خبردرخبر(512)
شمس تبریز قاسمی
اسلام ایک دائمی ،ابدی اور تاقیامت باقی رہنے والا مذہب ہے ،اسلامی تعلیمات پر عمل پیرا ہونا کامیابی کی ضمانت ہے، شعبہائے زندگی کے تمام پہلوؤں پر یہ مذہب مشتمل ہے، کوئی گوشہ، کوئی شعبہ ایسا نہیں ہے جس کے لئے اسلامی ہدایات موجود نہ ہوں، لیکن بدقسمتی کی بات یہ ہے کہ مسلمانوں کی اکثریت اسلامی تعلیمات سے واقف نہیں ہے، انہیں مذہبی امور کی معلومات نہیں ہے، مسلم پرسنل لاء اور زندگی مختلف شعبوں کیلئے موجود اسلامی ہدایات کے بارے میں انہیں علم نہیں ہے جس کی بنا پر کبھی تو وہ اسلام کے بجائے دوسرے مذاہب کی تعلیمات کے مطابق زندگی کے بہت سارے کاموں کو انجام دیتے ہیں، کبھی عدم واقفیت کے بنیاد پر اسلام کے خلاف بدزبانی کرتے ہیں، کبھی صحیح علم نہ ہونے کی وجہ سے غلط کاموں کا شریعت کا حصہ بتاتے ہیں تو کبھی یہ الزام لگاتے ہیں کہ اسلام میں تنگی اور شدت پسندی ہے، ایسی باتیں عموما وہ لوگ کرتے ہیں جنہیں اسلامی تعلیمات کی صحیح علم نہیں ہوتاہے ۔
مسلم معاشرہ اورسماج میں اسلامی تعلیمات کے تئیں عدم واقفیت کا معاملہ بہت ہی سنگین ہے اور شدت سے اس بات کی ضرورت محسوس کی جاتی ہے کہ مسلم سماج میں شریعت کے تعلق سے بیداری پیدا کی جائے ، مسلم پرسنل لا ء بیداری مہم چلائی جائے چناں چہ وقتا فوفتا اس طرح کی بیداری لانے کی کوشش کی جاتی ہے ،جمعہ کے خطبہ میں عموماً ائمہ حضرات اس جانب توجہ مبذول کراتے ہیں، شریعت کی اہمیت پر تقریر کرتے ہیں ،اس کے علاوہ گاؤں گاؤں میں اصلاح معاشرہ، سیرت رسول ، شریعت بیداری مہم جیسے مختلف عناوین پر جلسے جلوس بھی منعقد ہوتے رہتے ہیں، مسلمانوں کی مختلف تنظیمیں بھی مسلم سماج میں بیداری پیداکرنے کیلئے اس طرح کے پروگرام کا کبھی کبھی اہتمام کرتی ہیں، گذشتہ دوسالوں سے آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ کے بینر تلے بھی شریعت بچاؤ اور تفہیم شریعت کے عنوان پر مسلسل جلسے ہورہے ہیں، ایک سال سے مسلم پرسنل لاء بورڈ کی ویمن وینگس بھی بہت متحرک ہے اور ڈاکٹر اسماء زہرا کی قیادت میں مسلسل مسلم پرسنل لاء بیداری مہم کے پروگرامس ہورہے ہیں، اس سلسلے کو آگے بڑھاتے ہوئے ملک کی معروف تنظیم جماعت اسلامی ہند نے بھی مسلم پرسنل لاء بیداری مہم کا سلسلہ شروع کیاہے اور پورے ملک میں انتہائی منظم اندا ز میں پندرہ رزہ مسلم پرسنل لاء بیداری مہم زوروشور کے ساتھ جاری ہے ، اس مہم کو کامیاب بنانے کیلئے سوشل میڈیا کا بھی بھر پور استعمال کیا جارہاہے ،یوٹیو ب ،فیس بک اور وہاٹس ایپ چھوٹی ویڈیو کلپ اپلوڈ کی جارہی ہیں ،ا س کے علاوہ جماعت اسلامی کی میڈیا ٹیم نے ایک موبائل ایپ بھی لاؤنچ کیا ہے جس میں شریعت اور مسلم پرسنل لاء سے متعلق تمام معلومات موجود ہیں۔
مجھے یاد ہے 10 اپریل کو یونیسیف کے ایک پروگرام میں جانے کی میں تیاری کررہاتھا ،اسی دوران سینئر صحافی جنا ب اے یو آصف صاحب کا فون آگیا اور انہوں نے کہاکہ شام چار بجے مسلم پرسنل لاء بیداری مہم کے تعلق سے جماعت اسلامی ہند کی ایک اہم میٹنگ ہے جس میں آپ کو لازمی شرکت کرنی ہے، میں نے کہاکہ میٹنگ میں شرکت ممکن نہیں ہے کیوں کہ ساڑھے تین بجے یونیسیف کا پروگرام ہے ، میں وہاں جانے کی تیاری کررہاہوں ، یہ سن کر آصف صاحب نے مجھے جماعت اسلامی کی میٹنگ اہمیت بتانی شروع کردی ،بار بار یہ کہنے لگے کہ آپ کا مشن ملی امور اور ایشوز کو کور کرناہے، اس لئے یہ آپ کیلئے زیادہ ضروری ہے نہ کہ یونیسیف کا پروگرام اور یوں میں نے جماعت اسلامی ہند کی میٹنگ آنے کی حامی بھرلی ، ویلفیئر فاؤنڈیشن کے دفتر میں صحافیوں کی یہ پہلی میٹنگ تھی جسے مسلم پرسنل لاء بیداری مہم کے کنوینر اور جماعت کے سابق امیر مولانا جعفر صاحب نے آرگنائز کیا تھا، اس میٹنگ میں میرے علاوہ اور بھی چند سیئنر صحافی تھے ،بہر حال وہاں ایک خاکہ اور منصوبہ طے ہواکہ کیا کرنا ہے، کیسے کرنا ہے اور کس طرح پورے ملک میں یہ
مہم کامیابی سے ہم کنار ہوگی ۔
مجھے یہ لکھتے ہوئے خوشی ہورہی کہ ملک کے شمال و جنوب اور مشرق ومغرب میں ہر جگہ یہ مہم جاری ہے، منظم انداز میں مسلم پرسنل لاء بیداری مہم چلائی جارہی ہے ، عوام اس سے جڑرہی ہے اور مسلمانوں میں عائلی مسائل کے تعلق سے شریعت کے احکام کو جاننے کی دلچسپی بڑھ رہی ہے ، البتہ اس سلسلے میں چند مقامات سے یہ شکایت بھی موصول ہورہی ہے کہ طلاق اور خلع جیسے مسائل پر ان جلسوں سے کچھ ایسے لوگ بھی خطا ب کررہے ہیں جنہیں خود طلاق اور خلع جیسے مسائل پر صحیح معلومات نہیں ہے اور نہ ہی شریعت کا انہیں صحیح علم ہے۔
بہر حال یہ بہت اہمیت کی حامل مہم ہے، تمام مسلمانوں کے لئے ضروری ہے کہ وہ مسلک و مشرب کی تفریق کے بغیر اس مہم کا حصہ بنیں، دوسری جماعتوں اور تنظیموں کو بھی چاہیئے کہ وہ ا سی انداز سے مسلم پرسنل لا ء بیداری مہم چلائیں ، جمعیۃ علماء ہند ، جمعیت اہل حدیث ، علماء مشائخ بور ڈ جیسی تنظیموں کو بھی اس جانب توجہ دیتے ہوئے اس طرح کی مہم چلانے کی اشد ضرورت ہے ، اس سے مسلمانوں میں شریعت کے تعلق سے بیداری آئے گی ،ناخوادہ عوام کو مسلم پرسنل لاء کے بارے میں معلومات حاصل ہوگی ، شریعت پر عمل کرنے کا جذبہ پید ا ہوگا اور اس طرح کی تحریکات سے مسلمانوں کی متحدہ تنظیم آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ کو حکومت اور عدلیہ کے سامنے اپنا موقف پیش کرنے میں بھی مزید تقویت ملے گی ۔
(کالم نگار ملت ٹائمز کے ایڈیٹر ہیں)