مولانا بدرالدین اجمل نے مدارس اور مسلمانوں کے تعلق سے آسام کے وزیر اعلی کی زہر افشانی کی شدید مذمت کی

نئی دہلی: (پریس ریلیز): جمعیۃ علماء صوبہ آسام کے صدر و سابق رکن پارلیمنٹ اور اے آئی یو ڈی ایف کے سر براہ مولانا بدرالدین اجمل نے آسام کے وزیر اعلی ہیمنت بسوا سرما کے ہریانہ میں اسمبلی الیکشن کے پرچار کے دوران دئے گئے اُس توہین آمیز بیان کی شدید مذمت کی ہے جس میں انہوں نے فخریہ انداز میں بیان کرتے ہوئے کہا ہے کہ ” ہم نے آسام میں 600 مدارس بند کئے ہیں اور مزید مدارس بھی بند کریں گے، کیونکہ ملک کو ملّا نہیں ڈاکٹرس اور انجینئرس چاہئے”۔ مولانا نے کہا کہ آسام کے وزیر اعلی کو شرم آنی چاہئے کہ انہوں نے مسلمانوں کے آباؤ اجداد کے خون وپسینے کی کمائی سے بنائے ہوئے مدارس کی زمینوں کو قبضہ کرلیا اور مسلمان بچوں کو تعلیم سے محروم کرنے کی سازش کی جو ملک کے جمہوری نظام کے خلاف ہونے کے ساتھ ساتھ انسانیت کو شرمسار کرنے والا اقدام ہے مگر وہ اسے فخریہ بیان کر رہے ہیں۔ مولانا نے کہا کہ ان کی پارٹی کے وزیر اعظم کہتے ہیں کہ وہ مسلم بچوں کے ایک ہاتھ میں قرآن اور دوسرے میں لیپ ٹاپ دیکھنا چاہتے ہیں مگر وزیر اعلی شب و روز مسلمانوں کو ذلیل کرنے ان کو تعلیم اور ترقی سے محروم کرنے کی سازش میں لگے رہتے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ آسام میں مسلمانوں کی آبادی تقریبا 34 فیصد ہے جنہیں ترقیاتی ایجنڈے میں شامل کئے بغیر ریاست کی ترقی کا خواب پورا نہیں ہوسکتا۔

مولانا نے ہیمنت بسوا سرما کو چیلنج کرتے ہوئے کہا کہ اگر وہ واقعی مسلمانوں کی بہتری چاہتے ہیں، مسلم بچوں کوڈاکٹرس اور انجینئرس دیکھنا چاہتے ہیں تو ان کو چاہئے کہ وہ مسلم بچوں اور بچیوں کے لئے پیشہ وارانہ تعلیمی اداروں اور نوکری میں ریزرویشن کا انتظام کریں، مسلم بچوں کے لئے اسکول اور کالج قائم کریں۔انہوں نے سوال کیا کہ اب تک انہوں نے کتنے مسلم بچوں کو تعلیمی میدان میں آگے بڑھنے کے لئے مدد کی ہے؟ جواب یہ ہے کہ انہوں نے مدارس کی زمین کو ہڑپنے کے علاوہ ان کی تعلیمی ترقی کے لئے کچھ بھی نہیں کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ وزیر اعلی نے NEET کی تیاری کئے ادراہ قائم کیا ہے بھلا وہ بتائیں کہ اس میں کتنے مسلم بچوں کو موقع دیا ہے؟ مولانا نے پوچھا گزشتہ الیکشن میں انہوں نے دعوی کیا تھا کہ مسلمانوں نے بھی ان کی پارٹی کو ووٹ دیا ہے تو پھر وہ اس قدر مسلم دشمنی میں کیوں مبتلا ہیں؟ مجھے معلوم ہے یکہ آر ایس ایس کے چہیتے بننے کے چکر میں ہیمنت بسوا سرما نے قانونی اور انسانی تقاضوں کو فراموش کر دیا ہے، مگر ظلم کی کشتی زیادہ دن نہیں چلتی بلکہ ایک دن ڈوب جاتی ہے۔مولانا نے کہا کہ کوئی بھی حکمراں ہمیشہ اقتدار میں رہنے والا نہیں ہے اسلئے ہیمنت بسوا سرما کو یاد رکھنا چاہئے کہ جب تک وہ اقتدار میں ہیں مسلمانوں کو تعلیم سے محروم کرنے، ترقی سے دور کرنے اور پریشان کرنے کی سازش تو کرسکتے ہیں مگر 34 فیصد مسلمانوں کو مٹا نہیں سکتے ہیں،اسلئے وہ مسلم دشمنی پر مبنی سیاست کی بجائے ہر طبقہ کی شمولیت کے ساتھ ترقیاتی کام کرنے پر توجہ دیں تو بہتر ہوگا۔

SHARE
ملت ٹائمز میں خوش آمدید ! اپنے علاقے کی خبریں ، گراؤنڈ رپورٹس اور سیاسی ، سماجی ، تعلیمی اور ادبی موضوعات پر اپنی تحریر آپ براہ راست ہمیں میل کرسکتے ہیں ۔ millattimesurdu@gmail.com