جسد خاکی قومی پرچم میں لپیٹا گیا، قدآور مقتول مسلم لیڈر کے جلوس جنازہ میں فلمی اداکار، سیاسی لیڈران ،سماجی رہنماؤں کی شرکت، بہیمانہ قتل کی چوطرفہ مذمت، دو ملزمین گرفتار، تیسرا فرار، چوتھے کی شناخت، لارنس بشنوئی گینگ نے قتل کی ذمہ داری قبول کی، سلمان خان کی سیکوریٹی میں اضافہ، وزیراعلیٰ کا فاسٹ ٹریک عدالت میں مقدمہ چلانے کا اعلان، ریاست کے لاء اینڈ آرڈر کی صورتحال پر اپوزیشن برہم
ممبئی: (ناز ش ہما قاسمی) مہاراشٹر کے قدآور سینئر مسلم لیڈر ،معروف سیاسی سربراہ اور این سی پی (اجیت پوار گروپ) کے رہنما بابا صدیقی کو آج پورے سرکاری اعزاز کے ساتھ سپرد خاک کر دیا گیا۔ ہفتہ کی شب ان پر باندرہ میں مسلح افراد نے سفاکانہ حملہ کیا تھا، جس میں انہیں کئی گولیاں لگی تھیں، لیلاوتی اسپتال لے جاتے ہوئے ان کا انتقال ہوگیا تھا۔ اتوار کو ان کا جسد خاکی مقبہ ہائٹ سے نکلا نماز جنازہ شدید بارش کے دوران گھر کے قریب ہی ادا کی گئی۔ جنازے کے بعد ان کے جسد خاکی کو قومی پرچم ترنگے میں لپیٹ کر سرکاری اعزاز دیاگیا پھر سخت سیکوریٹی کے حصار میں جسد خاکی باندرہ سے مرین لائن کےلیے روانہ ہوا، یہاں بھی سرکاری اعزاز دیاگیا ، جلوس جنازہ میں سینکڑوں افراد شدید بارش کی پرواہ کیے بغیر موجود تھے۔ تدفین دیر شب ممبئی کے مرین لائن بڑا قبرستان میں سخت سیکوریٹی کے درمیان ادا کردی گئی۔قبرستان میں قریبی لوگوں کو ہی داخلے کی اجازت دی گئی۔ قبل ازیں پولیس نے فوری کارروائی کرتے ہوئے بابا کے قتل کے دو ملزمان کو گرفتار کر لیا، جن کی شناخت گُرمیل سنگھ اور دھرم راج کشیپ کے طور پر ہوئی ہے۔ شوٹرس کو عدالت میںپیش کیاگیا جہاں انہیں پولس ریمانڈ پر بھیج دیاگیا ہے۔ تیسرا ملزم ابھی تک مفرور بتایا جارہا ہے، جبکہ چوتھے ملزم کی شناخت محمد ذیشان اختر کے نام سے ہو چکی ہے اور اسے بھی جالندھر سے گرفتار کرلیاگیا ہے۔ پولیس نے دعویٰ کیا ہے کہ اس کیس میں مزید پیشرفت جلد متوقع ہے۔ممبئی پولیس کا کہنا ہے کہ بابا صدیقی کے قتل کے پیچھے مجرمانہ گینگ لارنس بشنوئی کا ہاتھ ہو سکتا ہے۔ اس گینگ نے سوشل میڈیا پر ایک پوسٹ میں اس قتل کی ذمہ داری قبول کی ہے۔ جس کی آزادانہ تصدیق نہی ںہوئی ہے۔ سوشل میڈیا پر وائرل ہو رہے اس پوسٹ میں لکھا ہے، ’’اوم جئے شری رام جئے بھارت زندگی کی اصل سمجھتا ہوں، جسم اور دولت کو دھول سمجھتا ہوں۔ کیا وہی نیک عمل تھا جو، نبھایا دوستی کا فریضہ تھا جو۔ سلمان خان ہم یہ جنگ چاہتے نہیں تھے لیکن تم نے ہمارے بھائی کو نقصان پہنچایا… آج جو بابا صدیقی کی شرافت کے پل باندھ رہے ہیں یہ ایک ٹائم میں داؤد کے ساتھ مکوکا ایکٹ میں تھا۔ اس کی موت کی وجہ انوج تھاپن اور داؤد کو بالی ووڈ، سیاست، پراپرٹی ڈیلنگ سے جوڑنا تھا۔ ہماری کسی سے کوئی دشمنی نہیں ہے لیکن جو بھی سلمان خان اور داؤد گینگ کی مدد کرے گا اپنا حساب کتاب لگا کے رکھنا۔ ہمارے کسی بھی بھائی کو کوئی بھی مروائے گا تو ہم ردعل ضرور دیں گے۔ ہم نے پہلے وار کبھی نہیں کیا… جئے شری رام جئے بھارت۔ سلام شہیداں نو۔‘‘ گینگ نے اس سے قبل بھی فلم اداکار سلمان خان کو دھمکیاں دی تھیں۔ پولیس اس پوسٹ کی سچائی کی تحقیقات کر رہی ہے، اور مختلف ٹیمیں مختلف ریاستوں میں مجرموں کی گرفتاری کے لیے سرگرم ہیں۔ بابا کے بہیمانہ قتل کے بعد سلمان خان سمیت وزیر اعلیٰ ہائوس کی سیکوریٹی سخت کردی گئی ہے۔ دریں اثناء مہاراشٹر کے وزیراعلیٰ ایکناتھ شندے اور نائب وزیراعلیٰ اجیت پوار نے واقعے پر سخت ردعمل ظاہر کیا ہے۔ وزیراعلیٰ نے اعلان کیا ہے کہ اس کیس کو فاسٹ ٹریک عدالت میں چلایا جائے گا تاکہ جلد از جلد انصاف ہو سکے۔ انہوں نے پولیس کو ہدایت کی کہ قاتلوں کو فوری گرفتار کر کے سخت سزا دی جائے۔وزیر اعلی ایکناتھ شندے نے سنیچر کی رات دیر گئے ممبئی کے لیلاوتی اسپتال کا دورہ کیا تھااور این سی پی لیڈر بابا صدیقی کے اہل خانہ سے ملاقات کی۔ مہاراشٹر کے نائب وزرائے اعلیٰ دیویندر فڑنویس اور اجیت پوار، سینئر پولیس حکام کے ساتھ مرکزی وزیر اور آر پی آئی (اے) کے سربراہ رام داس اٹھاولے اور اجیت پوار کے بیٹے پارتھ پوار نے بھی لیلاوتی اسپتال کا دورہ کیا۔ اس دوران این سی پی کے مقتول لیڈر کے بیٹے ذیشان صدیقی اسپتال میں موجود تھے۔قد آور مسلم لیڈر بابا صدیقی پر سفاکانہ حملے کی چوطرفہ مذمت کی جارہی ہے۔ اپوزیشن جماعتوں کے لیڈران نے مہاراشٹر حکومت اور پولیس پر سخت تنقید کی ہے۔ اپوزیشن نے ریاست میں امن و امان کی بگڑتی ہوئی صورت حال پر سوالات اٹھائے ہیں۔ کئی لیڈروں نے نائب وزیر اعلیٰ دیویندر فڈنویس کے استعفیٰ کا مطالبہ کیا کیونکہ وہ ریاست کے وزیر داخلہ بھی ہیں۔ وزیر اعلیٰ ایکناتھ شندے نے اس قتل کو انتہائی افسوس ناک قرار دیا۔کانگریس رہنما ملکا ارجن کھڑگے نے کہا کہ”اگر پولیس ایک معروف لیڈر کی جان کی حفاظت نہیں کر سکتی، تو عام آدمی کیسے محفوظ رہے گا؟اپوزیشن لیڈر راہل گاندھی نے سوشل میڈیا پر ایک پوسٹ شیئر کرکے مہاراشٹر میں امن و امان پر سوال اٹھائے۔ انہوں نے لکھا کہ بابا صدیقی جی کا اچانک انتقال صدمہ اور افسوسناک ہے۔ اس مشکل وقت میں میری ہمدردیاں ان کے خاندان کے ساتھ ہیں۔ اس ہولناک واقعے نے مہاراشٹر میں امن و امان کی صورتحال کو بے نقاب کر دیا ہے۔ حکومت اس کی ذمہ داری قبول کرے اور انصاف کیا جائے۔ شرد پوار نے بابا صدیقی کے قتل کے بعد مہاراشٹر حکومت پر تنقید کی۔ نیشنلسٹ کانگریس پارٹی (این سی پی) کے سربراہ شرد پوار نے ممبئی میں مہاراشٹر کے سابق وزیر اور این سی پی لیڈر بابا صدیقی کے قتل کو افسوسناک قرار دیا۔انہوں نے کہا کہ ریاست میں لا اینڈ آرڈر کی بگڑتی ہوئی صورتحال تشویشناک ہے۔ یہ افسوسناک ہے کہ ملک کے مالیاتی دارالحکومت ممبئی میں ایک سابق وزیر مملکت کو گولی مار کر ہلاک کر دیا گیا۔ اگر وزیر داخلہ اور حکمران ریاست کی گاڑی کو اس قدر نرمی سے دھکیلتے ہیں تو یہ عام لوگوں کے لیے خطرے کی گھنٹی ہے۔اے آئی ایم آئی ایم کے سربراہ اویسی نے مہاراشٹر میں امن و امان پر سوال اٹھائے ہیں۔ این سی پی لیڈر بابا صدیقی کے قتل کے بعد اے آئی ایم آئی ایم کے سربراہ اسد الدین اویسی نے مہاراشٹر کے لاء اینڈ آرڈر پر سوال اٹھائے۔ اویسی نے کہا کہ بابا صدیقی کا قتل انتہائی قابل مذمت ہے۔ یہ مہاراشٹر میں امن و امان کی بگڑتی ہوئی صورتحال کو ظاہر کرتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ میری تعزیت ان کے اہل خانہ، دوستوں اور ساتھیوں کے ساتھ ہے۔ اے آئی ایم آئی ایم کے سربراہ اسدالدین اویسی نے ٹویٹ کیا، ایک ہی دن میں دو اموات کی واقعتاً تباہ کن خبر۔ بابا صدیقی کا قتل انتہائی قابل مذمت ہے۔ یہ مہاراشٹر میں امن و امان کی بگڑتی ہوئی حالت کی عکاسی کرتا ہے۔ اللہ مغفرت فرمائے۔ ان کے اہل خانہ، دوستوں سے میری تعزیت۔کانگریس کے رکن اسمبلی اسلم شیخ نے کہا کہ یہ واقعہ مہاراشٹر میں امن و امان کی بگڑتی ہوئی حالت کی عکاسی کرتا ہے۔ راشٹریہ جنتا دل (آر جے ڈی) کے لیڈر منوج جھا نے بھی حکومت پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ اس طرح کے واقعات ریاستی حکومت کی ناکامی کو ظاہر کرتے ہیں۔این سی پی لیڈر بابا صدیقی کے قتل کے بعد مہاراشٹر کانگریس کے صدر نانا پٹولے نے ریاستی حکومت پر حملہ کیا۔ انہوں نے بابا صدیقی کے قتل کو ایک افسوس ناک واقعہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ مہاراشٹر حکومت کی طرف سے مجرموں کو دی گئی حمایت کا نتیجہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ واضح ہے کہ بابا صدیقی جیسا شخص بھی مہاراشٹر میں محفوظ نہیں ہے۔بابا صدیقی کی موت پر بالی ووڈ کی مشہور شخصیات اور سیاستدانوں نے غم کا اظہار کیا۔ بالی ووڈ کے معروف اداکار سلمان خان ہفتہ کی شب لیلاوتی اسپتال گئے تھے اور اتوار کو ان کی رہائش گاہ جاکر اہل خانہ سے ملاقات کی، اس دوران ان کی آنکھیں نم ناک تھیں، ان کے علاوہ شاہ رخ خان ، سنجے دت ، ظہیر اقبال، سہیل خان سمیت کئی فلمی شخصیات اسپتال میں صدیقی کے اہل خانہ سے ملنے پہنچی تھی۔ فلم اداکار رتیش دیشمکھ نے سوشل میڈیا پر تعزیت کا اظہار کرتے ہوئے لکھا کہ بابا صدیقی کی اچانک موت پر صدمے میں ہوں، یہ ایک ناقابلِ بیان غم ہے۔بتادیںکہ بہار کے گوپال گنج تاجر عبدالرحیم کے ہاں پیدا ہونے والے ضیاء الدین صدیقی عرف بابا صدیقی نے اپنے سیاسی سفر کا آغاز طلبہ کی سیاست سے کیا۔ انہوں نے ۱۹۷۷میں نوعمری میں کانگریس پارٹی میں شمولیت اختیار کی اور جلد ہی اپنی پہچان بنا لی۔ ۱۹۸۰میں وہ باندرہ تعلقہ یوتھ کانگریس کے جنرل سکریٹری بنے۔ دو سال کے اندر وہ اس کے صدر منتخب ہو گئے۔۱۹۹۲کونسلر منتخب ہوئے۔ جب وہ سیاسی طور پر ابھر رہے تھے تو انہوں نے سنیل دت کے ساتھ گہرا تعلق قائم کیا۔ وہ کانگریس کے ایک ممتاز رکن پارلیمنٹ تھے اور انہوں نے مسلسل پانچ مرتبہ ممبئی شمال مغرب کی نمائندگی کی۔ دت کے ساتھ صدیقی کا تعلق انہیں باندرہ سے ٹکٹ دلانے میں بہت مددگار ثابت ہوا۔ یہاں انہوں نے کامیابی حاصل کی اور لگاتار تین بار یہ سیٹ برقرار رکھی۔ ۲۰۰۴سے ۲۰۰۸تک، بابا صدیقی نے مہاراشٹر کی کانگریس-این سی پی حکومت میں فوڈ اینڈ سول سپلائیز، لیبر، ایف ڈی اے اور کنزیومر پروٹیکشن کے وزیر مملکت کے طور پر خدمات انجام دیں۔کانگریس پارٹی کے مسلم چہرے کے طور پر جانے جانے والے صدیقی کو ۲۰۱۴کے انتخابات میں بی جے پی کے آشیش شیلر سے شکست کا سامنا کرنا پڑا تھا۔ اس وقت سے وہ اپنے سیاسی کیریئر کو بحال کرنے کی کوشش کر رہے تھے۔ اگرچہ انہوں نے خود الیکشن نہیں لڑا تھا،لیکن وہ ۲۰۱۹کے اسمبلی انتخابات میں باندرہ ایسٹ سے اپنے بیٹے ذیشان صدیقی کے لیے سیٹ حاصل کرنے میں کامیاب ہوئے اور انہوں نے شیوسینا کا گڑھ سمجھے جانے والے اس علاقے میں پانچ ہزار ووٹوں کے معمولی فرق سے کامیابی حاصل کی۔شیو سینا کے ساتھ اتحاد کرنے اور ایم وی اے حکومت بنانے کے اپنے فیصلے کی وجہ سے صدیقی کا کانگریس سے اختلاف ہو گیا تھا۔ اپنے لیے سیاسی راستہ تلاش کرنے اور اپنے بیٹے کے سیاسی مستقبل کو محفوظ بنانے کے لیے صدیقی نے ایک وقت میں اپنی سیاسی بنیاد کو بہار میں تبدیل کرنے پر سنجیدگی سے غور کیا۔ اس کے خاندان کی جڑیں صرف یہیں تھیں۔ کانگریس ذرائع نے بتایا کہ انہوں نے آر جے ڈی لیڈر تیجسوی یادو سے راجیہ سبھا کی نشست بھی مانگی تھی، لیکن یہ خواہش پوری نہیں ہوسکی۔شیوسینا اور این سی پی کے درمیان تقسیم اور ریاست میں ایک نئی سیاسی تبدیلی کے بعد صدیقی کو زندہ کرنے کا ایک موقع نظر آیا۔ اس سال فروری میں، صدیقی نے پارٹی چھوڑ دی، کانگریس سے اپنی ۴۸سالہ طویل وابستگی توڑ دی اور اجیت پوار کی زیرقیادت این سی پی میں شامل ہوگئے۔ تاہم، ان کے فیصلے میں سیاسی فائدے نے زیادہ کردار ادا کیا۔ ۲۰۱۷میں، ای ڈی نے ایک پروجیکٹ سے متعلق منی لانڈرنگ کی تحقیقات کے ایک حصے کے طور پر باندرہ میں ان سے منسلک جائیدادوں پر چھاپہ مارا تھا۔سیاست سے دور، صدیقی کے مشہور ہونے کی وجہ ان کی شاندار افطار پارٹیاں تھیں۔ بڑی بڑی شخصیات ان پارٹیوں میں شرکت کرتی تھیں۔ سال ۲۰۱۳میں سپر اسٹار شاہ رخ خان اور سلمان خان نے بھی ان میں حصہ لیا تھا۔ مانا جاتا ہے کہ اس پارٹی کی وجہ سے ان کے درمیان دوریاں مٹ گئیں تھیں۔