دیوبند (ملت ٹائمز؍سمیر چودھری)
عالم اسلام کی ممتاز دینی و علمی دانش گاہ دارالعلوم دیوبند کی مجلس شوری کا دوروزہ اجلاس آج ادارہ کے مفاد میں کئی اہم فیصلوں کومنظوری کے بعد ختم ہوگیا ہے لیکن قابل غور امر یہ ہے کہ اراکین شوریٰ نے سپریم کورٹ میں جاری طلاق ثلاثہ کی جرح اور ملک کے موجودہ حالات جیسے ایشوز سے کافی دوری بنائے رکھی۔ حسب سابق ادارہ کے مہمان خان میں منعقد دروزہ اجلاس میں میں خاص طور پر ادارہ کی تعلیمی کارکردگی پر غور و خوض کیا گیا۔ ناظم مجلس تعلیمی مولانا مفتی محمد یوسف تاؤلوی نے سالانہ تعلیمی رپورٹ پیش کی جس میں جاری تعلیمی سال میں داخل طلبہ کی درجہ وار تفصیلی رپورٹ اور جلسۂ تقسیم انعام کی روداد نیز جاری سالانہ امتحان سے متعلق تفصیلات پیش کی گئیں، اسی کے ساتھ ساتھ تعلیمات کے تحت کام کرنے والے تعلیمی شعبہ جات کی کارکردگی کا تذکرہ بھی کیا گیا۔ اراکین شوریٰ نے تعلیمی کارکردگی پر حد درجہ اطمینان کا اظہار کیا۔مجلس میںآئندہ تعلیمی سال کے لیے طلبہ کے داخلے وغیرہ کے بارے میں ضروری فیصلے لیے گئے۔ اجلاس کے ایجنڈہ کے مطابق سابقہ اجلاس شوری اور اجلاس عاملہ کی کاروائی کی خواندگی اور توثیق کی گئی اور خواندگی کاروائی کے دوران سامنے آنے والے مسائل پر بھی غور وخوض کیا گیا۔ حال ہی میں وفات پانے والے موقر رکن شوریٰ مولانا ازہر رانچی ؒ کے انتقال پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے مرحوم کی دارالعلوم کے تئیں خدمات کو سراہا گیا اور ان کی روح کے لیے ایصال ثواب کیا گیا۔قابل ذکر امر یہ کہ گزشتہ 11؍ مئی سے سپریم کورٹ میں طلاق ثلاثہ کے مسئلہ پر ڈے بائی ڈے ہورہی سماعت کے درمیان منعقد اس اجلاس کے فیصلہ پر کافی انتظار تھا لیکن علماء کرام نے اس جیسے تمام ایشوز کافی دوری بنائے رکھی۔ اجلاس کی صدارت ندوۃ العلماء لکھنؤ کے مہتمم مولانا سید محمد رابع حسنی ندوی نے فرمائی۔ اس اجلاس میں مہتمم مفتی ابوالقاسم نعمانی اور مفتی سعید احمد پالن پوری صدر المدرسین کے علاوہ مولانا سید محمد رابع حسنی ندوی، مولانا محمد یعقوب مدراسی، مولانا عبد العلیم فاروقی لکھنؤ، مولانا اسماعیل مالیگاؤں، مولانا مفتی احمد خان پوری، مولانا حکیم کلیم اللہ علی گڈھ، مولانا رحمت اللہ کشمیری، مولانا انوارالرحمن بجنوری نے شرکت کی۔ مولانا کلیم اللہ علی گڈھ کی دعا پر اجلاس اختتام پذیر ہوا۔