے پندو نصائح کا عوام الناس کے دلوں پر خوب اثر پڑتا تھا آپ مفکر ملت حضرت مولانا ابوالحسن علی ندوی رحمہ اللہ علیہ کے سچے جانشین تھے اس لئے ان کے ہرمشن کو آگے بڑھانے میں ناقابل فراموش کارنامہ انجام دیا. اس وقت ہندوستان کو آپ جیسے رہنما کی شدید ضرورت تھی.
مولانا رضوان الحق قاسمی نے کہا کہ مولانا مرحوم متنوع خوبیوں کے مالک تھے ان میں ملت کو جوڑ کر چلنے.اوران کی وقت و حالات کی مناسبت سے رہنمائی کرنے میں مولانا کی کوششوں کو نظر انداز نہیں کیا جاسکتا. وہ جتنے بڑے عالم اور جتنے بڑے عہدے پر فائز تھے وہاں تک پہنچنے والے لوگوں میں یہ سادگی و انکساری نہیں ہوتی مگر حضرت مولانا کی یہ امتیازی شان تھی کہ انہوں نے پوری زندگی سادگی کے ساتھ گزار دی اور اپنے مالک حقیقی سے جاملے. اللہ جملہ مساعی کو قبول فرمائے اور اپنے شایان شان اجر سے نوازے.
مولانا حسان جامی سیکرٹری خدمت خلق ٹرسٹ انڈیا نے اظہارِ افسوس کرتے ہوئے کہا کہ ہندوستانی مسلمان ایک ایسے عالم دین و ملی قائد سے محروم ہوگیا جو ہر وقت ملی مسائل کے حل کے لیے کوشاں رہتا تھا. انہوں نے قوم وملت کی بے لوث خدمات انجام دی. اور آخری سانس تک اپنی ذمہ داریوں کو نبھایا. اللہ تعالیٰ ان کی مغفرت فرمائے اور جملہ خدمات کو شرف قبولیت بخشے آمین ____