سپریم کورٹ کے احکامات کو نظر انداز کرکے کیوں زبردستی آدھار کارڈ بنوانے پر مجبور کررہی ہے حکومت

نئی دہلی(ملت ٹائمز)
راجیہ سبھا میں حکومت کو آدھار کارڈ کو لے کر ایسے ہی مشکل سوالات سے دو چار ہونا پڑا۔ آدھار کارڈ کو لے کر راجیہ سبھا میں زبردست بحث ہوئی اور اپوزیشن ممبران پارلیمنٹ نے یہ الزام لگایا کہ حکومت سپریم کورٹ کے احکامات کو نظر انداز کرتے ہوئے زبردستی لوگوں کو آدھار کارڈ بنوانے پر مجبور کر رہی ہے۔آزاد ایم پی راجیو چندر شیکھر نے آدھار کارڈ کو لے کر آئی ٹی وزیر روی شنکر پرساد سے یہ سوال پوچھا کہ جب دو روپے میں لوگوں کا پرائیویٹ ڈیٹا بیچا جا رہا ہے تو کس طرح یہ مانا جا سکتا ہے کہ آدھار کارڈ کو لے کر جو معلومات جمع کی جا رہی ہے وہ محفوظ ہے۔ حکومت پر شدید حملہ بولتے ہوئے کانگریس کے جے رام رمیش نے کہا کہ راشن، پنشن، منریگا اور مڈ ڈے میل جیسے تمام اسکیم سے آدھار کو جوڑ کر حکومت یہ دکھانے میں مصروف ہے کہ اس سے ہزاروں کروڑ روپے کی بچت ہو رہی ہے۔ جے رام رمیش نے کہا کہ حکومت یہ دعوی کر رہی ہے کہ ایل پی جی کنکشن کو آدھار کارڈ سے جوڑنے سے 4 9 ہزار کروڑ روپے کی حکومت کو بچت ہوئی ہے۔جبکہ سی اے جی نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ اس میں سے زیادہ تر بچت لوگوں کو آدھار کارڈ سے جوڑنے سے نہیں بلکہ بین الاقوامی مارکیٹ میں تیل کی قیمت کم ہونے سے ہوئی ہے۔ جے رام رمیش نے الزام لگایا کہ آدھار کارڈ ضروری کئے جانے کی وجہ سے راجستھان سے لے کر آندھرا پردیش تک لاکھوں غریب لوگوں کو راشن اور پنشن جیسے حکومت کی سہولیات سے محروم کر دیا گیا ہے۔حکومت کہتی تو یہ ہے کی آدھار کارڈ بنانا یا نہ بنانا آپ کی خواہش پر ہے لیکن اصلیت یہ ہے، کیا آدھار کارڈ بنوانے کے لیے اور اسے تمام سہولیات سے جوڑنے پرلوگوں کوکیو مجبور کیا جا رہا ۔. حالت ویسی ہی ہے جیسی کہ ایمرجنسی کے دوران نس بندی کی تھی۔ بی جے پی سے کسی ممبر پارلیمنٹ نے کہا کہ آدھار کارڈ یو پی اے کا ہی بچہ ہے۔ آدھار کارڈ یو پی اے حکومت کا بچہ ہے لیکن اس بچے کو بھسماسر بی جے پی کی حکومت نے بنا دیا ہے۔
ترنمول کانگریس کے ڈیریک او برائن نے کہا کہ حکومت کے داموں پر انحصار کس طرح کیا جائے کیونکہ آدھار کارڈ کے ڈیٹا جن آپریٹر کے پاس ہیں وہ اسے فروخت کر رہے ہیں۔تمام الزامات پر جواب دیتے ہوئے آئی ٹی کے وزیر روی شنکر پرساد نے کہا کہ آدھار کارڈ کے لئے جو ڈیٹا لئے جاتے ہیں ان کی حفاظت ایسی بے مثال ہے جس کی تعریف خود ورلڈ بینک نے کی ہے۔ 34000 آپریٹر کے خلاف شکایت ملنے کے بعد انہیں بلیک لسٹ کیا جا چکا ہے۔ روی شنکر پرساد نے کہا کہ سپریم کورٹ کے آدھار کارڈ کو لے کر دیے گئے عبوری حکم کا لوگ حوالہ تو دیتے ہیں جس میں کہا گیا تھا کہ آدھار کارڈ ضروری نہیں ہے لیکن یہ نہیں بتاتے کہ حکم سپریم کورٹ نے اس وقت دیا تھا جب آدھار کو لے کر ملک کی پارلیمنٹ نے قانون نہیں پاس کیا تھا، اب اس کو لے کر قانون بن چکا ہے اور اس میں تمام شکایات سے نمٹنے کے لئے پختہ انتظامات کئے گئے ہیں۔آدھارکو لے کر اگر کہیں سے شکایت ملتی ہے تو اسے ضرور ٹھیک کیا جائے گا لیکن آدھار کارڈ کو ضروری خدمات سے جوڑنے کا کام جاری رہے گا کیونکہ اس سے فرضی لوگوں کی شناخت کرنے میں مدد مل رہی ہے جو غلط طریقے سے سرکاری فوائد کا بیجا استعمال کر رہے تھے۔

SHARE