لاتور: سمیع اللہ خان) مہاراشٹر کے لاتور میں گئو رکھشکوں نے شرمناک دہشتگردی کا مظاہرہ کرتے ہوئے محمد آصف نامی شخص کو گئو کشی کے الزام میں بیل/گائے کے سامنے سر جھکانے پر مجبور کیا اور پھر اس کی ویڈیو بناکر اسے وائرل کیا۔ اطلاعات کے مطابق ۲۳ اپریل کو آصف قریشی نے ۱۸ مویشیوں کو خریدا تھا اور انہیں اوسا مارکیٹ میں بیچنے کے لیے لے جارہا تھا گئو رکھشکوں نے اس کا پیچھا کیا اسے زدوکوب کیا اور آصف قریشی پر مویشیوں کو ذبح کرنے کے لیے لے جانے کا الزام لگایا، پولیس موقعہ واردات پر پہنچی اور آصف کے مویشیوں سے بھرے ٹرک کو ضبط کرلیا، پھر اوسا کے پولیس کانسٹیبل نوناتھ نے شکایت درج کرائی کہ آصف نے غیرقانونی طورپر جانوروں کو خریدا اور اس کا ارادہ انہیں ذبح کرکے بیف کی تجارت کا تھا، اور مویشیوں کے لیے چارہ اور پانی کا بھی بندوبست نہیں کیا تھا، پولیس کانسٹیبل نوناتھ کی اس شکایت کی بنیاد پر آصف قریشی اور اس کے ساتھیوں پر Maharashtra Animals Preservation act کےتحت مقدمہ درج کرلیا گیا گئو رکھشکوں کےساتھ ملکر پانچ پولیس اہلکاروں نے تمام مویشیوں کو لاتور کی گئو شالہ میں پہنچا دیا، ادھر گئو شالہ میں پولیس کی موجودگی کےباوجود ہندوتوا گئو رکھشکوں پر آصف کو مبینہ طورپر مارا پیٹا اور پھر آصف کو سر پر ٹوپی پہننے کو کہا گیا جیسی ٹوپی مسلمان پہنتے ہیں اس کےبعد ہندوتوا غنڈوں نے آصف کو مجبور کیا کہ وہ ان جانوروں کے سامنے سرجھکائے ۔ بعد میں پولیس نے آصف کو ہسپتال میں بھرتی کیا جہاں میڈیکل رپورٹ نے تصدیق کی کہ آصف کو چوٹیں بھی آئی ہیں، ہندوتوا دہشتگردوں کےذریعہ اسے مجبور کیا گیا کہ وہ ان جانوروں کو سجدہ کرے یا ان کے سامنے سرجھکائے جس کی ہندو سماج پوجا کرتا ہے اور ان جانوروں کے سامنے سر جھکانے پر مجبور کرنے سے پہلے اسے پورا مسلمان دکھائی دینے کے لیے ٹوپی بھی پہننے کے لیے کہا گیا، پھر جب آصف قریشی نے جانور کے سامنے سر جھکا دیا تو اس کو فلما کر وائرل کردیا گیا۔