مرحوم سیدشہاب الدین کوخراج عقیدت ،پپویادوکی کانفرنس میں شرکت
نئی دہلی(پریس ریلیز؍ملت ٹائمز)
سیمانچل میڈیامنچ آرگنائزیشن کے زیراہتمام ’’سیمانچل کے مسائل اوران کا حل :کیا کہتا ہے سیمانچل۔کے موضو ع پربہار کے اس پسماندہ علاقے کے سیاسی، سماجی اور معاشی منظرنامے کے حوالے سے ایک مذاکرہ وکانفرنس کاہوٹل ریورویوابوالفضل نئی دہلی لے گولڈن ہال میں انعقادکیاگیا۔جس میں سیدشہاب الدین مرحوم کوخراج عقیدت پیش کرتے ہوئے سمانچل کی سیاسی صورتحال پرتفصیل سے روشنی ڈالی گئی۔ سیمانچل کی زبوں حالی کے اسباب پرتبادلہ خیال بھی کیاگیا۔صحافیوں اوردانشوروں نے تفصیلی اعدادوشمار کے ساتھ سیمانچل کی دشواریوں کواجاگرکرنے کے ساتھ ساتھ اس کے حل کی طرف رہنمائی کی۔ اس موقعے پر سید شہاب الدین مرحوم کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے مقررین نے کہا کہ جناب سیدشہاب الدین دو مرتبہ کشن گنج سے ممبر پارلیمنٹ رہے انہوں نے صرف اس علاقے میں ہی نہیں بلکہ پورے ہندوستان کے قوم وملت کو نئی سمت و جہد کے امکانات تلاشے اور مشعل راہ بنے۔
سیمانچل میڈیامنچ کی اس میٹنگ میں تجویزپاسکی گئی کہ سیمانچل کے غریب عوام اورسیلاب سے ہوئی تباہی کودکھاکرورلڈبینک سے 2010سے 2014تک225.1ملین ڈالرز2007سے 2015تک 162.8ملین ڈالرزملے ان سے سیمانچل کے عوام کیلئے کونسے فلاحی کئے گئے ہیں؟ یہ سوال پوچھا جانا چاہئے۔جنوری2016میں پھرایک پروجیکٹ بی کے بی ڈی پی 250ملین ڈالرزکا حکومت ہنداورورلڈبینک نے دستخط کرکے بہارسرکارکودیا۔اس رقم کو2023تک خرچ کرناہے۔سیمانچل میڈیامنچ سرکارسے جانناچاہتاہے کہ اس رقم میں سے پچھلے سال آئے بھیانک سیلاب سے تباہ ہوئے لوگوں کیلئے کیاکیاگیا؟اورسیلاب کی پھر سے آمد سے قبل اس سے نمٹنے کے لئے کونسا لائحہ عمل مرتب کیاجارہاہے؟ایس ایم ایم او اپنے پارلیمامنٹ ممبران سے سوال کرتاہے کہ آپ سب نے اس فنڈسے اوراپنے فنڈسے سیمانچل کے عوام کیلئے کیاکیاکام کئے ہیں ذرا خود سے اسکا بیورا دیں۔سیمانچل میڈیامنچ کی حکومت ہندسے اپیل ہے کہ نیپال سے بات کی جائے اورکڑوے ہوتے رشتوں میں کچھ بہتری لائی جائے تاکہ وہاں سے اچانک چھوڑے جانے والے پانی سے نپٹاجاسکے کیونکہ وہاں سے آنے والا گاد منجمد ہوتے ہوتے پہاڑ بن گیا ہے۔نیپال کے بارڈر سے متصل ہونے کی وجہ سے وہاں ہونے والے کرائسس اکنامک بلاکڈکاسیدھااثرسیمانچل کی روزی روٹی اور ناطے رشتہ داروں پرپڑتاہے۔مدھیسیوں کی اقتصادی ناکہ بندی اور نوٹ بندی نے وہاں کے تاجراں کی کمر توڑ دی ہے۔ کیاحکومت ہند اس جانب توجہ دے گی ؟سیمانچل کے عوامی نمائندے ایم پی اورایم ایل اے کے پاس ترقیاتی اموراورسیلاب سے نمٹنے کیلئے کیاکوئی روڈ میپ ہے؟سیمانچل میڈیامنچ قلم سے لیکرقافلہ اورقافلہ سے لیکرکارواں تک جاری رکھے گااورسڑک سے پارلیمنٹ تک اپنی عوام کی آوازبنے گا۔اس پروگرام کیلئے سیمانچل کے تمام اممبران پارلیامنٹ کودعوت دی گئی تھی جس میں مولانااسرارالحق قاسمی نے منچ کی حمایت کرتے ہوئے نیپال سے بات کرنے کیلئے بہارکے سیلاب متاثرہ علاقوں کے 17ایم پی کا ڈیلی گیشن تیارکرنے کی بات کہی۔ممبرپارلیمنٹ پپویادوجی پروگرام میں شریک ہوئے اور اپنی حمایت کا یقین دلایا،الیکن اصل مدعے کوصرف یہ کہہ کرٹال گئے کہ فنڈ کا diversionہوجاتاہے اوربیچ کے افسران ساری رقم کھاجاتے ہیں۔
سیمانچل میڈیامنچ نے مطالبہ کیاکہ دہلی میں سیمانچل بھون کا قیام عمل میں لایا جائے تاکہ علاقے کے عوامی نمائندوں کو ایک چھت کے نیچے لا کر مختلف مسائل کے تدارک کے لئے ا?پسی صلاح و مشورہ ہو سکے جسمیں ماہریین اور میڈیا کارکن بھی شامل ہوں اور بہتر نتائض حاصل ہو سکیں ۔خواہ اس کا قیام سینٹرل گورنمنٹ فنڈ سے ہویا ایم پی فنڈسے۔ایس ایم ایم نے کہاکہاگرہماری باتیں نہیں سنی جائیں گی توہم لوگ جاٹوں کی طرح سڑکوں پراتریں گے۔جاٹوں میں توایک ہی کمیونٹی کے لوگ ہیں۔سیمانچل میڈیامنچ کے بینرتلے ہردبے کچلے برادری کے لوگ ایک صف میں کھڑے ہیںیہاں بھوک ہے بیروزگاری ہے پلائن ہے جسکا کوئی مذہب نہیں ہوتا۔سیمانچل میڈیا منچ کی اگلی میٹنگ پٹنہ میں ہوگی جسکی تاریخ کا تعین جلد کیا جائے گا۔
ممبران ایس ایم ایم او منہاج عالم قاسمی ہمارا سماج، افسرعالم ای ٹی وی ،محبوب الہٰی ڈی ڈی ،نعمان قیصرڈی ڈی راشد الاسلام ہندوستان ایکسپریس ابصار احمد صدیقی روزنامہ تاثیر ۔عابد انور یو این آئی اور پیٹرن محترمہ تسنیم کوثر سعید ایڈیٹر ایشین رپورٹر کے علاوہ سینئر صحافی ڈاکٹر عبد القادر شمس، ممبر پارلیامنٹ پپو یادو ،سیمانچل ڈیولپمینٹ کے سکریٹری شاہ جہاں شاد اور ایم پی سی آئی کے سربراہ جناب ڈاکٹر تسلیم رحمانی نے بھی اپنے خیالات کا اظہارکیا۔ابصاراحمدصدیقی نے نظامت کے فرائض انجام دیئے۔