نئی دہلی: ( پریس ریلیز) آل انڈیا ملی کونسل نے سنبھل کی تاریخی جامع مسجد کے سروے اور اس پر کیے گئے مندر کے دعوے کو گہرے افسوس اور تشویش کے ساتھ مسترد کیا ہے۔ یہ دعویٰ نہ صرف تاریخ کو مسخ کرنے کی ایک کوشش ہے بلکہ ملک میں فرقہ وارانہ ہم آہنگی کو نقصان پہنچانے کی ایک سازش بھی ہے۔
آل انڈیا ملی کونسل کے جنرل سکریٹری ڈاکٹر منظور عالم نے اپنے بیان میں کہا کہ “جامع مسجد سنبھل کی تاریخی حیثیت اور مسلمانوں کے ساتھ اس کے مذہبی تعلق کو ختم کرنے کی کوئی بھی کوشش ناقابل قبول ہے۔ یہ دعویٰ آئینِ ہند میں درج مذہبی آزادی کے اصولوں کی خلاف ورزی ہے۔”
کونسل نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ ان عناصر کے خلاف سخت کارروائی کرے جو ملک کے عوام کو مذہب کی بنیاد پر تقسیم کرنا چاہتے ہیں۔ ساتھ ہی عدالتوں سے اپیل کی گئی ہے کہ وہ ایسے حساس معاملات پر غیر جانبدارانہ اور آئینی بنیادوں پر فیصلے کریں، تاکہ عوام کا عدلیہ پر اعتماد برقرار رہے۔
ڈاکٹر منظور عالم نے یہ بھی کہاکہ 1991 میں ہماری پارلیمنٹ نے قانون بنادیاتھا کہ 15 اگست 1947 کو بھارت میں جس عبادت گاہ کی جو حیثیت تھی ہمیشہ وہی رہے گی اس لئے اب اس طرح کی عرضیوں کو عدالت میں قبول کیا جانا اور اس پر فیصلہ کرنا قانون کے خلاف ہے اور عدلیہ کا یہ اقدام آئین مخالف ہے ۔
آل انڈیا ملی کونسل نے تمام مذاہب کے رہنماؤں سے اپیل کی ہے کہ وہ ملک کے امن و امان کو خراب کرنے کی کسی بھی کوشش کے خلاف متحد ہو جائیں۔ یہ وقت ہے کہ ہم باہمی بھائی چارے اور یکجہتی کا مظاہرہ کریں اور ایسی سازشوں کو ناکام بنائیں جو ہمارے ملک کے اتحاد کو کمزور کر سکتی ہیں۔
آل انڈیا ملی کونسل اس معاملے کو نہایت قریب سے مانیٹر کر رہی ہے اور ضرورت پڑنے پر قانونی و آئینی جدوجہد کے لیے بھی تیار ہے۔