جودھپور: آسارام کو 12 سال بعد جودھپور جیل سے ضمانت پر رہا کر دیا گیا۔ آسارام کو 2018 میں نابالغ شاگردہ کے ساتھ جنسی استحصال کے جرم میں عمر قید کی سزا سنائی گئی تھی۔ منگل کی رات دیر گئے سپریم کورٹ کے حکم پر جودھپور ہائی کورٹ نے مشروط رہائی کا حکم دیا جس کے بعد اسے فوری طور پر جیل سے رہا کیا گیا۔ آسارام کی رہائی کے بعد جودھپور کے پال روڈ پر واقع اس کے آشرم میں بڑی تعداد میں موجود عقیدت مندوں نے پھولوں کی بارش کر کے اس کا پرتپاک استقبال کیا۔
آشرم کے مرکزی دروازے کو خوبصورتی سے سجایا گیا تھا اور رنگولی بھی بنائی گئی۔ آسارام نے اپنے کمرے میں جانے سے قبل اپنے پیروکاروں کو ہاتھ ہلا کر اشارہ کیا۔ عدالت کی ہدایات کے مطابق تین گارڈ اس کے ساتھ نگرانی کے لیے تعینات کیے گئے ہیں۔
پولیس کے مطابق آسارام کچھ عرصے سے شہر کے ایک آیورویدک اسپتال میں پیرول پر زیر علاج تھا۔ رہائی کے فیصلے کے بعد اسپتال کے باہر بھی پیروکاروں کا ہجوم جمع ہو گیا اور اسے پھولوں کی مالا پہنائی گئی۔ رہائی کے بعد جب وہ اپنے آشرم پہنچا تو میڈیا سے بدسلوکی کے واقعات بھی پیش آئے۔
آسارام کے وکیل نشانت بورا نے کہا کہ مشروط ضمانت کے دوران وہ اپنی پسند کی جگہ پر علاج کروا سکتا ہے، تاہم عدالت کی شرائط کی مکمل پابندی لازمی ہوگی۔ سپریم کورٹ نے حالیہ ہفتے میں ایک اور کیس میں بھی آسارام کو مشروط ضمانت دیتے ہوئے علاج کی ضرورت کو بنیاد بنایا تھا۔ اس کی ضمانت 31 مارچ تک محدود ہے۔