24 گھنٹے میں. پورا نیٹ ورک ختم کر دوں گا، بابا صدیقی کے قتل سےغمزدہ پپو یادو کا گینگسٹر کو کھلا چیلنج

مہاراشٹر کے سابق وزیر اور تین بار کے ایم ایل اے بابا صدیقی کے قتل واقعہ سے پورے ملک میں ہنگامہ برپا ہے۔ اس قتل پر سیاسی پارٹیوں اور مختلف شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والی کئی اہم شخصیتوں نے اپنے شدید رد عمل کا اظہار کیا ہے۔ اس درمیان بہار کے آزاد رکن پارلیمنٹ پپو یادو نے مبینہ گینسٹر لارینس بشنوئی کو کھلا چیلنج دے دیا ہے۔ پپو یادو نے کہا ہے کہ اگر قانون اجازت دے تو 24 گھنٹے میں لارینس بشنوئی جیسے جرائم پیشہ کے پورے نیٹ ورک کو ختم کر دوں گا۔

بابا صدیقی کے قتل سے غمزدہ پورنیہ کے رکن پارلیمنٹ پپو یادو اپنے غصے پر قابو نہیں رکھ سکے اور انہوں نے ‘ایکس’ پر کچھ غلط لفظوں کا بھی استعمال کر ڈالا۔ پپو نے کہا کہ ایک جرائم پیشہ جیل میں بیٹھ کر سبھی کو چیلنج دے رہا ہے، لوگوں کو مار رہا ہے لیکن سبھی تماشائی بنے ہوئے ہیں۔ وہ کبھی موسے والا کو قتل کروا دیتا ہے، کبھی کرنی سینا کے مکھیا کو اور اب ایک صنعت کار عوامی رہنما کو قتل کروا دیا۔

https://x.com/pappuyadavjapl/status/1845408866093162513?ref_src=twsrc%5Etfw%7Ctwcamp%5Etweetembed%7Ctwterm%5E1845408866093162513%7Ctwgr%5Eef3b59b20fd9b076121b345a5a0809d2d37ccd70%7Ctwcon%5Es1_c10&ref_url=https%3A%2F%2Fapi-news.dailyhunt.in%2F

نہوز پورٹل ‘آج تک’ پر شائع خبر کے مطابق پپو یادو نے لارینس بشنوئی کو دو ٹکے کا جرائم پیشہ قرار دیتے ہوئے اپنے سوشل میڈیا پوسٹ میں اسے چیلنج دیا اور کہا کہ اگر قانون سے اجازت مل جائے تو 24 گھنٹے میں اس معمولی سے جرائم پیشہ کے پورے نیٹ ورک کو ختم کر دوں گا۔ اس سے قبل پپو یادو نے سوشل میڈیا پر ایک اور پوسٹ کیا تھا جس میں بابا صدیقی کو بہار کا بتایا تھا۔ دراصل بابا صدیقی بہار کے ہی باشندہ تھے اور ان کا بچپن گوپال گنج میں گزرا تھا۔

پپو یادو نے اپنے پوسٹ میں لکھا تھا کہ وائی سیکوریٹی یافتہ حکومت کے حمایتی سابق وزیر بابا صدیقی کا قتل مہاراشٹر میں مہا جنگل راج کا شرمناک نمونہ ہے۔ بہار کے بیٹے بابا صدیقی کا قتل انتہائی افسوسناک ہے۔ بی جے پی حکومت اپنی حلیف پارٹی کے اتنے بڑے رسوخ والے رہنما کی حفاظت نہیں کر پا رہی ہے تو عام لوگوں کا کیا ہوگا؟

SHARE
ملت ٹائمز میں خوش آمدید ! اپنے علاقے کی خبریں ، گراؤنڈ رپورٹس اور سیاسی ، سماجی ، تعلیمی اور ادبی موضوعات پر اپنی تحریر آپ براہ راست ہمیں میل کرسکتے ہیں ۔ millattimesurdu@gmail.com