نئی دہلی(ملت ٹائمز/نسیم اختر
کانگریس کے سینئر لیڈر کپل سبل سپریم کورٹ میں آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ کی جانب سے تین طلاق کا دفاع کر رہے ہیں۔ تاہم پارٹی کو یہ بات ناگوار گزر رہی ہے ۔ پارٹی سے وابستہ ذرائع کا کہنا ہے کہ سبل کا یہ قدم کانگریس کے لئے شرمندگی کا سبب بن گیا ہے۔ سبل راجیہ سبھا ممبر پارلیمنٹ ہیں۔ سپریم کورٹ میں تین طلاق کے حق میں انہوں نے دلیل دی کہ یہ صدیوں پرانی روایت ہے اور اس لئے اسے غیر آئینی نہیں کہنا چاہئے۔
پارٹی سے وابستہ سینئر ذرائع نے نیوز 18 کو بتایا کہ کپل سبل طرف سے مسلم پرسنل لا بورڈ کے حق کا دفاع کرنے سے پارٹی کے سینئر لیڈران ناخوش ہیں، کیونکہ اس معاملہ پر پارٹی کاموقف مسلم پرسنل لا بورڈ سے بالکل الگ ہے۔ ذرائع نے بتایا کہ سبل کا موقف کانگریس کے لئے باعث شرمندگی تھا، سبل کا موقف ایسے وقت میں سامنے آیا ہے ، جب پارٹی خود پر لگے مسلم اپیزمنٹ کے ٹیگ کو مٹانے کی کوشش کر رہی ہے۔
تین طلاق : سپریم کورٹ میں مسلم پرسنل لا بورڈ کا موقف رکھنے پر کپل سبل سے کانگریس اعلی قیادت ناخوش
ذرائع کے مطابق کہ کانگریس نے ہمیشہ کہا ہے کہ تین طلاق کا مسئلہ خواتین کے بنیادی حقوق سے وابستہ ہے، ایسے میں سبل کی طرف اس کا دفاع کرنا کانگریس کی شبیہ خراب کرتا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ پارٹی ہائی کمان نے ابھی تک کیس چھوڑنے کے لئے سبل سے رابطہ نہیں کیا ہے، تاہم وہ اس بات کو لے کر فکر مند ہیں کہ سبل کے دفاع کرنے سے پارٹی کی شبیہ کو نقصان پہنچ سکتا ہے۔
تاہم یہ پہلی مرتبہ نہیں ہے جب کسی کانگریسی لیڈر نے کسی معاملہ پر پارٹی کے موقف یا پالیسی کے برعکس کام کیا ہے۔ سال 2010 میں کانگریس لیڈر ابھیشیک منو سنگھوی نے کیرالہ میں لاٹری چلانے والوں کے حق میں کیس لڑا تھا۔ اس پر کیرالہ کانگریس نے ناراضگی ظاہر کی تھی ، کیونکہ وہاں کانگریس لاٹری مافیا کے خلاف اپنے موقف کی بنیاد پر الیکشن لڑ رہی تھی۔ بعد میں سنگھوی نے وہ کیس چھوڑ دیا تھا۔
خیال رہے کہ کپل سبل نے اس سے پہلے بھی پارٹی کی منظوری کے خلاف کیس لڑے ہیں۔ اس سال کہ شروع میں انہوں نے شاردا گھوٹالہ میں ترنمول کانگریس کا دفاع کیا تھا۔ اسی وقت کانگریس نے بنگال انتخابات کے لئے لیفٹ کے ساتھ اتحاد کیا تھا۔ کانگریس کی صدر سونیا گاندھی کے سیاسی سکریٹری احمد پٹیل کو ذمہ داری دی گئی تھی کہ وہ سبل کو کیس سے ہٹنے کے لئے منائیں۔
تاہم ایک ذرائع کے مطابق سبل نے کیس چھوڑنے سے انکار کر دیا تھا۔ انہوں نے پارٹی سے کہا کہ وہ کیس نہیں چھوڑیں گے۔ انہوں نے کہا تھا کہ وہ ایک وکیل ہیں اور انہیں اپنی پروفیشنل ذمہ داریاں بھی ادا کرنی ہیں۔ اس کے بعد بنگال کانگریس نے سبل کو بائیکاٹ کرنے اور اپنی کسی تقریب میں شامل نہیں ہونے دینے کی دھمکی دی تھی۔ایک سینئر کانگریس لیڈر نے کہا کہ ایک طرف وکلاء کی ہماری ٹیم ہمیں نیشنل ہیرالڈ جیسا معاملہ لڑنے میں مدد کرتی ہے، وہیں دوسری طرف خواتین کے بنیادی حقوق کے خلاف لڑ کر پارٹی کو شرمندہ کرتی ہیں۔