لکھنؤ: (ملت ٹائمز) اترپردیش کے دارالحکومت لکھنؤ میں وائرل ہونے والی ایک حجاب ویڈیو نے سیاسی حلقوں میں ہلچل مچا دی ہے۔ قیصر باغ پولیس اسٹیشن میں بہار کے وزیر اعلیٰ اور اترپردیش کابینہ کے وزیر سنجے نشاد کے خلاف باضابطہ شکایت درج کرائی گئی ہے، جس کے بعد معاملہ مزید سنگین رخ اختیار کر گیا ہے۔
یہ شکایت سماج وادی پارٹی کی سرکردہ لیڈر سمیہ رانا نے اپنے وکلاء کے ہمراہ درج کرائی، جس میں ایف آئی آر کے اندراج اور ذمہ داروں کے خلاف سخت قانونی کارروائی کا مطالبہ کیا گیا ہے۔ شکایت کے مطابق ایک سرکاری تقریب کے دوران، جہاں نو منتخب آیوش ڈاکٹروں کو تقرر نامے تقسیم کیے جا رہے تھے، وائرل ویڈیو میں ایک مسلم خاتون کے حجاب کے ساتھ مبینہ طور پر ناروا اور توہین آمیز سلوک کیا گیا۔
ویڈیو منظرِ عام پر آنے کے بعد مختلف سیاسی جماعتوں کے قائدین نے شدید ردِ عمل ظاہر کیا اور اسے آئینی اقدار اور مذہبی آزادی پر حملہ قرار دیا۔ سیاسی مبصرین کے مطابق یہ واقعہ نہ صرف خواتین کے وقار بلکہ اقلیتی حقوق سے متعلق سنجیدہ سوالات کھڑے کرتا ہے۔
سمیہ رانا نے نیوز ایجنسی اے این آئی سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ آئینی عہدے پر فائز کسی شخص کی جانب سے اس طرح کا رویہ انتہائی قابلِ مذمت ہے۔ انہوں نے کہا، “یہ عمل ایک خطرناک مثال قائم کرتا ہے، جو سماج میں نفرت اور عدم برداشت کو بڑھاوا دے سکتا ہے۔” ان کا مزید کہنا تھا کہ اگر ایسے واقعات پر سخت کارروائی نہ کی گئی تو اس سے دوسروں کو بھی اسی طرزِ عمل کی حوصلہ افزائی ملے گی۔
واقعے کے بعد سیاسی اور سماجی حلقوں میں سخت مذمت کا سلسلہ جاری ہے، جبکہ انسانی حقوق کی تنظیموں نے بھی فوری اور شفاف تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔ اب سب کی نگاہیں پولیس کی آئندہ کارروائی اور حکومت کے ردِ عمل پر مرکوز ہیں۔






