نئی دہلی(ملت ٹائمز؍شکیل احمد رحمانی)
سیاسی اور سماجی تغیرات کے مد نظر موجودہ حالات سے مسلمانوں کو گھبرانے اور پریشان ہونے کی ضرورت نہیں ہے، صحت مند سماج اور معاشرہ کیلئے ذمہ دار میڈیا کا اہم رول ہے۔ سماج میں دوسرے میڈیم سے زیادہ میڈیا کا اثر رہا ہے۔ سوشل میڈیا کینسر کی شکل میں پھیل رہا ہے۔ ان خیالات کا اظہار اسٹار نیوز ٹوڈے کے زیر اہتمام غالب انسٹی ٹیوٹ میں صحت مند معاشرہ کے لئے میڈیا کا رول کے موضوع پر منعقدہ سیمینار میں شرکاء نے کیا۔ سمینار کا آغاز حافظ فاروق کی تلاوت قرآن پاک سے ہوا۔ سیمینار کی صدارت کرتے ہوئے قومی اقلیتی کمیشن برائے تعلیمی ادارہ جات کے سابق چیئرمین جسٹس سہیل اعجاز صدیقی نے کہا کہ موجودہ حالات سے مسلمانوں کو گھبرانے کی ضرورت نہیں ہے یہ آزمائش کی گھڑی ہے کامیابی سے گزر جائیں گے۔ صحت مند معاشرہ کے لئے ذمہ دار میڈیا کا اہم رول ہے۔ انہوں نے کہا کہ کچھ لوگ مسلمانوں کو مین اسٹریم سے کاٹنا چاہتے ہیں ہمیں ان کے جھانسے میں نہیں آنا ہے۔ مسلمانوں کو تابعداری نہیں حصہ داری چاہیئے۔ نچلے طبقات کو ساتھ لیکر چلنا ہے۔ آج اپنا پن کا رشتہ زمین دوز ہو رہا ہے میٹھے بول زہریلے ہوگئے ہیں یہی میڈیا کا کام شروع ہوتا ہے۔ رابطے کا فقدان ہے دوریاں بڑھ گئی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ میڈیا بے لگام گھوڑا ہو گیا ہے۔وہ انڈسٹری کی شکل اختیار کر چکی ہے میڈیا اپنی ذمہ داری بھول گئی ہے، ایسا میکنزم بنانے کی ضرورت ہے کہ غیر ذمہ دار خبریں نہ شائع کریں اور نہ نشر کریں۔ معروف دانشور ڈاکٹر تسلیم رحمانی نے کہا کہ معاشرہ کی تعمیر میں میڈیا کا اہم رول ہے، سماجی تغیرات پر اثر انداز ہونے والے فیکٹر میں میڈیا بھی ہے۔ اشتہار کے نام پر جو پروسا جا رہا ہے وہ پھیلنے والے جراثیم ہیں اردو میڈیا نے سماج کو تباہ ہونے سے بچایا ہے۔ اردو پرس کلب کے جنرل سیکریٹری شمیم احمد نے کہا کہ حالات سے گھبرانا نہیں چاہیئے، میڈیا میں ہماری بھاگیداری بہت کم ہے۔آئین نے میڈیا کو خبریں دینے کا حق دیا ہے فیصلہ کرنے کا حق نہیں دیا ہے۔ معروف صحافی اور جنتا کا رپورٹر کے سربراہ رفعت جاوید نے کہا کہ حالات سے مایوس ہونے کی ضرورت نہیں ہے۔ سیاسی بیداری کی ضرورت ہے۔ ظفرصدیقی قاسمی نے کہا کہ قلم ہو یا صحافت دو دھاری تلوار کی مانند ہے جس سے ظالموں کا قلعہ قمع بھی کیا جاسکتا ہے تو دوسری طرف اس کے ظلم و ستم کو رحم و کرم کا لباس بھی پہنایا جاسکتا ہے، قلم سے تلوار کی طرح منفی اور مثبت دونوں کام لئے جاتے ہیں، ہے، قلم کی نوک سے انسان چیختا اور چلاتا نہیں؛ تلملا تا ہے، اس کی مار میں آواز نہیں ہوتی لیکن ٹیس روح تک پہنچتی ہے، صحافیوں اور ادیبوں کے قلم کی گولیاں فوجی ٹینکوں اور توپوں تک کو شکست و ریخت سے دوچار کردیا ہے، معاشرے کو ظالم و جابر اور حیا باختہ بنانے میں بھی اس کا رول رہا ہے اور انصاف اور عصمت و پاکدامنی کی دولت کو محفوظ رکھنے اور دوشیزگی کے سرمایہ کو بحال رکھنے میں بھی اس کا کردار رہا ہے لیکن مغربی میڈیا اسی طرح ہندوستانی بعض میڈیا نے ہمیشہ منفی پہلو پر زیادہ توجہ دی ہے۔
مقامی ممبر اسمبلی اور دہلی حکومت کے وزیر خوراک و رسد عمران حسین نے کہا کہ سماج اور معاشرہ کے لئے میڈیا کا اہم رول ہے۔ اس موقع پر متعدد معروف نامہ نگاروں اور صحافیوں کو بھی صحافتی اعزاز سے نوازاگیا جن میں ڈاکٹر عبد القادر شمس سینئر سب ایڈیٹر روزنامہ راشٹریہ سہارا اور ملت ٹائمز کے ایڈیٹر شمس تبریز قاسمی ،ہمارا سماج کے عامر سلیم خان ،غفران آفریدی وغیرہ سرفہرست ہیں۔ اس موقع پر مفتی اسحاق حقی قاسمی. مظفر حسین غزالی، قاری قیام الدین، مولانا غلام نبی قاسمی ، حاجی محمد بشیر، AISF کے قومی صدر ولی اللہ قادری،بہار سماج کے صدر صابر مستان ،مولانا حیدر قاسمی ،سید محمد ذوالقرنین ڈائریکٹر قومی انسٹی ٹیوٹ اور ان کے علاوہ بہت سے ملی سماجی شخصیات شریک سیمینار رہیں ، اخیر میں اسٹارنیوزٹوڈے کے چیف ایڈیٹر جناب نوشاد عثمانی نے سبھی مہمانوں کا تہہ دل سے شکریہ ادا کیاجبکہ سیمنار کی نظامت م ضاد فضلی نے کی۔