ایک ماہ کے رپورٹ کاڈر میں بڑے اعلانات ضرور ہوئے لیکن زمینی سطح پر حالات جوں کے توں
دیوبند(سمیر چودھری)
نئی سرکار کو ایک ماہ کا وقت گذر گیا ہے لیکن ابھی تک زمینی سطح پر قابل ذکر تبدیلیاں نظر نہیں آئی ہیں بھلے ہی لکھنو¿ سے وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ بڑے بڑے اعلانات کررہے ہیں لیکن یہاں گوشت بندی اور اینٹی رومیو اسکواڈ کے علاوہ کسی بھی فیصلہ کا قابل اثر نظر نہیں آیاہے۔ 19 مارچ کو حلف لینے کے بعد سے وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ بڑے جوش و جذبہ میں نظر ضرور آئے لیکن ضلع میںپہنچتے پہنچتے ان کے اعلانات اور اسکیمیں دم سا توڑ گئی ۔ حکومت کے سازی کے فوری بعد افسران نے کاغذوں کی جانچ پڑتال کرکے ضلع کے مذبح خانوں پر بڑی کارروائی کرتے ہوئے انہیں ضرور بند کردیاہے لیکن ابھی تک سڑک ،بجلی اور صحت کے معاملہ پر عوام کو ئی راحت ملتی ہوئی دکھائی نہیں دے رہی ہے،اس علاوہ قانونی نظم و نسق میں کافی بہتری کی گنجائش ہے اور گزشتہ دنوں سہارنپور میں پیش آئے فرقہ وارانہ واقعہ کے بعد تو قانون کی حالت پورے صوبہ کے لوگوں نے دیکھ لی ہے۔ یوگی حکومت کے آنے کے بعد لوگوں کو کافی امیدیں تھیں اور جس انداز میں اعلانات کئے جارہے ہیں اس سے کہیں نہ کہیں ایسا معلوم بھی ہورہا ہے کہ کچھ نہ کچھ اچھا ضرور ہوگا ،ان اعلانات میں مذبح خانوں پر کارروائی ضرور ہوئی لیکن اس علاوہ کسی بھی اعلان کا قابل ذکر اثر دکھائی نہیں دے رہاہے۔ چھوٹے اور متوسط کسانوں کے ایک لاکھ روپیہ تک کے قرض معافی کا4 اپریل کی کابینی میں فیصلہ ہونے کے بعد ابھی تک کسان قرض معافی کی فہرست منظر عام پر نہیں آسکی ہے اور کسان اس کو لیکر کافی کشمکش میںمبتلاءہیں۔ ابتدائی دورمیں صاف صفائی کو لیکر حلف افسران لیا اور خوب جھاڑو پونچھا لگاتے ہوئے فوٹوں کھنچوائی لیکن کچھ ہی دنوں میں حالات سابقہ معمولات پر لوٹ گئے ہیں،اسپتالوںمیں طبی خدمات میں کوئی خاص تبدیلی نہیں ہوئی ہے اور ضلع میں بجلی پانی اور سڑک کی حالت جوں کی توں ہے۔ حالانکہ ضلع ہیڈ کواٹر پر 24 گھنٹے اور تحصیل سطح پر 18گھنٹے بجلی کا دعویٰ کرکے خوب واہ واہ لوٹی لیکن بجلی سپلائی سابقہ معمولات سے بھی ہٹ گئی ،ایکسٹرا کٹ بڑھ گئے ہے اور دیہی علاقوںمیں آٹھ گھنٹے بجلی بمشکل مل رہی ہے،افسران کا دعویٰ ہے کہ بجلی کی بہتری کے لئے مرمتی کام کیا جارہاہے،وہیں اکھلیش یادو کے دور میں بگڑے قانونی نظم و نسق پر بی جے پی سمیت دیگر اپوزیشن جماعتوں نے اس معاملہ پر اکھلیش یادو کی پانچ سال تک گھیرا بندی کرکے رکھی تھی لیکن یوگی حکومت کے آنے کے بعد اس میں خاص بدلاو¿ دکھائی نہیں دے رہاہے، چوری ،لوٹ اور دیوبند کے ڈاکٹر انوج گوئل پر تاوان کے لئے دن ڈھلتے ہی تابڑ توڑ فائرنگ کے علاوہ سہارنپور کے ڈاکٹر سے رنگداری جیسے معاملے سامنے آچکے ہیں۔ اس سے پہلے ہی ضلع میں راکیش اروڑا قتل معاملے سمیت کئے ایسے سنگین معاملات الجھے ہوئے ہیں جن کا پولیس کو خلاصہ کرنا اس پر بی جے پی لیڈروںکے ذریعہ ایس ایس پی رہائش گاہ پر کئے ہنگامہ سے پوری طرح واضح ہوچکاہے کہ اترپردیش میں نئی حکومتیں نئے نئے اعلانات ضرور کرتی ہےں لیکن زمینی سطح پر کام کی رفتار سست ہی رہتی ہے۔