رئیس التحریر حضرت علامہ یٰسین اختر مصباحی و خلیفہ مفتی اعظم حضرت مفتی محمد اعظم صاحب ٹانڈوی کیلئے آج سنی بلال مسجد ممبئی میں تعزیتی اجلاس

دونوں حضرات کا انتقال علمی و ادبی دنیا کا عظیم خسارہ: حضرت معین میاں صاحب

حضرت مصباحی صاحب و مفتی محمد اعظم صاحب ہمیشہ یاد رکھے جائیں گے: الحاج محمد سعید نوری

 ممبئی: (پریس ریلیز) گزشتہ چار دنوں میں جس طرح سے ملک و ملت کی دوعلمی و روحانی شخصیات نے دنیا کو الوادع کہا ہے مذکورہ حادثہ فاجعہ نے پوری جماعت اہلسنت کو غم و الم میں ڈال دیا ہے ۔

اول الذکر استاذ العلماء خلیفہ حضرت مفتی اعظم ہند شیخ الحدیث حضرت مفتی محمد اعظم صاحب قبلہ ٹانڈوی و دوسری مشہور شخصیت مؤرخ اہلسنت عظیم دانشور اور مصنف و مؤلف رئیس التحریر حضرت علامہ یٰسین اختر مصباحی صاحب قبلہ بانی دارالقلم دہلی کا ، دونوں شخصیات اپنی جگہ علم و عرفان کی انجمن تھے حضرت مفتی محمد اعظم صاحب جنہوں نے نصف صدی سے زیادہ مرکز اہلسنت بریلی شریف میں حضرت مفتی اعظم ہند کے قائم کردہ ادارے میں بحیثیت صدر المدرسین وشیخ الحدیث خدمات دینیہ و سنیہ انجام دیا ہزاروں شاگرد پیدا کئے جو آج پوری دنیا میں قومی ملی مذہبی خدمات دے رہے ہیں۔

آپ کے نوک قلم سے ہزاروں فتاویٰ صادر ہوئے جو مقبول عام و تام ہیں آپ کی تدفین آبائ وطن ٹانڈہ امبیڈکر نگر میں ہوئی، دوسری عظیم شخصیت جنہیں علم و ادب کے حوالے سے ہمیشہ یاد رکھا جائے گا وہ ذات ہے رئیس التحریر مؤرخ و مصنف دانشور اور مدبر تلمیذ حضرت حافظ ملت حضرت علامہ یٰسین اختر مصباحی صاحب قبلہ ہیں جنہوں نے حالات حاضرہ کے تحت ایسی نادر و نایاب کتابیں قوم و ملت کو دی ہیں جس کا کوئی نظیر نہیں، وہ بہترین عالم دین کے ساتھ ساتھ مصنف اور محقق ودانشور تھے جنہوں نے ہرمیدان میں اپنے نقوش چھوڑے ہیں ۔

آہ ! افسوس حضرت رئیس التحریر جیسا بالغ نظر حالات پر گہری نظر رکھنا ذیشان فاضل اور عالم گہرا اثر ڈالتے ہوئے ہمیشہ کیلئے ابدی نیند سو گیا ۔

 رئیس التحریر کی رحلت پر غم و الم سے چور شہزادہ مخدوم سمناں گل گلزار اشرفیت حضرت علامہ سید معین الدین اشرف اشرفی الجیلانی کچھوچھہ شریف نے کہا کہ حضرت مفتی محمد اعظم صاحب قبلہ کے وصال کا غم ابھی تازہ ہی تھا کہ بس ایک دن کے بعد ہی کرم بحر بیکراں علم و ادب کے سلطان فروغ رضویات کے لیے شب و روز خدمات انجام دینے والے رئیس التحریر حضرت علامہ یٰسین اختر مصباحی صاحب قبلہ کے وصال نے قلب و جگر کو پارہ پارہ کر دیا، ہزاروں کی تعداد میں لوگوں نے انہیں سپرد خاک کردیا پر آج بھی نگاہیں اختر علم و فضل کو تلاش کررہی ہیں گویا محسوس ہوتا ہے کہ وہ ابھی آرہے ہیں۔ بہر حال جو آخری سفر پر جاتا ہے وہ واپس لوٹ کر نہیں آتا ۔

رضا اکیڈمی کے بانی و سربراہ الحاج محمد سعید نوری صاحب نے کہا کہ دونوں شخصیات قابل افتخار تھیں

حضرت مفتی محمد اعظم صاحب قبلہ میرے مرشد کریم حضرت مفتی اعظم ہند کی بارگاہ میں مقبول و معروف تھے انہوں نے زندگی بھر علم حدیث کو عام کیا

وہیں رئیس التحریر حضرت علامہ یٰسین اختر مصباحی صاحب قبلہ کی جدائی بہت تکلیف دہ ہے وہ بہترین مدبر و منتظم تھے۔

راجدھانی دہلی کو انہوں نے اپنی قلمی و تحقیقی خدمات کیلئے مسکن بنایا قادری مسجد کی بڑی عمارت ہونے کے باوجود اس قلندر نے دس بائ دس کے روم میں بیٹھ کر جو کمرہ نہیں بلکہ لائبریری تھی چاروں طرف کتابوں کے انبار تھے، ایک کونے میں بیٹھ کر وہ خدمات انجام دیئے کہ اپنے تو اپنے غیروں نے بھی آپ کی علمی و ادبی تحقیقی و فکری تحریروں ومضامین کو قبول کیا

دوشنبہ کی شب میں آپ کو آبائ وطن خالص پور ادری ضلع مئو میں سپردِ خاک کیا گیا۔

دونوں حضرات کے انتقال پر آج بتاریخ 10 مئی بروز بدھ بعد نماز عشاء فورا سنی بلال مسجد شکلا جی اسٹریٹ چھوٹا سونا پور ممبئی میں حضرت علامہ سید شاہ معین الدین اشرف اشرفی الجیلانی صدر آل انڈیا سنی جمعیۃ العلماء کی سرپرستی و قائد ملت محافظ ناموس رسالت خلیفہ تاج الشریعہ حضرت الحاج محمد سعید نوری صاحب قبلہ بانی رضا اکیڈمی کی قیادت میں مجلس ایصال ثواب کا اہتمام کیا گیا ہے علماء کرام وائمہ مساجد و اساتذہ مدارس بالخصوص دونوں وفات شدہ علمی شخصیات سے وابستہ لوگوں سے خصوصی طور پر شرکت کی اپیل ہے۔

SHARE
ملت ٹائمز میں خوش آمدید ! اپنے علاقے کی خبریں ، گراؤنڈ رپورٹس اور سیاسی ، سماجی ، تعلیمی اور ادبی موضوعات پر اپنی تحریر آپ براہ راست ہمیں میل کرسکتے ہیں ۔ millattimesurdu@gmail.com