لکھنؤ: (پریس ریلیز) امیر شریعت حضرت مولانا احمد ولی فیصل رحمانی دامت برکاتہم سجادہ نشیں خانقاہ رحمانی مونگیر نے حضرت مولانا رابع حسنی ندوی علیہ الرحمہ کے وصال پر اظہارتعزیت کے لیے رائے بریلی اور لکھنؤ کا خصوصی سفر کیا، حضرت امیرشریعت دامت برکاتہم نے اپنے رفقاء کے ساتھ اتر پردیش کے ضلع رائے بریلی کے شہر تکیہ پہنچ کر حضرت مولانا رابع حسنی ندویؒ کے بھتیجہ حضرت مولانا جعفر صاحب ندوی سے خصوصی ملاقات کی اور تعزیت پیش کی، پھر وہاں سے دارالعلوم ندوۃالعلماء لکھنؤ پہنچے اور ذمہ داران ندوہ سے بھی ملاقات کرکے تعزیت کا اظہار کیا۔اس سفر میں حضرت امیرشریعت کے برادر خورد جناب فہد رحمانی صاحب سی ای اورحمانی تھرٹی بھی موجودتھے-واضح رہے کہ حضرت مولانا رابع حسنی ندویؒ تکیہ میں ہی مدفون ہیں۔
اس موقع پر حضرت امیر شریعت نے کہا کہ حضرت مولانا رابع حسنی ندویؒ کی شخصیت عالمی تھی۔ ان کے انتقال سے نہ صرف ندوہ کا نقصان ہوا ہے بلکہ پوری ملت اسلامیہ کا بڑا خسارہ ہواہے۔ہم سب تعزیت کے مستحق ہیں اور غم میں برابر کے شریک ہیں۔اللہ تعالیٰ ملت اسلامیہ کو ان کا نعم البدل عطا فرمائے۔اور ان کے درجات بلندکرے، آمین، حضرت کے انتقال سے پوری ملت اسلامیہ کو گہرا صدمہ پہونچاہے، آپ کی شخصیت مرجع کی حیثیت رکھتی تھی،خانقاہ رحمانی سے ان کا اور ان کے خانوادہ کا گہرا گھریلو تعلق رہاہے-
حضرت امیر شریعت نے حضرت مولانا بلال حسنی ندوی صاحب ناظم ندوۃ العلماء سے بھی ملاقات کی۔انہوں نے امید کا اظہار کیا کہ ان شاء اللہ، مولانا دامت برکاتہم ندوہ کو اپنے بزرگوں کے نہج پر آگے بڑھائیں گے۔اس موقع پر ندوۃ العلماء لکھنؤ کے اساتذہ حضرت مولانا عبدالعزیز بھٹکلی اور حضرت مولانا شمیم احمد رحمانی سے بھی حضرت امیر شریعت کی ملاقات ہوئی۔ انہوں نے ان تمام بزرگوں سے دعائیں لیں اور تعزیت مسنونہ پیش کی۔
واضح رہے کہ خانقاہ رحمانی اور جامعہ رحمانی سے ندوۃ العلماء کا گہراتعلق اور مضبوط رشتہ رہا ہے۔ دونوں اداروں کے بانی حضرت مولانا محمد علی مونگیریؒ ہیں۔ قیام ندوہ سے ہی حضرت مولانا رابع حسنی ندویؒ کے خانوادہ سے خانوادہ رحمانی کا خصوصی تعلق رہا ہے۔اسی بنا پر حضرت امیر شریعت نے مونگیر سے لکھنؤ کاسفر کیا اور حضرت مولانا رابع حسنی ندویؒ کے اہل خانہ اور ندوہ کے ذمہ داران و اساتذہ کرام سے خصوصی ملاقات کر کے تعزیت پیش کی۔