ہندوستان میں مسلمان اور عیسائی ہر قسم کے مذہبی اور سماجی حقوق سے محروم ہیں:سیڈرک پرکاش

نیویارک(ملت ٹائمز؍ایجنسیاں)
جنوبی ایشائی ملکوں میں اقلیتوں کو درپیش مسائل پر یورپی پارلیمنٹ کے کنزرویٹوریفارمیسٹ گروپ نے ایک کانفرنس منعقد کی جس میں جس متعددممالک کے ارکان اور انسانی حقوق کے نمائندوں نے شرکت کی ۔
کانفرنس میں ہندوستان سے تعلق رکھنے والے مسیحی پادری فادر سیڈرک پرکاش نے نئی دہلی حکومت کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا۔ انہوں نے کہاکہ گوہندوستان آئینی طور پر ایک جمہوری ملک ہے لیکن وہاں مسلمان اور عیسائی ہر قسم کے مذہبی اور سماجی حقوق سے محروم ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہندوستان میں ذات پات کا نظام انسانیت سوز ہے۔
ہندوستا سے ایک اور نمائندے اسٹیون سیلوارج نے اپنے ہاں مذہبی تبدیلی سے متعلق قانون سازی پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ قانون کی رُو سے نچلی ذات کے ہندو مسلمان ہونے کی صورت میں مراعات یافتہ ہو جاتے ہیں، اس لیے وہاں معاشرے میں بڑے پیمانے پر مذہب کی تبدیلی کا رجحان بڑھ سکتا ہے، اسی لیے اس کی اجازت نہیں دی جا سکتی۔
نیپالی نمائندے پرکاش کھدکا نے کہا کہ ویسے تو نیپال 2007ء سے ایک سیکولر ملک قرار دیا جا چکا ہے لیکن حقیقت میں نیپال ایک ہندو قوم پرست ریاست ہے، جہاں مذہب کی تبدیلی ایک بہت برا مسئلہ ہے۔
پاکستانی نمائندے امجد نظیر نے اپنے خطاب میں یورپی یونین کی جانب سے پاکستان کو دی جانے والی تجارتی مراعات کی حمایت کی لیکن اسی کے ساتھ یورپین یونین سے یہ مطالبہ بھی کیا کہ وہ پاکستان پر دباؤ ڈالے کہ وہ جی ایس پی پلس سے جڑی شرائط پر عملدرآمد کرے، اقلیتوں کے حقوق کے تحفظ کو یقینی بنائے اور تمام مکاتب فکر کے لیے آزادی سے اور بلا خوف و خطر مذہبی فرائض کی ادائیگی کو ممکن بنائے۔