مولانامحمدطارق نعمان گڑنگی
رمضان المبارک اپنی رحمتوں اوربرکتوں کے ساتھ عالمِ اسلام پرسایہ فگن ہورہاہے مسلمانوں کے لیے یہ مبارک مہینہ خوشیاں ہی خوشیاں لارہاہے اس مقدس ماہ میں مسلمان اپنے رب کوراضی کرکے منالیں گے ۔دن کومسلمان اللہ تعالیٰ کی رضاکے لیے کھاناپینااورخواہشات نفسانیہ کوچھوڑکراوررات کوتراویح وقیام اللیل میں مشغول ہوکرتقویٰ کی پرسکون زندگی گزارنے کی کوشش کریں گے حدیث پاک کے مطابق بہت سے خوش بخت لوگ ہونگے جن کی اللہ پاک مغفرت فرمائیں گے اس مبار ک مہینے میں اللہ پاک جنت کے دروازے کھول دیتے ہیں اورجہنم کے دروازے بند کر دیتے ہیں ،شیاطین کوقید کردیاجاتاہے،اس مبارک مہینہ میں ایک شب شبِ قدرکہلاتی ہے،رمضان المبارک میں افطاراورسحر کے اوقات میں اللہ پاک روزہ داروں کی دعائیں قبول فرماتے ہیں اس مبارک ماہ کااول حصہ رحمت،درمیانی حصہ مغفرت اورآخری حصہ جہنم سے آزادی کاہے ،یہ مہینہ ہرلحاظ سے امت مسلمہ کے لیے رحمتوں والاہے اس لیے اس مبارک ماہ میں جتنازیادہ ہوسکے اپنے رب کی عبادت کی جائے ۔نبی پاک ﷺ نے فرمایاجوشخص ماہ مبارک کوپائے اوراس میں اپنی مغفرت نہ کرائے اس سے زیادہ بدنصیب اوربدبخت شخص کوئی نہیں ۔
حضرت انسؓ فرماتے ہیں کہ جب رجب کامہینہ آتاتواللہ کے رسول ﷺ اس طرح دعافرماتے’’اے اللہ ہمارے لیے رجب اورشعبان کے مہینوں میں برکت فرمااورہمیں رمضان کے مہینہ تک پہنچا(بخاری)
آپ ﷺ کافرمان مبارک ہے جوشخص رمضان المبارک کے روزے رکھے اس کے اگلے پچھلے گناہ بخش دیے جائیں گے اورجوشخص راتوں میں نمازکے لیے کھڑارہے اس کے بھی گناہ بخش دیے جائیں گے،اورجوشب قدر میں قیام کرے اس کے بھی۔بس شرط یہ ہے کہ وہ اپنے رب کی باتوں اوروعدوں کوسچاجانے۔اپنے عہدبندگی کووفاداری بشرط استوری کے ساتھ نبھائے اورخودآگہی وخوداحتسابی سے غافل نہ ہو(بخاری،مسلم)
ایک اور روایت میں ہے کہ حضرت سلمانؓ کہتے ہیں کہ نبی کریم ﷺ نے شعبان کی آخری تاریخ میں ہم لوگوں وعظ فرمایاکہ:تمہارے اوپراہک مہینہ آرہاہے جوبہت بڑامہینہ ہے ،بہت مبارک مہینہ ہے ،اس میں ایک رات ہے (شب قدر)جوہزاروں مہینوں سے بڑھ کر ہے ۔اللہ تعالیٰ نے اس کے روزے کوفرض فرمایااوراس کے رات کے قیام (یعنی تراویح)کوثواب کی چیزبنایا،جوشخص اس مہینہ میں کسی نیکی کے ساتھ اللہ کاقرب حاصل کرے ایساہے جیساکہ غیرِرمضان میں فرض اداکیااورجوشخص اس مہینہ میں کسی فرض کواداکرے وہ ایساہے جیساکہ غیرمضان میں سترفرض اداکرے۔یہ مہینہ صبرکاہے اورصبرکابدلہ جنت ہے اوریہ مہینہ لوگوں کے ساتھ غمخواری کرنے کاہے ۔اس مہینہ میں مومن کارزق بڑھادیاجاتاہے جوشخص کسی روزہ دار کاروزہ افطارکرائے اس کے لیے گناہوں کے معاف ہونے اورآگ سے خلاصی کاسبب ہوگااورروزہ کی ثواب کے ماننداس کوثواب ہوگا،مگراس روزہ دار کے ثواب سے کچھ کم نہیں کیاجائے گا۔صحابہ کرامؓ نے عرض کیاکہ :یارسول اللہﷺ!ہم میں سے ہرشخس تواتنی وسعت نہیں رکھتاکہ روزہ دارکوافطارکرائے توآپﷺ نے فرمایاکہ(پیٹ بھرکرکھلانے پرموقوف نہیں)یہ ثواب تواللہ جل شانہ ایک کھجور سے کوئی افطارکرادے یاایک گھونٹ پانی پلادے یاایک گھونٹ لسی پلادے اس پر بھی مرحمت فرمادیتے ہیں ۔یہ ایسامہینہ ہے اس کااول حصہ اللہ کی رحمت ہے اوردرمیانی حصہ مغفرت ہے اورآخری حصہ آگ سے آزادی ہے ۔جوشخص اس مہینہ میں ہلکاکردے اپنے غلام وخادم کے بوجھ کواللہ جل شانہ اس کی مغفرت فرمادیتے ہیں اورآگ سے آزادی فرماتے ہیں(مشکوٰۃ شریف)
اللہ پاک اپنے بندوں پہ اتنامہربان ہے کہ اس مبارک مہینہ کوتمام مہینوں کاسرداربناکرامت سے کہہ دیاکہ میں تمہیں ایک ایسامہینہ عطاکرتاہوں جس میں میں تم پر اپنی رحمتوں کی بارشیں برساؤں گااب یہ بندوں پہ ہے کہ وہ اپنے رب کی رحمت سے کتنافائدہ اُٹھاتے ہیں اس مبار ک مہینہ کی چند اہم خصوصیات ہیں
اس مبارک ماہ میں قرآن مجیدنازل ہوا۔ یاد رکھیے قرآن مجید اوررمضان کاآپس میں بہت گہراتعلق ہے اللہ پاک کاپاک فرمان ہے کہ ’’رمضان کامہینہ ہی وہ مہینہ ہے جس میں قرآن اتراہے (یعنی وحی کی ابتداء ہوئی ہے )یہ لوگوں کے لیے ہدایت ہے اس میں رہنمائی کے کھلے کھلے احکامات ہیں اوریہ حق وباطل کے درمیان تمیز کرنے والی کتاب ہے توپس جوکوئی بھی تم میں سے اس مہینہ کوپالے وہ اس کے روزے رکھے(اٰل عمران)
رمضان کے روزے قرآن پاک کی ہدایت ملنے پر شکرگزاربندوں کی طرف اللہ کاشکر اداکرنے کے لیے فرض کر دیے گئے ہیں بیشک اللہ تعالیٰ اپنے بندوں کے لیے آسانیاں پیداکرنے والاہے ۔روزہ بھی بندوں پہ سختی اورتنگی کانہیں بلکہ اس کے لیے اللہ کی رضااورخوشنودی کے دروازے کھولنے کابہترین ذریعہ ہے ۔روزہ خالق کے ساتھ بندے کاتعلق جوڑنے اوراسے مضبوط کرنے کے لیے سب سے مؤثرعبادت ہے۔
حدیث شریف میں آتاہے کہ روزہ اورقرآنِ پاک قیامت کے روزاللہ کے بندے کی سفارش کریں گے روزہ کہے گاکہ اے میرے رب!میں نے دن کواسے کھانے پینے اورشہوت سے روکے رکھاتواس کے حق میں میری سفارش قبول فرمااورقرآنِ پاک کہے گاکہ میں نے رات کے وقت اسے محوخواب ہونے سے روکاتھاتواس کے حق میں میری سفارش قبول فرما۔اللہ تعالیٰ دونوں کی سفارش قبول فرمائے گا۔
اے ماہ رمضان رب کے مہمان تیراآنامبارک ہو
رکھیں گے روزے پڑھیں گے قرآن تیراآنامبارک ہو
رمضان المبارک میں ہمیں چاہیے کہ ہم ان لوگوں کابھی خاص خیال رکھیں جوسحروافطارکے وقت اپنے دسترخوان کوخالی پاتے ہیں
حضورنبی کریم ﷺ نے فرمایاکہ جس نے کھانے پینے کے کسی حلال رزق سے کسی کاروزہ افطارکرایاتوفرشتے رمضان کے مہینے کی گھڑیوں میں اس پردورودبھیجتے ہیں اورجبریل امین ؑ لیلۃ القدرکو اس پردورودبھیجتاہے
رمضان المبار ک کے عشرہ اخیر کی طاق راتوں میں ایک قدر کی رات(شب قدر)ہوتی ہے جس میں اللہ تعالیٰ کی عبادت ہزار مہینوں سے بہتر ہے ،شبِ قدرہزارمہینوں سے بہتر ہے ’’ہزارمہینے 83سال4مہینے بنتے ہیں‘‘عام طور پہ انسان کوآج کے دور میں اتنی لمبی عمر کاملنانظر نہیں آتااللہ پاک کااس امت پہ اپناخاص فضل وکرم ہے کہ اس نے اس امت کواتنی فضیلت والی رات عطاکی۔اللہ تعالیٰ رمضان المبارک میں روزانہ جنت کومزین کرتاہے اورسنوارتاہے اورپھرجنت سے خطاب کر کے کہتاہے کہ میرے نیک بندے اس ماہ میں اپنے گناہوں کی معافی مانگ کر اورمجھے راضی کر کے تیرے پاس آئیں گے ۔رمضان میں اللہ تعالیٰ ہر رات اپنے بندوں کوجہنم سے آزادی عطافرماتے ہیں،رمضان المبارک کی آخری رات میں روزہ داروں کی مغفرت کر دی جاتی ہے اگر انہوں نے روزہ رکھنے کاصحیح طریقہ سے حق اداکیاہو،فرشتے اس وقت تک روزہ داروں کے لیے رحمت ومغفرت کی دعائیں کرتے رہتے ہیں جب تک کہ روزہ دارروزہ افطار نہ کر لیں،روزے دار کی منہ کی بواللہ پاک کے ہاں کستوری کی خوشبو سے زیادہ پاکیزہ اورخوشگوارہے۔
ایسابابرکت مہینہ ہم سے ملاقات کرنے آرہاہے اب ہمیں یہ سوچناچاہیے کہ ہم اس مقدس ماہ کاکیسے قدرواستقبال کریں ؟کیاویسے ہی جیسے ہم ہر ماہ کااستقبال اللہ پاک کی نافرمانیوں اورغفلت کی لمبی چادرتان کر کرتے ہیں؟کیااسی طرح اس ماہ مبارک میں بھی رب کوناراض کریں گے جس طرح 11ماہ کرتے آئے ہیں؟
اللہ پاک کے نیک بندے اس ماہ کااستقبال اس طرح سے کرتے ہیں کہ غفلت کے پردے چاک کر دیتے ہیں اوراپنے رب کی بارگاہ میں توبہ واستغفار کے ساتھ یہ عزم کرتے ہیں کہ اللہ پاک نے انہیں اس مبارک ماہ کی عظمتوں اوربرکتوں سے ایک مرتبہ پھر نوازاہے کیاہم اس موقع کوغنیمت جانتے ہوئے اس کی رحمتوں کے سائے تلے نہ آئیں۔
اس مبار ک ماہ میں زیادہ سے زیادہ قرآن پاک کی تلاوت کریں نمازوں کی وقت پہ ادائیگی اورتراویح اورذکراذکار کاخاص اہتمام کریں
قیام اللیل کی بھی فکر کریں کیونکہ یہ رحمن کے بندوں کی صفات میں سے ہے اللہ تعالیٰ نے اپنے نیک بندوں کی صفات میں یہ بھی فرمایاہے ’’ان کی راتیں اپنے رب کے سامنے قیام وسجود میں گزرتی ہیں ‘‘(الفرقان)
رسول اللہ ﷺ کا فرمان بھی ہے
کہ ’’جس نے رمضان (کی راتوں میں)قیام کیاایمان کی حالت میں،ثواب کی نیت سے ،تواس کے پچھلے گناہ معاف کر دیے جائیں گے (بخاری ومسلم)
راتوں کاقیام نبی کریم ﷺ اورصحابہ کرامؓ کابھی مستقل معمول تھاآج بھی اللہ کے نیک بندے اس کااہتمام کرتے دکھائی دیتے ہیں کیونکہ کہ رات کاتیسراآخری پہربہت اہمیت کاحامل ہے اس وقت اللہ تعالیٰ ہرروزآسمانِ دنیاپرنزول فرماتاہے اوراہل دنیاسے خطاب کر کے فرماتاہے ’’کون ہے جومجھ سے مانگے ،تومیں اس کی دعاقبول کروں؟کون ہے جومجھ سے سوال کرے ،تومیں اس کوعطاکروں ؟کون ہے جومجھ سے بخشش طلب کر،میں اس کوبخش دوں؟
رمضان المبارک میں عام دنوں کی بنسبت صدقہ وخیرات کابھی خاص اہتمام کیاجائے
حضرت ابن عباسؓ فرماتے ہیں کہ نبی کریم ﷺبھلائی کے کاموں میں سب سے زیادہ سخاوت کرنے والے تھے اورآپ ﷺ کی سب سے زیادہ سخاوت رمضان کے مہینے میں ہوتی تھی۔۔اس مہینے میں (قرآن کادور)کرنے کے لیے آپ جبریل ؑ سے ملتے ،توآپ کی سخاوت اتنی زیادہ اوراس طرح عام ہوتی جیسے تیزہواہوتی ہے ،بلکہ اس سے بھی زیادہ(مسلم )
شاعرنے کیاہی خوب کہا
بے زبانوں کوجب وہ زبان دیتاہے
توپڑھنے کوانہیں قرآن دیتاہے
معاف کرتاہے جب امتِ محمدکے گناہ
توتحفہ میں انہیں ماہ رمضان دیتاہے
روزہ دارصدقہ وخیرات کے ساتھ ساتھ توبہ واستغفارکی بھی کثرت کریں جنت کے حصول اورجہنم سے نجات کے لیے دعائیں بھی زیادہ سے زیادہ کریں یہ نہ ہوکہ یہ مبار ک ماہ ہم سے ملاقات کر کے چلاجائے اورہم ندامت کے آنسوہی بہاتے رِہ جائیں اللہ تعالیٰ تمام مسلمانوں کواس مقدس مہینہ کی قدرکرنے کی توفیق عطافرمائے (آمین)