مسلم منافرت پر مبنی بیان دینے والے جسٹس شیکھر یادو کے خلاف مواخذہ کی تحریک کے لیے 55 اراکین پارلیمنٹ نے دیا نوٹس!

مسلم منافرت پر مبنی بیان دینے والے الٰہ آباد ہائی کورٹ کے جج جسٹس شیکھر کمار یادو کے خلاف اپوزیشن اراکین پارلیمنٹ نے تحریک مواخذہ کی پیش رفت کر دی ہے۔ تقریباً 5 درجن اپوزیشن اراکین پارلیمنٹ نے جسٹس شیکھر یادو کے خلاف مواخذہ کی تحریک چلانے سے متعلق نوٹس راجیہ سبھا میں دیا ہے۔

خبر رساں ایجنسی پی ٹی آئی نے ذرائع کے حوالے سے جانکاری دی ہے کہ جسٹس شیکھر یادو کے خلاف تحریک مواخذہ کے لیے 55 اپوزیشن اراکین پارلیمنٹ نے نوٹس دیا ہے۔ اپوزیشن اراکین پارلیمنٹ کا کہنا ہے کہ اگر ان پر عائد کیے گئے الزامات ثابت ہو جائیں تو راجیہ سبھا چیئرمین جسٹس شیکھر یادو کو عہدہ سے دستبردار کرنے کے لیے مناسب کارروائی شروع کریں۔

پی ٹی آئی کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ وویک تنکھا، دگ وجے سنگھ، پی چدمبرم، رندیپ سرجے والا، پرمود تیواری، جئے رام رمیش، راگھو چڈھا، فوزیہ خان، سنجے سنگھ، رینوکا چودھری، کپل سبل، جان بریٹاس، منوج کمار جھا اور ساکیت گوکھلے ان اراکین پارلیمنٹ میں شامل ہیں جنھوں نے ایوان بالا میں جسٹس شیکھر یادو کے خلاف نوٹس دیا ہے۔ تحریک مواخذہ کے لیے نوٹس دینے والے اراکین پارلیمنٹ نے آج ایوان کی کارروائی شروع ہونے سے کچھ منٹ قبل راجیہ سبھا سکریٹری سے ملاقات کی اور مواخذہ کا نوٹس پیش کیا۔

نوٹس میں کہا گیا ہے کہ وی ایچ پی (وشو ہندو پریشد) کی طرف سے منعقد ایک تقریب میں جسٹس شیکھر یادو نے جو تقریر کی، وہ ہندوستانی آئین کی خلاف ورزی اور نفرت پھیلانے والا ہے۔ ان کا بیان فرقہ واریت کو فروغ دینے والا ہے اور انھوں نے اقلیتی طبقہ کو نشانہ بناتے ہوئے ان کے خلاف تعصب و جانبداری کی بھی بات کی ہے۔

SHARE
ملت ٹائمز میں خوش آمدید ! اپنے علاقے کی خبریں ، گراؤنڈ رپورٹس اور سیاسی ، سماجی ، تعلیمی اور ادبی موضوعات پر اپنی تحریر آپ براہ راست ہمیں میل کرسکتے ہیں ۔ millattimesurdu@gmail.com