بیٹے اسد کے برابر میں سپرد خاک کئے گئے عتیق احمد اور اشرف، بیوی شائستہ پروین نہیں ہوئی شامل، عدالتی تحویل میں رہنے والے دو نابالغ بیٹںوں کی تدفین میں شرکت

لکھنؤ : عتیق احمد اور ان کے بھائی اشرف احمد کی اتوار کو بعد نماز عشا تدفین عمل میں لائی گئی۔

عتیق احمد اور اشرف کو اتوار کے روز ان کے آبائی قبرستان میں سپرد خاک کیا جائے گا۔ دونوں کو پولیس کی حفاظت میں ہفتے کی رات دیر گئے معمول کے چیک اپ کے لیے کالون اسپتال لے جایا گیا تھا۔ یہیں میڈیا پرسن کے بھیس میں تین حملہ آوروں نے بہت قریب سے پہلے عتیق اور پھر اشرف کو گولی مار کر ہلاک کردیا۔ تینوں حملہ آوروں نے خود کو پولیس کے حوالے کر دیا۔

 عتیق احمد اور اشرف احمد کو پریاگ راج کے پرانے شہر کے علاقے کساری مساری قبرستان میں سپرد خاک کیا گیا جہاں ہفتے کے روز ان  کے بیٹے اسد احمد کو سپرد خاک کر دیا گیا۔ یہ وہ قبرستان ہے جہاں ان کے تمام آباواجداد دفن ہیں عتیق کو اپنے بیٹے کی آخری رسومات میں شرکت کی اجازت نہیں دی گئی۔ اور  چند گھنٹے بعد  پولیس کی حراست میں ہی ان دو بھائیوں کو مارا گیا۔

تدفین کے وقت قبرستان کے احاطے اور باہر پولیس کی بھاری تعداد موجود تھی اور تدفین میں شرکت کرنے والے افراد کے شناختی کارڈ دیکھ کر قبرستان میں داخل ہونے کی اجازت دی گئی۔ عتیق احمد کی تدفین میں ان کے دو نابالغ بیٹے اذہان اور ابان بھی پولیس کی سیکورٹی میں شرکت کی یہ دونوں بھی امیش پال قتل کیس میں اپنے والد کے ساتھ ملزم بنائے گئے۔ چونکہ یہ دونوں نابالغ بچے ہیں انھیں جیل کے بجائے اسٹیٹ ھوم  میں رکھا گیا ہے

میڈیا اطلاعات کے مطابق عتیق احمد کی بیوی شائستہ پروین تدفین کے وقت موجود نہیں تھی جو پولیس کی نظر میں مفرور ہیں۔

 عتیق احمد اور ان  کے بھائی اشرف کی نعشیں پوسٹ مارٹم کے بعد آج شام ان کے سسر اور دیگر رشتہ داروں کے حوالے کر دی گئی ۔ دونوں کی نعشیں سوروپ رانی اسپتال لائی گئی ۔ جہاں 5 ڈاکٹروں کا پینل عتیق اور اس کے بھائی کا پوسٹ مارٹم کیا تھا۔ پوسٹ مارٹم کی ویڈیو گرافی بھی کی گئی ۔ احتیاط کے طور پر کچھ علاقوں میں انٹرنیٹ بھی بند کر دیا گیا ۔ عتیق احمد اور ان کے بھائی اشرف کو ہفتے کی رات حملہ آوروں نے اس وقت گولی مار کر ہلاک کر دیا جب پولیس دونوں کو میڈیکل کالج لے جایا جا رہا تھا۔

غور طلب ہے کہ عتیق احمد کے بیٹے اسد کو ہفتہ کے روز اس کے دادا حاجی فیروز اور دادی کے پاس ہی سپرد خاک کیا گیا تھا۔ اس دوران سیکورٹی کے حوالے سے آسمان سے زمین تک سیکورٹی کے انتظامات کیے گئے تھے۔ ڈرون آسمان پر اڑ رہے تھے جبکہ کساری مساری قبرستان کے اردگرد ہر جگہ پولیس، پی اے سی اور آر ایف کو تعینات کیا گیا تھا۔

SHARE
ملت ٹائمز میں خوش آمدید ! اپنے علاقے کی خبریں ، گراؤنڈ رپورٹس اور سیاسی ، سماجی ، تعلیمی اور ادبی موضوعات پر اپنی تحریر آپ براہ راست ہمیں میل کرسکتے ہیں ۔ millattimesurdu@gmail.com