جامعۃ القاسم دارالعلوم الاسلامیہ میں تعزیتی مجلس منعقد
مدھوبنی : (پریس ریلیز) گذشتہ دنوں مشہور عالمِ دین جامعہ مظاہر علوم سہارنپور کے امین عام ،شیخ الحدیث مولانا محمد زکریا کاندھلوی کے نواسہ اور علمی جانشیں مولانا سیدمحمد شاہد حسنی سہارنپوری اللہ کے پیارے ہوگئے ،ان کا انتقال عظیم علمی خسارہ ہے،ملت اسلامیہ ایک عظیم مصنف ،بہترین مربی واستاذ اور کامیاب منتظم سے محروم ہوگئی یہ باتیں جامعۃ القاسم دارالعلوم الاسلامیہ میں تعزیتی اجلاس سے مفتی محمد انصار قاسمی نے کہا،انہوں نے کہا کہ مولانا مؤرخ ومحقق تھےمولانا کے لکھنے کا انداز تحقیقانہ تھے،وہ اپنی بات مضبوطی سے اور باحوالہ لکھتے،مختصر سی تحریر کیوں نہ ہو لکھتے وقت حوالہ درج کرتے،قاری ظفر اقبال مدنی نے تعزیتی پیغام میں کہا کہ مولانا محمد شاہد حسنی سادگی وشرافت کے پیکر اور نیک دل عالم دین تھے،جامعہ مظاہر علوم سہارنپور کے امین عام تھے،لیکن سادہ مزاج اور متواضع تھے،مفتی محفوظ الرحمن عثمانی رحمۃ اللہ علیہ اور جامعۃ القاسم دارالعلوم الاسلامیہ کے محسن تھے،ایک عرصہ سے جامعہ کے سرپرست تھے،ہمیشہ جامعہ کے لئے مفید مشورہ دیتے ،اکثر پروگراموں میں شریک ہوتے،جب سپول میں قادیانیت نے سر ابھارا تو مولانا محمد شاہد سہارنپوری نے جامعہ مظاہر علوم کی تمام مطبوعات کو جامعۃ القاسم سے شائع کرنے کی اجازت دی اور ہر طرح سے نگرانی کی کس طرح اس فتنہ کا مقابلہ کیا جاسکتا ہے،اللہ کا شکر ہے کہ ان بزرگوں کی کوشش سے بہت کامیابی ملی،مفتی عقیل انور مظاہری نے کہا کہ مولانا محمد شاہد سہارنپوری کواللہ نے بہت ساری خوبیوں سے نوازا تھا،مولانا کے عہد اہتمام میں جامعہ مظاہر علوم نے بہت ترقی کی ،تعلیمی اور تعمیری ترقی خوب کی،ان کی وفات بھی قابلِ رشک ہے کہ جمعہ کے دن ان کا انتقال ہوا وہ فال نیک ہے ،مفتی نبی حسن مظاہری نے کہا کہ میں نے مظاہر علوم کے زمانے میں دیکھا کہ وہ سفر وحضر میں مطالعہ ان کا خاص شغف تھا،وہ اکابرین کی یادگار تھے،یادگار شیخ کے نام سے انہوں نے جو علمی کام کیا وہ تاریخ کا حصہ ہے،مولانا بہت متقی وپرہیزگار تھے،دوران درس ان پر گریہ طاری ہوجاتا،مولانا محمد شاہد سہارنپوری طلبہ سے بہت محبت وشفقت سے پیش آتے،مظاہر علوم میں بارہا ان کی شفقت ومحبت دیکھنے کو ملی،موقع پر مولانا محمد عقیل قاسمی ،مولانا محمد فیاض قاسمی ،قاری محمد نعمان جامعی وغیرہ نے اظہار خیال کیا اس موقع پر ڈاکٹر تسکین اعظمی کے والدپروفیسرصلاح الدین محمد اعظم،محمدثاقب کی والدہ،محمد جعفر واپی کی والدہ اور مفتی نبی حسن مظاہری کے خسرکےلئے بھی دعا مغفرت کی گئی،تمام طلبہ و اساتذہ موجود تھے۔