‘ٹیرف جنگ’ سے اس وقت پوری دنیا میں زبردست ہلچل مچی ہوئی ہے۔ امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ مسلسل اپنے فیصلوں سے دوسرے ملکوں کو پریشانی میں ڈال رہے ہیں۔ اس درمیان انہوں نے ایک اور چونکانے والا بیان دے دیا ہے۔ ٹرمپ نے کہا ہے کہ امریکہ بہت جلد فارماسیوٹیکلس یعنی دوا صنعت پر ایک بڑا ٹیرف لگانے کا اعلان کرے گا۔ یہ بیان انہوں نے واشنگٹن ڈی سی میں نیشنل ریپبلکن کانگریسنل کمیٹی (این آر سی سی) کے ذریعہ منعقد ڈنر کے دوران دیا۔ ٹرمپ کا کہنا ہے کہ اس قدم کا مقصد دوا کمپنیوں پر دباؤ ڈالنا ہے تاکہ وہ چین جیسے ملکوں سے اپنی مینوفیکچرنگ یونٹیں ہٹا کر امریکہ میں قائم کریں اور گھریلو ضرورتوں کو پورا کریں۔
ڈونالڈ ٹرمپ کے ذریعہ اگر دواؤں پر ٹیرف کا اعلان ہوتا ہے تو اس کا اثر دنیا بھر کی دوا صنعت پر پڑ سکتا ہے۔ اس سے پہلے ٹرمپ انتظامیہ نے فارماسیوٹیکلس اور سیمی کنڈکٹر کو اپنی جوابی ٹیریف پالیسی کے دائرے سے باہر رکھا تھا۔ لیکن اب وہ اپنی بات سے انحراف کرتے ہوئے نظر آ رہے ہیں۔
ڈونالڈ ٹرمپ نے کہا کہ وہ آنے والے مہینوں میں اسپات، ایلیومینیم، تیل اور گیس، فارماسیوٹیکلس اور سیمی کنڈکٹر سمیت دیگر طرح کی درآمدات پر ٹیرف لگائیں گے۔ ٹرمپ نے اپنے خطاب میں کہا، ”ہمارے پاس ہر کسی کے اوپر ایک بڑا فائدہ ہے، کیونکہ ہم سب سے بڑا بازار ہیں۔ اس لیے ہم بہت جلد فارماسیوٹیکلس پر ایک بڑا ٹیرف اعلان کرنے جا رہے ہیں۔”
حالانکہ ٹرمپ نے یہ واضح نہیں کیا ہے کہ یہ ٹیرف کتنا ہوگا یا کن ملکوں کو خاص طور پر نشانہ بنایا جائے گا۔ ان کے اس بیان نے عالمی دوا صنعت اور بین الاواقوامی تجارتی تعلقات میں ہلچل پیدا کر دی ہے۔
ٹرمپ کے اس بیان سے کچھ ہی گھنٹے قبل ان کے تجارتی نمائندے جیمیسن گریر نے کہا تھا کہ امریکہ کو آسٹریلیا کے ساتھ اپنے تجارتی نقصان کو کم کرنے کے لیے ٹیرف سے حاصل پیسوں کا استعمال کرنا چاہیے۔ گریر نے امریکہ کے 1.2 ٹریلین ڈالر کے عالمی تجارتی نقصان کا ذکر کرتے ہوئے اسے ایک اسٹریٹیجک قدم بتایا۔